بھارت میں 'آئی لَو محمد ۖ' کہنا جرم بن گیا، پولیس مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
کانپور میں میلاد النبی ۖ کے جلوس میں مسلمانوں کی جانب سے آئی لَو محمد ۖ کا بینر لگایا گیا
انتہا پسند ہندوؤں نے ہنگامہ کھڑا کردیا، توڑ پھوڑ کی، جمعہ کی نماز کے بعدپولیس کا ریلی پر لاٹھی چارج
بھارت میں خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ۖ سے محبت و عقیدت رکھنا جرم بنا دیا گیا اور ‘آئی لَو محمد ۖ’ کہنے پر ریاست اترپردیش میں پولیس مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی شہر کانپور میں رواں ماہ 12 ربیع الاول کو میلاد النبی ۖ کے جلوس میں مسلمانوں کی جانب سے آئی لَو محمد ۖ کا بینر لگایا گیا جس پر انتہا پسند ہندوؤں نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انتہا پسند ہندوؤں نے نا صرف اس بینر پر ہنگامہ کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی جبکہ پولیس نے بھی واقعے کے کئی روز بعد 20 مسلمانوں پر مقدمہ درج کرلیا۔پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے اور مسلمانوں کی گرفتاری پر بھارت بھر میں اشتعال پھیل گیا اور کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔آج بھارتی شہر رائے بریلی میں ‘آئی لَو محمد ۖ’ ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا۔ یہ ریلی اعلیٰ حضرت درگاہ اور اتحاد ملت کونسل کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان کے گھر باہر نکالی گئی جس پر پولیس نے دھاوا بول دیا اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔بھارتی پولیس نے کئی مظاہرین کو بھی حراست میں لے لیا۔اس کے علاوہ اتر پردیش کے شہر سہارنپور میں بھی پولیس نے جمعہ کی نماز کے بعد ہونے والی ریلی پر لاٹھی چارج کیا اور کئی مسلمانوں کو گرفتار کرلیا۔دوسری جانب بھوپال اور ممئی سمیت بھارت کے دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں جن میں بڑی تعداد میں مسلمان شریک ہوئے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پولیس نے
پڑھیں:
پڈعیدن،سندھ ایمپلائز الائنس کے تحت دفاتر کی تالہ بندی جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-5-10
پڈعیدن( نمائندہ جسارت) سندھ ایمپلائز الائنس کی کال پر پڈعیدن نوشہرو فیروز فیروز، دریا خان مری میں اسکولوں، کالجوں، محکمہ صحت، آبپاشی اور ٹاؤن کمیٹیوں کے ملازمین نے دفاتر کی تالہ بندی کی، بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور کالی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔ اس موقع پر پروفیشنل پیرا میڈیکس اسٹاف نوشہرو فیروز کے صدر اشرف قریشی محمد یونس وسان ایپکا چیئرمین شاہ محمد شر ایپکا ضلعی صدر مظہر راجپر دریا خان مری ٹیچرز ذیشان مری نیک محمد موروجو غلام سرور خاصخیلی کامران ملک اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ سندھ حکومت ملازمین کے حقوق پر مکمل طور پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں کٹوتی غیر قانونی ہے جس سے ملازمین بھوکے رہنے پر مجبور ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسرے صوبوں کی طرح سندھ کے ملازمین کو بھی گروپ انشورنس کرایا جائے۔ سندھ حکومت کی غلط پالیسیوں اور کالے قوانین کی وجہ سے ادارے تباہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوری طور پر سرکاری ملازمین کے مطالبات تسلیم کرکے نوٹیفکیشن جاری کرے بصورت دیگر 23 سے 27 ستمبر تک لاک ڈاؤن ہوگا اور 6 اکتوبر کو سندھ کے لاکھوں ملازمین بلاول ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔
سکھر ،سندھ ایمپلائز الائنس کی اپیل پر اسلامیہ کالج کا اسٹاف احتجاج کررہا ہے