افغانستان کو پاکستان سے سہولیات کے بدلے میں خوارج کی ایکسپورٹ بند کرنی ہوگی، خواجہ سعد رفیق
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ دوحہ میں مجوزہ پاک-افغان مذاکرات نہایت اہم ہیں۔
حالیہ پاک افغان کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے ایکس پر انہوں نے لکھا کہ پاکستان و افغانستان کو بقائے باہمی کے اصول پر مستقل قواعد وضع کرنا ہوں گے کیونکہ جغرافیہ نہیں بدلا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان کے لیے پاکستان لائف لائن، جنگ کے سبب افغانستان کو کتنا بڑا معاشی نقصان ہورہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پاک-افغان تعلقات میں تاریخی نشیب و فراز اور مد و جزر کے باوجود سرحد کے دونوں طرف یکساں ثقافت اور زبان بولنے والے کروڑوں مسلمان آباد ہیں، اس لیے باہمی معاملات میں سمجھداری لازم ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے واضح کیا کہ افغان حکومت بھارت سے خوشگوار تعلقات رکھے مگر یہ تعلقات پاکستان کی سلامتی کی قیمت پر قائم نہیں رہ سکتے۔
دوحہ میں مجوزہ پاک افغان مذاکرات نہایت اھم ھیں
پاکستان اور افغانستان کو بقاۓ باھمی کے اصول پر اکٹھے رھنے کے مستقل قواعد وضع کرنے ھونگےکیونکہ جغرافیہ نہیں بدلا جاسکتا
پاک افغان تعلقات میں تاریخی نشیب و فراز اور مدوجزر کے باوجود یاد رکھنا ھو گا کہ سرحد کے دونوں طرف یکساں کلچر…
— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) October 18, 2025
ان کے بقول، افغانستان کو پاکستان سے اناج، اشیائے ضرورت اور دیگر لاتعداد سہولیات کے بدلے میں مسلح خوارج کی ایکسپورٹ کسی بھی حال میں بند کرنی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان خواجہ سعد رفیق ڈیورانڈ لائن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان خواجہ سعد رفیق ڈیورانڈ لائن خواجہ سعد رفیق افغانستان کو پاک افغان
پڑھیں:
افغانستان بھارت کی پراکسی بن چکا، پاکستان مزید برداشت نہیں کرے گا: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب افغانستان، بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے اور پاکستان کے خلاف منظم سازشوں کا مرکز بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی موجودہ لہر بھارت، افغان حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے، جو پاکستان پر مسلط کی گئی ہے۔
خواجہ آصف نے یاد دلایا کہ جن افغان رہنماؤں کی آج کابل میں حکومت ہے، وہ کل تک پاکستان میں پناہ لیے ہوئے تھے، یہاں چھپتے پھرتے تھے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اب کابل سے ماضی جیسے تعلقات کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور تمام افغان شہریوں کو اپنے وطن واپس جانا ہوگا کیونکہ اب ان کی اپنی حکومت ہے اور انہیں اپنے ملک کی ذمہ داری لینی چاہیے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان کو پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح پرامن اور باوقار تعلقات قائم کرنا ہوں گے۔ پاکستان کے وسائل اور سرزمین 25 کروڑ عوام کی امانت ہیں، اور پانچ دہائیوں پر محیط زبردستی کی مہمان نوازی’’ اب ختم کی جا رہی ہے۔خوددار قومیں دوسروں کے وسائل پر نہیں پلتیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اب صرف احتجاجی مراسلے یا امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، نہ ہی کوئی وفد کابل جائے گا۔ اگر دہشتگردی کا منبع کہیں بھی ہوا، تو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔
خواجہ آصف نے طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے امن قائم رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تفصیلات بھی پیش کیں۔ ان کے مطابق وزیر خارجہ 4 بار، وزیر دفاع اور آئی ایس آئی کے حکام 2، جبکہ دیگر اعلیٰ حکام 5 مرتبہ کابل کا دورہ کر چکے ہیں۔ قومی سلامتی کے مشیر نے بھی کابل کا دورہ کیا، اور جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے 8 اجلاس ہوئے۔ 225 بارڈر فلیگ میٹنگز، 836 احتجاجی مراسلے، اور 13 مرتبہ سخت سفارتی احتجاج (ڈیمارش) کیا گیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 2021 سے اب تک پاکستان میں دہشتگردی کے10,347 واقعات پیش آئے جن میں3,844 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، جن میں سویلین، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔
آخر میں وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان نے بار بار امن کا ہاتھ بڑھایا اور بے شمار قربانیاں دیں، لیکن بدقسمتی سے کابل سے مثبت ردعمل کبھی نہیں آیا۔ اب وقت آ چکا ہے کہ قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے۔