وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کے حالیہ بیانات اس بات کی واضح علامت ہیں کہ وہ دوبارہ کوئی خطرناک اقدام یا ایڈونچر کر سکتا ہے،ایک نجی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بھارت جو ذلت برداشت کر چکا ہے، اپنی کھوئی ہوئی عزت بحال کرنے کے لیے کسی کارروائی پر اتر سکتا ہے، مگر اگر ایسا ہوا تو اسے پہلے سے کہیں زیادہ منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے افغانستان سے تعلقات کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ رشتے پہلے ہی خوشگوار نہیں تھے اور بعض اوقات افغانستان سے دہشت گردی کا’’ایکسپورٹ‘‘ ہو رہا ہے، جس سے تعلقات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں دہشت گرد پناہ لیتے ہیں، ان کے رہائشیوں کو اس کا علم ہوتا ہے؛ اگر وہ خاموش رہیں تو اسے نیم رضامندی سمجھا جائے گا، اس لیے محب وطن شہریوں کے مفاد کا تحفظ اولین ترجیح ہوگا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کی جو خوش فہمی یا غلط فہمی تھی، اسے دور کر دیا گیا ہے اور اگر کوئی بھی اشتعال انگیز قدم اٹھائے گا تو پاکستان بھرپور طریقے سے جواب دینے کو تیار ہے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

افغانستان میں کارروائی سے متعلق خواجہ آصف کا مؤقف سامنے آ گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے  افغانستان میں کارروائی کے حوالے سے لب کشائی کردی۔

افغانستان کی صورتحال، طالبان کی طرزِ حکمرانی، خطے کے امن اور پاکستان کی پالیسی سے متعلق نہایت واضح اور بے باک مؤقف اختیار کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو افغانستان میں کسی قسم کی کارروائی کرنا پڑی تو وہ خفیہ یا مبہم انداز میں نہیں ہوگی بلکہ صاف، دوٹوک اور شفاف طریقے سے کی جائے گی۔

اُنہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی فورسز کسی بھی آپریشن میں شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتیں اور اگر کبھی قدم اٹھایا بھی گیا تو اس کی سمت صرف دہشت گرد ہوں گے نہ کہ معصوم شہری۔

نجی ٹی وی میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے اہم شراکت دار اور دوست ممالک خطے میں بے امنی اور مسلسل کشیدگی سے پریشان ہیں، کیونکہ اس کا براہِ راست اثر اُن کے سیاسی اور معاشی مفادات پر بھی پڑتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ ممالک بہت جلد معاملات میں مداخلت کریں گے کیونکہ وہ خطے میں امن کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں۔ افغانستان میں موجودہ عدم استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے خطرہ بنتا جارہا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا بطور حکومت کردار غیر ذمہ دارانہ ہے۔ طالبان نہ تو کسی بین الاقوامی اصول کے پابند ہیں اور نہ ہی اُن کے پاس کوئی واضح ضابطۂ اخلاق موجود ہے۔ وزیرِ دفاع نے کہا ک ہ طالبان کے وعدے اور دعوے محض دکھاوا ہیں اور ان پر اعتماد کرنا سراسر غلط فہمی ہوگی۔ طالبان ایک ایسا گروہ ہے جو اپنے مفاد کے سوا کچھ نہیں دیکھتا، اس لیے ان سے خیر کی توقع رکھنا بے وقوفی کے مترادف ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا کا کون سا مذہب، تہذیب یا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کوئی گروہ کسی کے ملک میں پناہ لے کر وہیں آگ اور خون پھیلائے؟

خواجہ آصف نے بھارت اور افغانستان کے ممکنہ تعلقات پر بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر ملک آزاد ہے کہ وہ اپنی پسند کے ساتھ تعلقات رکھے یا تجارت کے لیے کوئی متبادل راستہ اختیار کرے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن چاہتا ہے، کیونکہ امن ہوگا تو پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا اور معاشی مواقع کھلیں گے۔ دہشت گردی کا خاتمہ خطے کے لیے ناگزیر ہے اور وہ دن دور نہیں جب افغانستان دہشتگردوں کی پناہ گاہ بننے کے بجائے ایک عام روٹی کمانے والی ریاست بننے کی کوشش پر مجبور ہوجائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مراد علی شاہ کا سندھ سے متعلق بیان پر بھارتی وزیر دفاع کو کرارا جواب
  • شیخ حسینہ واجد کی حوالگی، بھارت نے بنگلہ دیش کی درخواست پر غور شروع کردیا
  • بانی پی ٹی آئی کا کھانا باہر سے آتا ہے، اس کا مینیو چیک کر یں، خواجہ آصف
  • خواجہ آصف کا پی ٹی آئی قیادت پر سخت ردعمل: “ہمت ہے تو پاکستان آ کر لڑیں”
  • بلوچستان میں دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، نوجوانوں کو روزگار دیں گے: غلام مصطفیٰ ملک
  • افغانستان میں کارروائی سے متعلق خواجہ آصف کا مؤقف سامنے آ گیا
  • بیرون ملک مقیم پی ٹی آئی رہنما پاکستان کی جی ایس پی پلس سہولت کیخلاف مہم چلا رہے ہیں، خواجہ آصف
  • بھارت سندھ کی طرف سے کوئی مس ایڈونچر کرسکتا ہے، ایئرمارشل (ر) ارشد ملک
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 37برس کے دوران 2 ہزار 3 سو 56 خواتین کو شہید کیا