بھارت پھر ایڈونچر کرے گا تو منہ توڑ جواب ملے گا، — خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کے حالیہ بیانات اس بات کی واضح علامت ہیں کہ وہ دوبارہ کوئی خطرناک اقدام یا ایڈونچر کر سکتا ہے،ایک نجی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بھارت جو ذلت برداشت کر چکا ہے، اپنی کھوئی ہوئی عزت بحال کرنے کے لیے کسی کارروائی پر اتر سکتا ہے، مگر اگر ایسا ہوا تو اسے پہلے سے کہیں زیادہ منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے افغانستان سے تعلقات کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ رشتے پہلے ہی خوشگوار نہیں تھے اور بعض اوقات افغانستان سے دہشت گردی کا’’ایکسپورٹ‘‘ ہو رہا ہے، جس سے تعلقات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں دہشت گرد پناہ لیتے ہیں، ان کے رہائشیوں کو اس کا علم ہوتا ہے؛ اگر وہ خاموش رہیں تو اسے نیم رضامندی سمجھا جائے گا، اس لیے محب وطن شہریوں کے مفاد کا تحفظ اولین ترجیح ہوگا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کی جو خوش فہمی یا غلط فہمی تھی، اسے دور کر دیا گیا ہے اور اگر کوئی بھی اشتعال انگیز قدم اٹھائے گا تو پاکستان بھرپور طریقے سے جواب دینے کو تیار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان میں کارروائی سے متعلق خواجہ آصف کا مؤقف سامنے آ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں کارروائی کے حوالے سے لب کشائی کردی۔
افغانستان کی صورتحال، طالبان کی طرزِ حکمرانی، خطے کے امن اور پاکستان کی پالیسی سے متعلق نہایت واضح اور بے باک مؤقف اختیار کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو افغانستان میں کسی قسم کی کارروائی کرنا پڑی تو وہ خفیہ یا مبہم انداز میں نہیں ہوگی بلکہ صاف، دوٹوک اور شفاف طریقے سے کی جائے گی۔
اُنہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی فورسز کسی بھی آپریشن میں شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتیں اور اگر کبھی قدم اٹھایا بھی گیا تو اس کی سمت صرف دہشت گرد ہوں گے نہ کہ معصوم شہری۔
نجی ٹی وی میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے اہم شراکت دار اور دوست ممالک خطے میں بے امنی اور مسلسل کشیدگی سے پریشان ہیں، کیونکہ اس کا براہِ راست اثر اُن کے سیاسی اور معاشی مفادات پر بھی پڑتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ ممالک بہت جلد معاملات میں مداخلت کریں گے کیونکہ وہ خطے میں امن کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں۔ افغانستان میں موجودہ عدم استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے خطرہ بنتا جارہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا بطور حکومت کردار غیر ذمہ دارانہ ہے۔ طالبان نہ تو کسی بین الاقوامی اصول کے پابند ہیں اور نہ ہی اُن کے پاس کوئی واضح ضابطۂ اخلاق موجود ہے۔ وزیرِ دفاع نے کہا ک ہ طالبان کے وعدے اور دعوے محض دکھاوا ہیں اور ان پر اعتماد کرنا سراسر غلط فہمی ہوگی۔ طالبان ایک ایسا گروہ ہے جو اپنے مفاد کے سوا کچھ نہیں دیکھتا، اس لیے ان سے خیر کی توقع رکھنا بے وقوفی کے مترادف ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا کا کون سا مذہب، تہذیب یا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کوئی گروہ کسی کے ملک میں پناہ لے کر وہیں آگ اور خون پھیلائے؟
خواجہ آصف نے بھارت اور افغانستان کے ممکنہ تعلقات پر بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر ملک آزاد ہے کہ وہ اپنی پسند کے ساتھ تعلقات رکھے یا تجارت کے لیے کوئی متبادل راستہ اختیار کرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن چاہتا ہے، کیونکہ امن ہوگا تو پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا اور معاشی مواقع کھلیں گے۔ دہشت گردی کا خاتمہ خطے کے لیے ناگزیر ہے اور وہ دن دور نہیں جب افغانستان دہشتگردوں کی پناہ گاہ بننے کے بجائے ایک عام روٹی کمانے والی ریاست بننے کی کوشش پر مجبور ہوجائے گا۔