جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دینے کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں سماعت
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
درخواسست گزاروں کا موقف ہے کہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پہلے سپریم کورٹ کو یقین دلایا تھا کہ کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائیگا، لیکن دفعہ 370 پر فیصلے کے بعد بھی مودی حکومت نے اس سمت میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کا مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو جواب جمع کروانے کے لئے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے، یہ حکم جمعرات کو اس وقت آیا جب عدالت نے اس پر جاری سماعت میں مرکز کی درخواست پر غور کیا۔ سماعت کے دوران مودی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے اس موقع پر پہلگام واقعے کا حوالہ دیا اور کہا کہ جموں و کشمیر میں زمینی حقائق کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست گزار کے وکیل گوپال شنکر نارائن نے کہا کہ پہلگام واقعہ ان کی حکومت کے دور میں پیش آیا۔
اس پر سالیسٹر جنرل مہتا نے اعتراض کیا کہ درخواست گزار کو "ان کی حکومت" کے بجائے "ہماری حکومت" کہنا چاہیئے، جس سے ان کی سوچ کا پتا چلتا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جموں و کشمیر کی تقریباً 99 فیصد آبادی حکومت ہند کو اپنی حکومت ہی مانتی ہے۔ یہ درخواست گوپال شنکر نارائن کی طرف سے جموں و کشمیر کالج کے استاد ظہور احمد بھٹ اور سماجی کارکن خورشید احمد ملک نے دائر کی تھی۔ ان کی درخواست میں عدالت سے کہا گیا کہ وہ مرکز حکومت کو ہدایت دے کہ وہ جلد از جلد جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرے۔
درخواسست گزاروں کا موقف ہے کہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پہلے سپریم کورٹ کو یقین دلایا تھا کہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے گا، لیکن دفعہ 370 پر فیصلے کے بعد بھی مودی حکومت نے اس سمت میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال نہ کرنے میں مسلسل تاخیر جموں و کشمیر کے شہریوں کے حقوق کو سنگین طور پر متاثر کر رہی ہے اور وفاقیت کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی کر رہی ہے۔ درخواست کاروں نے عدالت سے کہا کہ وقت کی پابندی کے بغیر ریاست کو مکمل درجہ نہ دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے میں شامل وفاقیت کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مودی حکومت کو جواب جمع کروانے کے لئے مقررہ وقت دیا ہے تاکہ جموں و کشمیر کے شہریوں کے آئینی حقوق اور وفاقیت کے اصول کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مکمل ریاست کا درجہ کہ جموں و کشمیر سالیسٹر جنرل سپریم کورٹ مودی حکومت کشمیر کو کو مکمل مہتا نے
پڑھیں:
قابض حکام مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں سیاسی قیدیوں کو ہراساں کر رہے ہیں
مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی کارکنوں سمیت کشمیری قیدیوں کے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزی جاری ہے جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اجتماعی سزا کی قابض حکام کی وسیع تر پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے بنیاد پرستی کو روکنے کی آڑ میں جیلوں میں ظالمانہ اقدامات اور کشمیری نظربندوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اور ان کی نگرانی مزید سخت کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات سیاسی اختلاف کو دبانے اور مزاحمت کو جرم قرار دینے کی وسیع تر بھارتی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ قابض حکام نے کشمیری اور غیر ملکی قیدیوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے کشمیری سیاسی قیدیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی ایجنسیوں نے جیلوں کے اندر اچانک چھاپوں اور تلاشی کارروائیوں، گشت اور نگرانی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جبکہ اشیائے ضروریہ فراہم کرنے والے دکانداروں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ کشمیری سول سوسائٹی نے نئے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جیلوں کو طویل عرصے سے ہراساں کرنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات کشمیریوں کی سیاسی آواز دبانے کے لیے بھارت کی نئی حکمت عملی کی نشاندہی کرتے ہیں اور اختلاف رائے کو بین الاقوامی برادری کے سامنے دہشت گردی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے قیدیوں اور ان کے اہل خانہ میں خوف و دہشت پھیل رہا ہے اور انصاف کی راہیں مزید مسدود ہو رہی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی کارکنوں سمیت کشمیری قیدیوں کے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزی جاری ہے جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اجتماعی سزا کی قابض حکام کی وسیع تر پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے۔