سندھ حکومت کا ہندو برادری کے لئے ہولی کے تہوار پر عام تعطیل کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
نوٹیفکشن کے مطابق ہولی کے تہوار پر ہندو برادری کے لئے عام تعطیل کا اطلاق سرکاری و غیر سرکاری اداروں پر ہوگا۔ صوبہ سندھ کے علاقوں مٹھی، حیدرآباد، جیکب آباد، تھرپارکر میں ہولی کی تقریب میں ہندوؤں کیساتھ مسلم برادری کے افراد شرکت کرکے رواداری اور مذہبی ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی جانب سے ہندو برادری کے لئے ہولی کے تہوار پر عام تعطیل کا اعلان کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبے بھر میں ہندو برادری کے لیے 20 اکتوبر کو عام تعطیل ہوگی، جس کا نوٹیفکشن جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکشن کے مطابق ہولی کے تہوار پر ہندو برادری کے لئے عام تعطیل کا اطلاق سرکاری و غیر سرکاری اداروں پر ہوگا۔ صوبہ سندھ کے علاقوں مٹھی، حیدرآباد، جیکب آباد، تھرپارکر میں ہولی کی تقریب میں ہندوؤں کیساتھ مسلم برادری کے افراد شرکت کرکے رواداری اور مذہبی ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہندو برادری کے لئے ہولی کے تہوار پر عام تعطیل کا
پڑھیں:
IMF حکم،FBR افسران کے اثاثہ جات ڈیکلریشن کا نوٹیفکیشن جاری
اسلام آباد:(نیوزڈیسک)وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)کی ایک اور بڑی شرط پوری کردی ہے، اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کے اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 237 کی ذیلی دفعہ (1) کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے شیئرنگ آف ڈیکلیریشن آف ایسیٹس آف سول سرونٹس رولز 2023 میں اہم ترامیم متعارف کرا دی ہیں۔
مذکورہ ترامیم اس سے قبل 7 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن 1912(I)/2025 کے تحت شائع کی گئی تھیں جنہیں قانون کے مطابق عوامی رائے کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے۔
ایف بی آر کےجاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئے قواعد میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں، سب سے اہم ترمیم یہ ہے کہ قواعد میں جہاں کہیں بھی لفظ سول استعمال ہوا ہے وہاں پبلک کا لفظ شامل کر دیا گیا ہے اور ایک کی ذیلی شق (1) میں بھی یہی تبدیلی منظور کی گئی ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے رول 2 میں ایک نئی شق(ii-a) شامل کی گئی ہے جس کے مطابق پبلک سرونٹ سے مراد وفاقی یا صوبائی حکومتوں، خود مختار اداروں، سرکاری کارپوریشنز یا حکومتی ملکیتی کمپنیوں کے ایسے افسران ہوں گے جن کا پے اسکیل 17 یا اس سے اوپر ہو اور اس تعریف میں وہ ملازمین بھی شامل ہوں گے جو سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے تحت آتے ہیں۔
اس شق میں ایسے افراد شامل نہیں ہوں گے جنہیں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 5 کے کلاز (n) کی ذیلی شق (iv) میں استثنیٰ دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق ان ترامیم کا مقصد قواعد کو زیادہ جامع اور ہم آہنگ بنانا ہے، تاکہ سرکاری و نیم سرکاری افسران کے اثاثوں کی معلومات کے تبادلے کا نظام مزید واضح، مؤثر اور شفاف بنایا جا سکے۔