انسٹاگرام نے نئے مینیو بار کی آزمائش شروع کر دی، محدود صارفین کو رسائی حاصل
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسٹاگرام نے اپنے صارفین کے لیے ایپ کی ساخت میں اہم تبدیلی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت نئی مینیو بار کو تجرباتی طور پر شامل کیا جا رہا ہے۔ اس تازہ ڈیزائن میں ٹیبز کی ترتیب بدل دی گئی ہے، اور دو سب سے زیادہ استعمال ہونے والے فیچرز، ریلز اور ڈائریکٹ میسجز کو نمایاں مقام دیا گیا ہے۔
انسٹاگرام کے سربراہ نے ایک ویڈیو پیغام میں اس تبدیلی کا باضابطہ اعلان کیا، فی الحال نئی مینیو بار محدود صارفین کے لیے دستیاب ہے تاکہ فیڈ بیک حاصل کیا جا سکے، اس تبدیلی کا مقصد صارفین کے روزمرہ استعمال کو زیادہ سہل اور دلچسپ بنانا ہے۔
موجودہ انسٹاگرام ایپ میں نیچے کی بار میں فیڈ، سرچ، نئی پوسٹ، ریلز اور پروفائل پیج کے آپشنز موجود ہیں۔ تاہم نئی مینیو ترتیب میں ریلز اور ڈائریکٹ میسجز کو ہوم آئیکون کے ساتھ رکھا جائے گا، جبکہ نئی پوسٹ بنانے کا آپشن نیچے سے ہٹا کر ایپ کی اوپری پٹی میں منتقل کر دیا جائے گا۔
ایڈم موسیری نے کہا کہ “اس طرح کی تبدیلیاں بظاہر معمولی لگتی ہیں، لیکن صارفین کے استعمال کے انداز پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔” انہوں نے مزید وضاحت کی کہ چونکہ صارفین کسی بھی نئی ترتیب کے عادی ہونے میں وقت لیتے ہیں، اسی لیے کمپنی نے اس فیچر کو آزمائشی مرحلے میں فی الحال اختیاری رکھا ہے۔
انسٹاگرام کی انتظامیہ کے مطابق، آنے والے مہینوں میں پلیٹ فارم پر میسجنگ اور مختصر ویڈیوز (ریلز) کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگی۔ یہی وہ دو فیچرز ہیں جنہوں نے گزشتہ چند برسوں میں انسٹاگرام کی مقبولیت کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔
ایڈم موسیری نے اس سے قبل بھی اعتراف کیا تھا کہ ریلز اور ڈائریکٹ میسجز ہی وہ شعبے ہیں جنہوں نے انسٹاگرام کو ترقی کی نئی رفتار دی، اس لیے ہم انہیں ایپ کے نمایاں حصے کے طور پر مزید ابھارنے کی حکمتِ عملی پر کام کر رہے ہیں۔”
ٹیک ماہرین کے مطابق انسٹاگرام کی یہ اپ ڈیٹ صارفین کے تجربے کو بدلنے کے ساتھ ساتھ پلیٹ فارم کو مزید ویڈیو اور کمیونیکیشن بیسڈ ایپ کے طور پر مستحکم کرے گی — جو کہ مستقبل کی ڈیجیٹل حکمتِ عملی میں انسٹاگرام کا واضح رخ دکھاتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے غزہ میں انسانی امداد کی فوری رسائی کا مطالبہ کر دیا
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے غزہ میں انسانی بحران کی بگڑتی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ اپنی سفارتی طاقت استعمال کرتے ہوئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ موسمِ سرما کی سختیوں کے دوران غزہ میں انسانی امداد کی مکمل رسائی یقینی بنائی جا سکے۔
سینڈرز نے بیان میں کہا کہ ایک ملین سے زائد فلسطینی سرد موسم میں بغیر پناہ گاہ کے رہنے پر مجبور ہیں، جبکہ 92 فیصد گھر اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خیموں اور دیگر امدادی سامان کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔
غزہ حکام کے مطابق تقریباً 15 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور سردی میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ادویات، خوراک اور بنیادی خدمات نہ ہونے کے برابر ہیں، جبکہ تباہ شدہ علاقوں میں کم از کم 3 لاکھ خیموں اور پری فیبریکیٹڈ یونٹس کی فوری ضرورت ہے تاکہ بے گھر افراد کو پناہ دی جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں تقریباً 70 ہزار فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 71 ہزار زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
سینیٹر سینڈرز نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو غزہ میں انسانی تباہی ناقابل تصور سطح تک پہنچ سکتی ہے اور واشنگٹن کو اسرائیل سے فوری طور پر غزہ کے لیے مکمل انسانی امداد کے راستے کھولنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔