لندن سے چوری شدہ گاڑی کی کراچی میں موجودگی، انٹرپول سے ٹریکرز ایکٹیویٹی لاگ طلب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
فائل فوٹو
لندن سے چوری شدہ گاڑی کی کراچی میں موجودگی کی اطلاع پر پاکستان نے انٹرپول سے ٹریکرز ایکٹیویٹی لاگ مانگ لیا۔
برطانیہ کے ہیروگیٹ سے نومبر 2022 میں چوری شدہ گاڑی کے کراچی پہنچنے کے معاملے پر اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) نے انٹرنیشنل پولیس (انٹرپول) کو جوابی مراسلہ بھیج دیا ہے اور گاڑی کے سیٹلائٹ ٹریکر کی فروری 2025 سے تاحال ٹریکرز ایکٹیویٹی لاگ مانگ لیا ہے۔
اے وی ایل سی کے ایس ایس پی امجد شیخ نے بتایا کہ ٹریکر لاگ میں یہ جانچ کی جائے گی کہ گاڑی کن کن ممالک کی لوکیشنز سے گزری ہے، مہنگی یورپی گاڑیوں میں عموماً سیٹلائٹ ٹریکرز نصب ہوتے ہیں، اس لیے ٹریکر ایکٹیویٹی لاگ ہمیں گاڑی کے روٹ اور ممکنہ شمولیت کاروں کے بارے میں اہم شواہد فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ انٹرپول کی جانب سے موصول ہونے والے ابتدائی خط میں گاڑی کی موجودہ لوکیشن کورنگی روڈ، اعظم بستی بتائی گئی تھی، اس اطلاعات کی روشنی میں کراچی پولیس کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
کراچی لندن سے چوری کروڑوں روپے مالیت کی لگژری گاڑی.
ایس ایس پی امجد شیخ نے کہا کہ جب چوری شدہ گاڑی پکڑی جائے گی تو تفتیش سے معلوم کیا جائے گا کہ یہ گاڑی پاکستان میں کیسے داخل ہوئی، ممکن ہے گاڑی کے ساتھ جعلی یا ناقص دستاویزات بھی ہونگے جس کی بنیاد پر گاڑی کو ایشیا میں اسمگل کیا گیا ہو یہ بھی تفتیش کا ایک رخ ہوگا۔
واضح رہے کہ یہ گاڑی نومبر 2022 میں برطانیہ کے علاقے ہیروگیٹ سے چوری ہوئی تھی اور اب کراچی میں اس کی موجودگی سے متعلق انٹرنیشنل اور مقامی سطح پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چوری شدہ گاڑی لندن سے چوری گاڑی کے
پڑھیں:
جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی بھی یہ نیا سسٹم پکڑے گا ،ڈی جی آئی جی ٹریفک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے بتایا ہے کہ جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی بھی یہ نیا سسٹم پکڑے گا مثال کے طور پر ایک بندہ بس کی چھت پر لوگ بٹھا کر چلا رہا یا کسی کی گاڑی کے کالے شیشے ہیں ہم نے جب پک کیا تو ایکسائز میں اس کا ڈیٹا نہیں ملا کیونکہ جو اس نے نمبر پلیٹ لگائی تھی وہ ویگو کی نہیں ایف ایکس کی تھی وہ تو اسی وقت پکڑا گیا۔پیر محمد شاہ نے کہا یہ تو ایک لمحے میں ہی پکڑا جاتا ہے، اب سیف سٹی کی گاڑیاں شہر کے چوراہوں پر آئیں گی جسے سسٹم بتاتا رہے گا اور گاڑی جہاں سے جائے گی کیمرہ بتائے گا اور گاڑی پکڑی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سے اسٹریٹ کرائمز بھی کم ہوجائیں گے، کراچی میں 24 ہزار کیمروں کی ضرورت ہے جب یہ سسٹم کامیاب ہوگا تو لوگ سراہیں گے اور سرکار انویسٹ کرے گی۔ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ پہلے ہمارے پاس مینوئل کیمرے لگے تھے آئی پی بیسڈ نہیں تھے اب تو اس طرح کے کیمرے آگئے ہیں تو چوری اور چھینی ہوئی گاڑیاں بھی برآمد کی جائیں گی۔