Jasarat News:
2025-10-04@16:52:46 GMT

اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا: وزیر خزانہ

اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نہیں بنائے گا۔

یہ بات انہوں نے سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہی، جس میں وزیر خزانہ کے ساتھ اٹارنی جنرل بھی شریک تھے۔

اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے صدارتی آرڈر کے خلاف دائر اپیل پر بحث ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر نے صدارتی آرڈر پر عمل نہیں کیا اور اسے عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔ اس پر متاثرہ شہری کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ قانون کے مطابق ایف بی آر کو صدر کے احکامات پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے، لیکن ادارے نے تین مرتبہ قانون کی خلاف ورزی کی۔

وکیل نے مزید کہا کہ وزیراعظم ہاؤس اور وزارت قانون نے بھی واضح ہدایات دی تھیں کہ صدارتی آرڈر پر عمل کیا جائے۔ اٹارنی جنرل انور منصور اعوان نے وضاحت کی کہ اگر معاملہ گڈز کی کلاسیفکیشن سے متعلق ہو تو ایف ٹی او اپیل کرسکتا ہے۔ تاہم متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ وفاقی محتسب اور صدر کے احکامات پر عمل لازمی ہے، ادارے ان احکامات کی تشریح نہیں کرسکتے۔ کمیٹی نے اٹارنی جنرل کو مسئلے کے حل کی ہدایت دی۔

مزید برآں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت نومبر کے آخر تک 25 کروڑ ڈالر مالیت کے ابتدائی پانڈا بانڈ جاری کرے گی، جبکہ مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے پانڈا بانڈز مارکیٹ میں لانے کا منصوبہ ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایف بی آر

پڑھیں:

طالبان کے وزیرِ خارجہ کا اگلے ہفتے بھارت کا دورہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) ایک بڑی اور اہم پیش رفت میں جو خطے کی جغرافیائی سیاست کو بدل سکتی ہے، طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی 9 اکتوبر کو بھارت کا دورہ کریں گے۔ یہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کابل سے نئی دہلی کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہو گا، جو بھارت اور طالبان کے درمیان تعلقات کے نئے مرحلے کو ظاہر کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ متقی کو بین الاقوامی سفری پابندیوں سے عارضی استثنیٰ دیا گیا ہے، جس کے تحت وہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان نئی دہلی کا دورہ کر سکیں گے۔ یہ استثنیٰ اس دورے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جسے طالبان انتظامیہ اور خطے کی دیگر طاقتیں دونوں ہی اہم سمجھتی ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سفارتی حلقے کئی مہینوں سے اس لمحے کی تیاری کر رہے تھے۔

جنوری سے ہی بھارتی حکام بشمول خارجہ سیکرٹری وکرم مِسری اور سینیئر آئی ایف ایس افسر جے پی سنگھ نے امیر خان متقی اور دیگر طالبان رہنماؤں کے ساتھ کئی مذاکرات کیے، جو اکثر دبئی جیسے غیر جانبدار مقامات پر ہوئے۔ دبئی میں وکرم مِسری اور افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے درمیان ملاقات میں افغانستان کے لیے بھارت کی جاری انسانی ہمدردی، خاص طور پر صحت کے شعبے اور پناہ گزینوں کی بحالی پر۔

پر مبنی امداد پر بات ہوئی۔

اصل موڑ 15 مئی کو، بھارت کے پاکستان کے خلاف آپریشن سیندور کے فوراً بعد آیا، جب بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے امیر خان متقی سے فون پر بات کی۔ یہ 2021 کے بعد پہلی وزارتی سطح کی بات چیت تھی۔ اس موقع پر جے شنکر نے پہلگام دہشت گرد حملے کی طالبان کی مذمت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور افغان عوام کے ساتھ بھارت کی ''روایتی دوستی‘‘ کو دہرایا۔

بھارت کے طالبان سے بڑھتے تعلقات

اس سے قبل اپریل میں طالبان نے کابل میں بھارتی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں پہلگام حملے کی مذمت کی تھی، جہاں بھارت نے اس حملے کی تفصیلات شیئر کیں۔ بھارت کے بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم اشارہ تھا کہ بھارت اور افغانستان دہشت گردی کے معاملے پر ایک ہی صفحے پر ہیں۔

اس کے بعد بھارت نے افغانستان کو براہِ راست انسانی امداد میں اضافہ کیا، جس میں غذائی اجناس، ادویات اور ترقیاتی تعاون شامل ہے۔

ستمبر میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد بھارت سب سے پہلے امداد بھیجنے والوں میں شامل تھا، جس نے فوری طور پر ایک ہزار خیمے اور 15 ٹن خوراک متاثرہ صوبوں کو روانہ کی۔ اس کے بعد مزید 21 ٹن امدادی سامان بھیجا گیا جس میں ادویات، صفائی کے کٹس، کمبل اور جنریٹر شامل تھے۔ اسے افغان عوام کی مدد کے لیے بھارت کے عزم کا اظہار قرار دیا گیا۔

اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بھارت تقریباً 50 ہزار ٹن گندم، 330 ٹن سے زائد ادویات اور ویکسینز، اور 40 ہزار لیٹر جراثیم کش ادویات فراہم کر چکا ہے۔ یہ مستقل کوششیں لاکھوں افغان عوام کو خوراک کی کمی، صحت کے مسائل اور انسانی بحران سے نمٹنے میں اہم سہارا فراہم کر رہی ہیں۔

پاکستان کے لیے دھچکا؟

بھارتی تجزیہ کار اس دورے کو پاکستان کے لیے ایک دھچکا قرار دے رہے ہیں۔

کیونکہ پاکستان طویل عرصے سے کابل پر اثر و رسوخ قائم رکھنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ اس سال کے اوائل میں اسلام آباد کی جانب سے 80 ہزار سے زائد افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے نے طالبان کے ساتھ تعلقات کشیدہ کر دیے تھے، جس سے بھارت کو زیادہ فعال کردار ادا کرنے کا موقع ملا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق متقی کی نئی دہلی آمد کابل کی پاکستان پر انحصار کم کرنے اور اپنے تعلقات کو متنوع بنانے کی خواہش کی علامت ہے۔

بھارت کے لیے یہ دورہ ایک نازک لیکن حکمتِ عملی پر مبنی قدم بتایا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کے ساتھ براہِ راست تعلقات بھارت کو افغانستان میں اپنے طویل مدتی مفادات کے تحفظ، خطے سے دہشت گردی کے خطرات روکنے، اور چین و پاکستان کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔

افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے دورے کے دوران ہونے والی دوطرفہ ملاقات کو ایک ایسا موڑ سمجھا جا رہا ہے جو بھارت اور افغانستان کو محتاط تعاون کی نئی راہ پر گامزن کر سکتا ہے، ایک ایسی راہ جو پورے جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو دوبارہ ترتیب دے سکتی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت
  • سابق صدر عارف علوی کی مستقل سرکاری رہائشگاہ کیلئے درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس
  • سابق صدر عارف علوی کی مستقل سرکاری رہائشگاہ کیلیے درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس
  • طالبان کے وزیرِ خارجہ کا اگلے ہفتے بھارت کا دورہ
  • سیلاب سے نقصانات کیلئے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • سیلاب پر فوری امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے اپنے زورِ بازو پر معاملات ٹھیک کریں؛ وزیر خزانہ
  • سیلاب پر فوری امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے اپنے زور بازو پر معاملات ٹھیک کریں: وزیر خزانہ
  • ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے: وزیر خزانہ
  • اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا،وزارت خزانہ
  • اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب