اپنے ایک جاری بیان میں ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت سوز جرائم کے مرتکب افراد کو پہچان کر، ان کیخلاف عدالتی ٹرائل شروع کرے، تاکہ دہائیوں سے جاری صیہونی رژیم کی بے سزائی کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ایک بیان جاری کیا۔ جس میں تہران نے وزارت خارجہ کے 6 اکتوبر 2025ء والے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے غزہ میں نسل کشی کو ختم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ ہر اُس اقدام اور پہل کی حمایت کرتی ہے جس میں نسل کش جنگ کو روکنا، قابض فوج کی واپسی، انسان دوست امداد کی رسائی، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کا حصول شامل ہو۔ بیان میں کہا گیا کہ اپنے حقوق کے حصول کے لئے جاری فلسطینی عوام کی جائز مزاحمت کے حامی کی حیثیت سے، اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ دو سالوں سے اپنی تمام سفارتی کوششوں کو بروئے کار لاتی رہی تاکہ صیہونی رژیم اور اس کے حواریوں کے ہاتھوں انجام پانے والی نسل کشی کا رواستہ روکا جا سکے اور غزہ کی پٹی سے قابض فورسز کو باہر نکالا جا سکے۔ یہ کوششیں اقوام متحدہ، او آئی سی اور علاقائی سطح پر انجام پاتی رہیں۔

اس بیان میں ایران کی وزارت خارجہ نے استقامتی محاذ کے عظیم شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے علاوہ عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ قابض صیہونی رژیم کی عہد شکنیوں کو روکے۔ انہوں نے جنگ بندی کے معاہدے میں اثر انداز اور کردار ادا کرنے والے تمام عناصر کو خبردار کیا کہ وہ صیہونی رژیم کی دھوکہ دہی اور وعدہ خلافی سے ہوشیار رہیں۔ مذکورہ وزارت خارجہ نے ایک بار پھر اس امر پر زور دیا کہ غزہ میں جرائم اور نسل کشی کو روکنا، حکومتوں اور مجاز بین الاقوامی اداروں کی وہ ذمہ داری ہے جس سے فرار ممکن نہیں۔ اس مشترکہ قانونی، انسانی اور اخلاقی ذمہ داری کو آگے بڑھاتے ہوئے، عالمی برادری جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت سوز جرائم کے مرتکب افراد کو پہچان کر، ان کے خلاف عدالتی ٹرائل شروع کرے، تاکہ دہائیوں سے جاری صیہونی رژیم کی بے سزائی کا خاتمہ کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی رژیم کی جا سکے

پڑھیں:

کوئی بھی بین الاقوامی طاقت حماس کو غیر مسلح نہیں کر سکتی، صیہونی وزیر

اپنے ایک بیان میں زئیو ایلکن کا کہنا تھا کہ حالیہ جنگ کے تجربے نے ثابت کیا کہ اس مقصد کو حاصل کرنا نہ تو اسرائیلی فوج کیلیے ممکن ہے اور نہ ہی غیر ملکی امن دستوں کیلیے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل میں یروشلم امور کے وزیر اور صیہونی رژیم کی سیکورٹی کابینہ کے رکن "زئیو ایلکن" نے اعتراف کیا کہ بین الاقوامی امن فورس کے ذریعے حماس کو غیر مسلح کرنے کی تجویز زمینی حقائق کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں سیاسی حلقوں میں زیر بحث آنے والا کوئی بھی بین الاقوامی منصوبہ، حماس کی فوجی صلاحیتوں یا غزہ پٹی میں جنگ کے پیچیدہ ماحول کی درست تشخیص پر مبنی نہیں۔ زئیو ایلکن نے حماس کو غیر مسلح کرنے کے خیال کو حقیقت سے دور قرار دیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ حالیہ جنگ کے تجربے نے ثابت کیا کہ اس مقصد کو حاصل کرنا نہ تو اسرائیلی فوج کے لیے ممکن ہے اور نہ ہی غیر ملکی امن دستوں کے لیے۔ واضح رہے کہ مذکورہ وزیر کا یہ موقف اس تناظر میں سامنے آیا جب صیہونی رژیم نے غزہ پر حملہ کرتے وقت دعویٰ کیا تھا کہ وہ حماس کو غیر مسلح اور اس تحریک کی عسکری صلاحیت کو تباہ کر دیں گے، لیکن زمینی حقائق اور اپنے اہداف کے حصول میں صیہونیوں کی مسلسل ناکامیوں نے، اب اسرائیلی عہدیداروں کو بھی حقیقت قبول کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا میں آن لائن جنسی جرائم کا سب سے بڑا گروہ پکڑا گیا؛ ملزم کو عمر قید
  • پاکستان ہندو کونسل کیجانب سے بھارتی وزیر دفاع کے سندھ سے متعلق اشتعال انگیز بیان کی مذمت
  • 26اور27نومبر کوعام تعطیل کا اعلان،تمام سرکاری ونجی ادارے بند رہیں گے
  • صیہونی رژیم صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے، ایڈمرل علی شمخانی
  • لیبیا : جنگی جرائم میں ملوث سابق پولیس سربراہ گرفتار
  • کوئی بھی بین الاقوامی طاقت حماس کو غیر مسلح نہیں کر سکتی، صیہونی وزیر
  • نیشنل ڈے کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ کا اپنے لبنانی ہم منصب کے نام پیغام
  • تمام ممالک کو جاپان کے تاریخی جرائم کے ازسرنو احتساب کا حق حاصل ہے، چینی وزیر خارجہ
  • غزہ بھیجی جانیوالی امداد کو سیاسی نہیں بنانا چاہئے، یورپی یونین
  • عام تعطیل، بازار، مارکیٹس، شاپنگ سینٹرز اور تجارتی مراکز بند رہیں گے