پنجاب کی پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے حالیہ بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق دریائے جہلم میں منگلا اپ اسٹریم پر پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جس کی وجہ سے آئندہ 24 گھنٹوں میں وہاں درمیانے درجے کا سیلاب آسکتا ہے۔

دریائے ستلج کے مقام گنڈا سنگھ والا اور دریائے راوی کے ہیڈ سدھنائی پر نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

ادھر ضلع بہاولپور میں بدترین سیلابی ریلہ گزر چکا ہے، مگر اس نے شدید تباہی کے آثار چھوڑے ہیں۔ ہزاروں مکانات منہدم ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ اب سیلابی پانی میں مچھروں کی افزائش ہو رہی ہے، جو مختلف بیماریوں کا سبب بن رہی ہے۔

ملتان کی تحصیل جلال پور پیر والا میں بھی پانی کی نکاسی کا عمل جاری ہے، تاہم کچھ نشیبی علاقے تاحال زیرِ آب ہیں۔

نوراجہ بھٹہ بند پر پڑنے والے تمام 7 شگاف مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ موٹر وے ایم 5 گزشتہ 25 روز سے بند ہے۔

حکام کے مطابق موٹر وے کا 23 کلومیٹر طویل ٹریک 13 سے زائد مقامات پر متاثر ہوا ہے۔ جلد از جلد بحالی کا کام شروع کیا جائے گا، جبکہ اس دوران ٹریفک کو متبادل راستوں کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

پنجاب میں بھارت کا دریائوں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251005-11-6
لاہور (آئی این پی) پنجاب میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریائوں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے۔اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ ملک میں موسم تبدیل ہو رہا ہے جو سردی کے آغاز کی علامت ہے، چند روز میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں۔انہوں نے کہا کہ 5اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں، جنوبی پنجاب میں بھی بارش ہونے کا امکان ہے اور بالائی علاقوں میں 70ملی میٹر تک بارشیں ہو سکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کہ حالیہ سیلاب سے پنجاب کے 27اضلاع متاثر ہوئے ہیں، اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20ہزار کیوسک پانی آرہا ہے، جبکہ اگلے 48گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، اسی طرح مرالہ کے مقام پر اس وقت 23ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے تاہم 26اگست کو یہاں سے 9لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے، اس لئے موجودہ صورتحال زیادہ بڑا چیلنج نہیں ہوگی۔ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہے لیکن جہلم میں بڑی سیلابی صورتحال متوقع نہیں، البتہ ستلج میں بھارت سے 50ہزار کیوسک اور تھین ڈیم سے راوی میں 35ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ 27اضلاع میں سروے جاری ہے جس میں ساڑھے 11ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں، سروے ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور مختلف محکموں کے افسران شامل ہیں جبکہ 2ہزار 213 ٹیمیں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ 2010ء میں 3لاکھ 50ہزار، 2012ء میں 38ہزار 196، 2014ء میں 3لاکھ 59ہزار متاثرین کو 14ارب روپے جبکہ 2022ء میں 56ہزار متاثرین کو 10ارب روپے دیئے گئے، گزشتہ 15برس میں مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ 2025ء کا سیلاب حالیہ تاریخ کے تمام سیلابوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے، جس میں گھروں، مویشیوں، فصلوں اور انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش کہاں ہوئی؟
  • سندھ میں پانی کی کمی دہائیوں سے ہے: سعید غنی
  • منگلا ڈیم بھرنے کے قریب، دریائے جہلم میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری
  • پاور ڈویژن کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی پر رپورٹ جاری
  • پنجاب میں بھارت کا دریائوں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان
  • پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا الرٹ جاری
  • کل سے بالائی علاقوں میں بارشوں، بھارت سے 1 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان
  • ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں کا امکان، الرٹ جاری
  • ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری