حارث نے کتنے میچز جتوائے؟ سابق کرکٹرز نے حارث رؤف کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
بھارت سے ایشیا کپ فائنل میں شکست کے بعد فاسٹ بولر حارث رؤف کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
ایک ٹی وی پروگرام میں سابق بیٹر محمد یوسف نے کہا کہ ہمیں حارث رؤف کو سمجھنا ہوگا، اس نے کتنے میچز جتوائے ہیں، انہیں اختتامی اوورز میں بولنگ کرنا ہی نہیں چاہیے۔
محمد یوسف نے کہا کہ گزشتہ ورلڈکپ دیکھ لیں، ہر جگہ حارث کی پٹائی ہی ہوئی ہے۔
سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ حارث رؤف نے بڑے میچز نہیں جتوائے، ہم سب کو میلبرن کا میچ یاد ہے جہاں پر کوہلی نے انہیں دو چھکے جڑے تھے۔
کامران اکمل کا مزید کہنا تھا کہ کپتان کو سمجھنا چاہیے تھا کہ اس قسم کی صورتحال میں کون سا بولر بہتر رہے گا، ہم سیکھ ہی نہیں رہے، ایک ہی جیسی غلطیاں کرتے جارہے ہیں۔
سابق آف اسپنر توصیف احمد نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ کرکٹ میں کچھ بھی ہوسکتا ہے مگر کیوں ایسی چیزیں صرف حارث رؤف کے ساتھ ہی ہوتی ہیں، ہمیں بھی چھکے پڑتے تھے مگر ہر وقت ایسا نہیں ہوتا تھا۔
سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ سلمان آغا کو وہ اوور حارث رؤف کو نہیں دینا چاہیے تھا، ابرار احمد کو بولنگ کرنا چاہیے تھی، صائم کو بھی گیند دی جاسکتی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان ایک آزاد ملک ہے اسے قرضوں میں نہیں پھنسنا چاہیے، امریکی ناظم الامور
اسلام آباد:پاکستان میں امریکی ناظم الامور نٹیلی اے بیکر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اسے کسی ملک کے قرضوں کے چنگل میں نہیں پھنسنا چاہئے،پاکستان کو اپنے نجکاری پروگرام پر بھرپورعمل کرنا چاہئے۔
آئی ایم ایف کے اصلاحاتی پروگرام پر مکمل عملدرآمد سے ہی پاکستان کی اقتصادی حکمت عملی کامیاب ہوگی، آئی ایم ایف پاکستان میں ایسی معاشی اصلاحات چاہتا ہے جو اسے بہتر اور پائیدار معیشت بنانے کا باعث بنیں، ورلڈ بینک بھی پاکستان کے ساتھ موثر اندازمیں تعاون کر رہا ہے۔
ایوانِ صدر میں اخبارنویسوں سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے مختلف شہروں میں جا چکی ہوں، ابھی میں آزادکشمیر نہیں گئی، میں جانا چاہتی ہوں۔
انہوں نے کہا پاکستان کے ساتھ امریکہ کا پہلے ہی اقتصادی میدان میں تعاون بہت اچھا چل رہاہے، پاکستان کی خودمختاری امریکہ کے لیے نہایت اہم ہے اور امریکہ بڑے دل سے پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔
پاکستان کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے، جو دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات رکھ سکتا ہے، لیکن اسے اپنی معاشی خودمختاری اور مفادات کا محتاط انداز میں تحفظ کرنا ہوگا۔
کوئی بھی ایسا منصوبہ جو کسی بھی ملک کے لیے قرض کے جال ( Trap Debt) کا باعث بنے، پوری دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
واشنگٹن کو پاکستان اور چین کے تعلقات کی حساس نوعیت کا مکمل ادراک ہے، ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جیسے ہی اپنی مصروف بین الاقوامی ذمہ داریوں سے وقت ملا وہ پاکستان کا دورہ کریں گے، یہ دورہ جلد متوقع ہے۔
صدرٹرمپ امن کے داعی ہیں اور پاکستان نے ان کے نام کو نوبل انعام کے لیے درست طور پر تجویز کیا ہے۔ وہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم کو صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ملک کا اعلیٰ ترین سول اعزاز ”نشانِ پاکستان“ دینے کی تقریب میں شرکت کے لیے آئی تھیں۔
اخبارنویسوں سے غیر رسمی گفتگومیں انہوں نے آزادکشمیر میں حکومت کی تبدیلی،آزادکشمیر کے شہریوں کے آزادکشمیر اور پاکستان میں دوہرے ووٹ ڈالنے کے عمل اور طریقہ کارپر کافی سوالات کئے۔