ہم ہرگز دشمن کے سامنے شکست اور ڈکٹیشن قبول نہیں کریں گے، زیاد النخالہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اپنے ایک خطاب میں جہاد اسلامی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر دشمن مذاکرات کے ذریعے وہ کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے جو وہ جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکا، تو ہمیں مضبوطی سے کھڑے ہونا چاہئے اور اپنی عوام کے خون سے چکائی گئی بڑی قیمت کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" کے سیکرٹری جنرل "زیاد النخالہ" نے کہا كہ ہم کبھی بھی دشمن کی شرائط اور ڈکٹیشن پر سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔ ہم اس جنگ سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ انہوں نے ان خیالات كا اظہار آپریشن طوفان الاقصیٰ کی دوسری سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب میں كیا۔ اس دوران زیاد النخالہ نے کہا كہ طوفان الاقصیٰ كی لافانی جنگ کو دو سال گزر چکے ہیں۔ اس كے باوجود ہماری قوم اب بھی ثابت قدم اور مستحکم ہے۔ ان کی استقامت مؤثر اور فعال طور پر کام کر رہی ہے۔ دشمن ہمیں دو سالوں سے قتل کر رہا ہے اور ہماری ہر چیز کو تباہ کر رہا ہے، لیکن ہماری قوم نے صیہونی قاتلوں اور مجرموں کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے۔ یہ وہ دو سال ہیں جنہوں نے دنیا کے ہر باضمیر شخص کو فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی اور حمایت کے لئے اُبھارا۔ اُن دو سالوں میں فلسطینی مقاومت نے دشمن کے مقابلے کے علاوہ اُسے شدید بھاری جانی نقصان پہنچایا۔ دو سال گزرنے کے باوجود، فلسطینی عوام اب بھی صابر، مزاحمتی اور ناقابل تسخیر ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت استقامتی فرنٹ ڈونلڈ ٹرامپ سے منسوب منصوبے سے سخت مذاکراتی جنگ لڑ رہی ہے۔
زیاد النخالہ نے مزید کہا ٹرمپ منصوبہ درحقیقت دشمن کے سامنے فلسطینی قوم کی شکست کا مکمل اعلان ہے۔ لیکن ہم اپنی عوام کی اس قدر قربانی اور جانثاری کے بعد دشمن کی شرائط کے آگے ہتھیار نہیں ڈال سکتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مزاحمت نے اس بنیاد پر مذاکرات سے رضامندی کا اظہار کیا کہ کچھ مجوزہ شقوں کے ساتھ مثبت طور پر نمٹا جا سکتا ہے جن میں سے پہلی، قیدیوں کا تبادلہ ہے۔ اگر دشمن مذاکرات کے ذریعے وہ کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے جو وہ جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکا، تو ہمیں مضبوطی سے کھڑے ہونا چاہئے اور اپنی عوام کے خون سے چکائی گئی بڑی قیمت کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہئے۔ جہاد اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہمیں انتخاب کرنا ہو گا کہ یا تو ہم اس جنگ سے سرخرو ہو کر نکلیں، اپنے شہیدوں اور اپنی مزاحمت پر فخر کریں، اپنے حقوق سے جڑے رہیں یا پھر دشمن کی شرائط کے آگے ہتھیار ڈال دیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق شق کو آنے والے چند دنوں میں حل کیا جا سکتا ہے، اس طرح ہم آگ کے شعلے بجھا دیں گے اور دشمن کے حملہ آور ہونے کے بہانے ختم کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جدوجہد کی تاریخ میں ایک سخت جنگ لڑ رہے ہیں اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زیاد النخالہ کے ذریعے انہوں نے نہیں کر دشمن کے کیا کہ نے کہا
پڑھیں:
امریکا کے بعد فرانسیسی کمانڈر نے بھی پاک بھارت جنگ میں بھارتی شکست کی تصدیق کر دی
فرانس کے شمال مغربی علاقے میں واقع نیول ائیر بیس کے کمانڈر کیپٹن "یوک لونے" نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ "خرابی رافیل طیارے میں نہیں تھی بلکہ اسے اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی۔" اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے ساتھ جنگ میں بھارت کی شکست سے متعلق دنیا بھر سے مسلسل نئی رپورٹس سامنے آرہی ہیں اور امریکا کے بعد اب فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ 6 اور 7 مئی کی رات پاکستان نے بھارتی رافیل طیارے مار گرائے تھے۔ دنیا کی مسلح افواج نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ کو بہت قریب سے دیکھا۔ اس غیر معمولی فضائی جنگ نے مختلف ممالک کی افواج کو پائلٹس، لڑاکا طیاروں اور میزائلوں کی کارکردگی جانچنے کا نادر موقع فراہم کیا۔ فرانس کے شمال مغربی علاقے میں واقع نیول ائیر بیس کے کمانڈر کیپٹن "یوک لونے" نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ "خرابی رافیل طیارے میں نہیں تھی بلکہ اسے اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی۔" یہ بیس 40 سے زائد جوہری میزائلوں سے لیس رافیل لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی وجہ سے مشہور ہے اور کیپٹن لونے یہاں 94 بحری جنگی جہازوں، 10 جوہری آبدوزوں اور 190 جنگی طیاروں کی نگرانی کرتے ہیں۔
کیپٹن لو نے گذشتہ 25 سال سے رافیل اڑا رہے ہیں اور مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور یورپ تک کئی اہم مشنز سرانجام دے چکے ہیں۔ عالمی نمائندوں کی موجودگی میں انہوں نے پاکستانی فضائی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستانی فضائیہ نے صورتحال کو انتہائی مؤثر انداز میں سنبھالا۔" انڈو پیسفک کانفرنس کے بین الاقوامی سیشن سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مئی 2025ء میں بھارتی فضائیہ کے رافیل طیارے چینی طیاروں کی تکنیکی برتری کے باعث نہیں گرے تھے بلکہ پاکستان کے مضبوط دفاع اور مؤثر حکمتِ عملی کی وجہ سے تباہ ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ صورتحال بہت پیچیدہ تھی، کیونکہ اس لڑائی میں 140 سے زائد لڑاکا طیارے شامل تھے۔ اتنی زیادہ تعداد میں اہداف موجود ہونے کے باعث کسی بھی طیارے کو نشانہ بنانا نسبتاً آسان تھا، مگر پاکستان نے اسے بھارت کے مقابلے میں کہیں بہتر انداز میں ہینڈل کیا۔ اس موقع پر بھارتی مندوب نے مداخلت کرتے ہوئے اسے چین کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا قرار دیا لیکن کیپٹن "لونے" نے اس اعتراض کو نظر انداز کر دیا۔
کیپٹن لونے سے سوال کیا گیا کہ جنگ کے دوران رافیل کا ریڈار سسٹم کیوں فیل ہوا؟ جس پر کیپٹن "لونے" نے جواب دیا کہ "مسئلہ مشین میں نہیں، اسے استعمال کرنے میں تھا۔" انہوں نے کہا کہ رافیل کسی بھی جنگی صورتحال میں چینی طیاروں کو شکست دے سکتا ہے، مگر سب کچھ استعمال کے طریقے پر منحصر ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی حکومت اب رافیل کے نیول ورژن کی خریداری میں دلچسپی رکھتی ہے، جو سمندر میں موجود ائیرکرافٹ کیریئر پر لینڈ کرسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نیول رافیل جوہری میزائل بھی لے جاسکتے ہیں اور دنیا میں صرف فرانسیسی بحریہ کے پاس یہ صلاحیت ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی جنگ کا تفصیلی تجزیہ عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، کیونکہ اس سے مستقبل کی جنگوں میں ملٹری اسٹریٹجی بہتر بنانے کے لیے اہم سبق حاصل ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ایک نایاب موقع تھا، جس میں پائلٹس، لڑاکا طیاروں اور ائیر ٹو ائیر میزائلوں کی کارکردگی کو حقیقی جنگی ماحول میں پرکھا گیا۔