نواز شریف کو 26 سال قبل اقتدار سے نکالا گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
نواز شریف، شہباز شریف—فائل فوٹو
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو 26 سال قبل 12 اکتوبر 1999ء کو اقتدار سے نکالا گیا تھا۔
اُس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے ساتھیوں کی مدد سے منتخب وزیرِ اعظم کا تختہ الٹا اور اقتدار پر قبضہ کر لیا۔
کارگل سے شروع ہونے والی تلخی نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے درمیان ایسی خلیج پیدا کی کہ پرویز مشرف کوان کے دورۂ سری لنکا سے واپسی کے دوران برطرف کر دیا گیا۔
مگر جنرل مشرف کے 4 ساتھیوں اس وقت کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل عزیز احمد، کور کمانڈر راولپنڈی جنرل محمود، ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل شاہد عزیز اور اس وقت کے ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس جنرل احسان الحق نے کراچی کے کور کمانڈر مظفر عثمانی اور دیگر کی مدد سے ناصرف نواز شریف حکومت برطرف کی بلکہ پرویز مشرف کو اقتدار سونپ دیا۔
پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا، پہلے چیف ایگزیکٹیو اور پھر صدر اور آرمی چیف بنے، دنیا ان سے ناراض تھی مگر نائن الیون نے ان کی کایہ پلٹ دی، وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مغرب کی نظر میں ہیرو بنے۔
انہوں نے ملک میں بے نظیر بھٹو اور نوازشر یف کی عدم موجودگی میں انتخابات کروا کے اپنی مطلق العنانیت پر جمہوری تڑکا لگایا۔
پرویز مشرف نے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ سے 12 اکتوبر کے اقدامات کی توثیق لی اور کم و بیش 9 سال اقتدار پر براجمان رہے۔
انہوں نے 3 نومبر 2007ء کو اپنا اقتدار بچانے کے لیے دوسری ایمرجنسی لگائی مگر ان کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں، وہ 18 اگست 2008ء کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
ان کے خلاف 2007ء کی ایمرجنسی کا مقدمہ چلا اور ان کی جلا وطنی کے دوران انہیں خصوصی عدالت نے سزا بھی دی، تاہم انہوں نے اس سزا کا ایک دن بھی جیل میں نہ گزارا۔
جلاوطنی کے دوران وفات ہوئی تو ان کے جسدِ خاکی کو پورے اعزاز کے ساتھ کراچی میں سپردِ خاک کیا گیا۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کو اقتدر میں دھکیلنے والے آج بھی بقید حیات ہیں مگر کوئی جواب دینے سے قاصر ہیں۔
پارلیمنٹ اور عدالت نے 12 اکتوبر 1999ء کے غیر آئینی اقدامات کی توثیق تو کی مگر تاریخ کا فیصلہ عدالتوں اور اُس وقت کی کنٹرولڈ پارلیمنٹ کے فیصلے سے آج بھی بڑا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پرویز مشرف نواز شریف وقت کے
پڑھیں:
وزیراعظم کی نواز شریف سے ملاقات، افغانستان کی اشتعال انگیزی سمیت دیگرامورپربات چیت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: وزیراعظم شہباز شریف نے جاتی عمرہ میں صدر مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور افغانستان کی جانب سے اشتعال انگیزی سمیت دیگر امور پر بات چیت کی۔
ملاقات میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی موجود تھیں۔
ملاقات میں افغانستان کی جانب سے اشتعال انگیزی پر بھی بات چیت کی گئی اور پاکستانی افواج کی جانب سے مؤثر اور بھرپور جواب پر پاکستان کی افواج کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک کے دفاع کے لیے پوری قوم پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیراعظم نے نواز شریف کو اپنے دورہ ملائیشیا سے متعلق تفصیلی آگاہ کیا اور انہیں ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کا نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ملائیشیا دو طرفہ تعلقات خصوصاً اقتصادی تعاون نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں، وزیراعظم نے اپنے آنے والے دورہ مصر سے متعلق بھی نواز شریف کو بریفنگ دی۔