اقوام متحدہ میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ دنیا بھر کے معاشروں اور افراد کو متاثر کر رہی ہے، جبکہ مسلح تنازعات، ماحولیاتی آفات اور معاشی عدم مساوات اس مسئلے کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقوام متحدہ میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 193 رکنی جنرل اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ "2025 پولیٹیکل ڈیکلریشن برائے نفاذ ِگلوبل پلان آف ایکشن ٹو کمبیٹ ٹریفیکنگ ان پرسنز" کے عنوان سے قرارداد میں انسانی سمگلنگ کی شدید مذمت کی گئی، قرارداد کے مطابق یہ جرم ناصرف سنگین نوعیت رکھتا ہے بلکہ انسانی وقار پر شدید حملہ بھی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جنرل اسمبلی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انسانی سمگلنگ کی بنیادی وجوہات کے خلاف، خاص طور پر خواتین اور بچوں کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں گی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ دنیا بھر کے معاشروں اور افراد کو متاثر کر رہی ہے، جبکہ مسلح تنازعات، ماحولیاتی آفات اور معاشی عدم مساوات اس مسئلے کو مزید بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر اس تشویشناک رجحان کی نشاندہی کی کہ بچوں کی بڑی تعداد اس جرم کا شکار بن رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جو بیک وقت افراد کی نقل و حرکت کے لئے ذریعہ روانگی، گزرگاہ اور میزبان ملک تینوں حیثیتیں رکھتا ہے اس لئے پاکستان کے لئے یہ مسئلہ غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستانی مندوب نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس مسئلے کے بنیادی اسباب کو روکنے، خاص طور پر معاشی ناہمواری، قانونی و محفوظ ہجرت کے محدود راستے اور تنازعات کے حل و تدارک کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسانی سمگلنگ کی اقوام متحدہ میں کہ انسانی
پڑھیں:
اقوام متحدہ: پاکستان کا مقبوضہ فلسطین میں سنگین صورتحال پر اظہارِ تشویش
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرقِ وسطیٰ اور فلسطینی تنازع پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں سیاسی پیش رفت کے باوجود صورتحال انتہائی سنگین ہے اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
اپنی بریفنگ میں عاصم افتخار نے مشرقِ وسطیٰ امن عمل کے لیے خصوصی رابطہ کار رمیز الاکبروف کی جامع بریفنگ پر اظہارِ تشکر کیا۔
انہوں نے گزشتہ 2 برسوں میں غزہ پر ہونے والی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محاصرے میں پھنسے فلسطینی شدید بھوک، بمباری اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل میں اصلاحات ناگزیر، مستقل رکنیت کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے، پاکستان
رپورٹس کے مطابق اب تک 70 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ سماجی و معاشی ڈھانچے کا بڑا حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ جوابدہی کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے اور استثنیٰ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
Ambassador Asim Iftikhar Ahmad, Pakistan's Permanent Representative to the UN, delivered a national statement at the UN Security Council briefing on the Middle East, including the Palestinian Question today.
The following are key points of his statement:
???? First, implement… pic.twitter.com/uH8gTga7tf
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) November 24, 2025
انہوں نے موجودہ اسرائیلی جارحیت کے دوران سامنے آنے والی دو اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔ پہلی پیش رفت جولائی میں ہونے والا اعلیٰ سطحی اجلاس تھا جس کا مقصد دو ریاستی حل کو آگے بڑھانا تھا۔ اس عمل کا نتیجہ 12 ستمبر کو نیویارک اعلامیے کی منظوری کی صورت میں سامنے آیا، جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے موثر، قابلِ نفاذ اور وقتِ مقررہ کے اقدامات پر زور دیا گیا۔
ان کے مطابق دوسری پیش رفت مسلسل سفارتی کوششوں کا نتیجہ تھی، جس کے تحت شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں علاقائی اور عالمی شراکت داروں نے جنگ بندی برقرار رکھنے، انسانی تباہی کے ازالے اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت اور ریاست کے قیام کی سمت ایک قابلِ عمل سیاسی راستہ بنانے پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھیں: ہندوتوا سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنادیا، پاکستان کا سلامتی کونسل میں بھارت کو جواب
اسی عمل کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 منظور کی گئی، جسے پاکستان نے حمایت فراہم کی۔
عاصم افتخار نے بتایا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتیں جاری ہیں۔ جنگ بندی کے بعد سے اب تک 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، گھروں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔
مغربی کنارے میں بھی صورتِ حال انتہائی تشویشناک ہے جہاں اکتوبر میں آبادکاروں کے حملے 2006 سے جاری اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ کے دوران سب سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔
مزید پڑھیں: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور
انہوں نے امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ترجیحات بھی پیش کیں جن میں قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد، فلسطینی قیادت کے تحت حکمرانی کا قیام، غزہ کی تعمیر نو، یکطرفہ اقدامات کی مکمل روک تھام، انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی، اسرائیلی آبادکاری کا خاتمہ، غیرقانونی قبضے کا خاتمہ، اور مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر ایک خودمختار، تسلسل رکھنے والی فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہیں۔
عاصم افتخار نے کہا کہ دو ریاستی حل، نیویارک اعلامیہ اور امن اقدامات ایک دوسرے کے تکمیل ہیں اور انہیں مربوط عالمی کوششوں کے ذریعے عملی جامہ پہنایا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہد، ان کی ثابت قدمی اور ان کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتا رہے گا اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عزم کو عملی اقدامات سے تقویت دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ امن تعمیر نو جارحیت شرم الشیخ عاصم افتخار غزہ مقبوضہ فلسطین