ورچوئل ریئلٹی سے منشیات جیسے اثرات کا تجربہ، تحقیق میں نیا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
اطالوی محققین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ورچوئل ریئلٹی (VR) کے ذریعے ایسے بصری تجربات تخلیق کیے جا سکتے ہیں جو بغیر کسی دوا کے استعمال کے سائیکیڈیلک منشیات جیسے ایل ایس ڈی (LSD) یا سائلو سائبن (Psilocybin) کے اثرات سے ملتے جلتے ہیں۔
سائبرڈیلیک‘ تجربات سے مثبت ذہنی اثراتکیاتھولک یونیورسٹی آف دی سیکرڈ ہارٹ (میلان) کے محققین کے مطابق، یہ ’سائبرڈیلیک‘ ورچوئل ریئلٹی تجربات عارضی طور پر تخلیقی صلاحیت، جذباتی کیفیت اور علمی لچک میں اضافہ کرتے ہیں۔
تحقیق کی قیادت پروفیسر جوسیپے ریوا نے کی، جو یونیورسٹی کے ’ہیومین ٹیکنالوجی لیب‘ کے ڈائریکٹر ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلی بار ثابت کیا ہے کہ ورچوئل ریئلٹی کچھ وہی مثبت اثرات پیدا کر سکتی ہے جو عام طور پر سائیکیڈیلک ادویات سے منسلک ہوتے ہیں۔
تحقیق کا طریقہ اور نتائجتحقیقی ٹیم نے 50 صحت مند افراد پر 10 منٹ دورانیے کہ 2 کے سیشن کروائے، ایک میں پُرسکون منظر ’ The Secret Garden ‘ دکھایا گیا، جبکہ دوسرے میں اسی منظر کو مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے ہالوسینیٹری انداز میں تبدیل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:الزائمر کی ابتدائی تشخیص کا امکان: دماغی بایو مارکر دریافت
نتائج کے مطابق، ہالوسینیٹری ورژن دیکھنے والے افراد میں تخلیقی صلاحیت، مثبت موڈ اور سوچ میں لچک میں نمایاں اضافہ پایا گیا۔
علاج میں ممکنہ استعمالماہرین کے مطابق اس طرح کے ڈیجیٹل تجربات مستقبل میں ذہنی صحت کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ان مریضوں کے لیے جو روایتی ادویات پر ردِعمل نہیں دیتے۔
تاہم، محققین نے خبردار کیا کہ ورچوئل ریئلٹی کے استعمال سے بعض افراد میں چکر، متلی یا الجھن پیدا ہو سکتی ہے، اس لیے اس کے تجربات ماہرانہ نگرانی ہی میں کیے جائیں۔
سائیکیڈیلک تحقیق کا نیا رخدنیا بھر میں حالیہ برسوں میں سائیکیڈیلک ادویات کے علاجی استعمال پر تحقیق میں اضافہ ہوا ہے، مگر پروفیسر ریوا کے مطابق ڈیجیٹل متبادل ایک محفوظ اور قانونی راستہ فراہم کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد منشیات کا نعم البدل نہیں بلکہ ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول فراہم کرنا ہے، جہاں انسان کے شعور کی تبدیلی اور علاج کی نئی جہتوں کا مطالعہ ممکن ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سائلو سائبن سائیکیڈیلک منشیات کیاتھولک یونیورسٹی ورچوئل ریئلٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سائلو سائبن کے مطابق
پڑھیں:
کافی کا استعمال عمر بڑھانے میں معاون ہو سکتا ہے: تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک حالیہ سائنسی تحقیق میں دلچسپ انکشاف کیا گیا ہے کہ کافی کے معتدل استعمال سے انسانی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بلیک کافی یا کم چینی اور سیر شدہ چکنائی کے ساتھ کافی قبل از وقت موت کے خطرات کو کم کر سکتی ہے۔ جب لوگ زیادہ چینی یا کریم کے ساتھ کافی پیتے ہیں تو اس کے صحت کے فوائد ختم ہوجاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ کافی پیتے ہیں، وہ غیر پینے والوں کے مقابلے میں تقریباً پانچ سال طویل زندگی گزار سکتے ہیں، مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ دن میں چار کپ تک کافی پینا ٹیلو میئرز کی لمبائی بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ ٹیلو میئرز کروموسومز کے سرے محفوظ رکھنے والے ایسے ساختی اجزاء ہیں جو خلیوں کی تقسیم اور عمومی عمر کے تعین میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
خلیاتی سطح پر ٹیلو میئرز کی کمی اکثر عمر سے متعلقہ بیماریوں جیسے دل کی بیماری، ذیابیطس اور کچھ کینسر کی علامات کے ساتھ جوڑی جاتی ہے، جبکہ ان کی لمبائی بڑھنے کو خلیاتی جوانی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ چار کپ روزانہ (جو تقریباً 400 ملی گرام کیفین کے برابر ہے) سے زیادہ کافی پینے کا کوئی اضافی فائدہ نہیں ہوتا، یعنی اعتدال ہی صحت کے لیے مؤثر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کافی میں موجود طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس اور سوزش کم کرنے والے مرکبات ہی ٹیلو میئرز کی لمبائی بڑھانے اور حیاتیاتی عمر کے بڑھنے کی رفتار کو سست کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، جبکہ کیفین بذاتِ خود اس عمل میں اہم نہیں۔
یہ تحقیق کافی کے صحت پر مثبت اثرات کے حوالے سے مزید شواہد فراہم کرتی ہے اور اعتدال میں کافی پینے کو عمر طویل کرنے اور خلیاتی صحت بہتر بنانے کے لیے مفید قرار دیتی ہے۔