سیاسی کشیدگی: صدر‘ وزیراعظم‘ بلاول کی ملاقات طے
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد (عترت جعفری) صدر کی طرف سے پاکستان کے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون میں کشیدگی کو کنٹرول کرنے کے لیے مداخلت کے بعد امید ہے کہ یہ معاملہ آئندہ چند روز میںصورت حال بہتر ہو جائے گی اور پی پی پی کو اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کو ئی سخت فیصلہ نہیں کرنا پڑے گا، ای سی سی کا اجلاس بلانے کی تیاری کی جا رہی ہے ، ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری بھی کراچی سے دو روز میں اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، صدر وزیراعظم اور پی پی پی کے چیئرمین کے درمیان ایک ملاقات طے کی گئی ہے جس میں تمام اختلافی امور پر بات چیت کی جائے گی۔ پی پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اعلیٰ سطح پر ان رابطوں کے بعد صورتحال بہتر نہ ہوئی تو پھر اس پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا جائے گا جس کی تیاری کی جا رہی ہے، جس میں مختلف آپشنز زیر غور آئیں گے۔ پارٹی ذرائع نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو تین چیزوں پر بہت زیادہ دکھ ہوا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ پنجاب میں پانی کے حوالے سے ایک طے شدہ فیصلے کو دوبارہ متنازعہ بنایا، بلاول پر سازش کرنے کا الزام عائد کیا اور پی پی کے بار بار مطالبہ کے باوجود بی آئی ایس پی کو پنجاب میں رول ادا کرنے سے روکا، پیپلز پارٹی پنجاب پہلے اس بات کی نشاندہی کر رہی ہے کہ پنجاب میں اس کو شیئر نہیں دیا جا رہا اور کسی بھی ترقیاتی معاملے میں اس سے کوئی مشاورت نہیں کی جاتی اور بار بار کمیٹیون کے اجلاسوں کے بعد بھی پنجاب میں صورتحال تبدیل نہیں ہوئی ، بلاول بھٹو زرداری پر یہ دباؤ موجود ہے کہ پنجاب میں صورتحال بہتر نہ ہونے کی صورت میں وفاق میں اپوزیشن میں بیٹھنا زیادہ بہتر سیاسی آپشن ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کا وفاقی وزیر داخلہ کو صورتحال میں اپنے پاس بلانا معنی خیز ہے، گزشتہ روز سپیکر کے چیمبر میں ہے ایوان میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ایک میٹنگ ہوئی تھی تا ہم اس میں دونوں جماعتوں کے درمیان کوئی پیشرفت نہ ہو سکی، بعد ازاں سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ صدر وزیراعظم اور بلاول بھٹو کے درمیان ایک ملاقات طے ہے جو کہ اب وزیراعظم کی بیرون ملک آمد کے بعد ہو گی، اس پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے نتائج کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے ہوگا اور پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو میں معاملے کو لے جا کر حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا تاہم مقتدر سیاسی حلقوں کا یہ کہنا تھا کہ ان دونوں بڑی اتحادی جماعتوں کے درمیان جاری کشیدگی کو قابو کر لیا جائے گا اور ایوان میں نشستیں بدلنے کا کوئی امکان نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جھوٹ بولا گیا کہ اڈیالہ کے باہر ہم پر پانی پھینکا گیا: عظمیٰ بخاری
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری—فائل فوٹووزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ جھوٹ بولا گیا کہ اڈیالہ جیل کے باہر ہم پر پانی پھینکا گیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی خط لکھنے سے پہلے کسی وکیل سے پوچھ لیتے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کاش وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی نے جیل قوانین پڑھ لیے ہوتے، ان کا قیدیوں سے ملاقات کے معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں، وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو سہیل آفریدی کے خط کا جواب دینے کی ضرورت نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جیل رولز کو فالو کرنا ہو گا، کسی جیل میں کسی سیاسی میٹنگ کی اجازت نہیں، بانیٔ پی ٹی آئی کی وکلاء سے 420 ملاقاتیں ہو چکی ہیں، ملاقات کے لیے نہیں جیل کے باہر امن و امان کی صورتِ حال پیدا کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
خط میں وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کو عدالتی اجازت کے باوجود ملاقات سے روکنا غیر انسانی، غیر اخلاقی اور عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز قید میں خود پر بیتی کسی بات کو ڈسکس بھی نہیں کرتیں، ان موصوف کو تو باقاعدہ اٹیچ باتھ روم وِد کموڈ بنا کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی اہلِ خانہ سے 189 ملاقاتیں ہوچکی ہیں، 190 بھی ہو جائیں گی، ملاقات ہو جائے گی، لیکن ملاقات کرنے اور ڈرامے میں فرق ہے، حکومتِ پنجاب نے کسی ملاقات سے نہیں روکا۔
واضح رہے کہ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خط لکھا ہے۔
خط میں وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کو عدالتی اجازت کے باوجود ملاقات سے روکنا غیر انسانی، غیر اخلاقی اور عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خط میں عدالتی احکامات پر فوری عمل اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔