اے آئی سرچ ا ور ویڈیو پلیٹ فارمز سے وکی پیڈیا صارفین کی تعداد میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: وِکی پیڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران اس کی ویب سائٹ پر آنے والے صارفین کی تعداد میں تقریباً 8 فیصد کمی ہوئی ہے، جس کی بڑی وجوہات اے آئی سرچ سسٹمز اور ویڈیو سوشل پلیٹ فارمز کو قرار دیا جا رہا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی معلوماتی ویب سائٹ وِکی پیڈیا نے بتایا ہے کہ پچھلے ایک سال میں اس کی ویب سائٹ کو دیکھنے یا پڑھنے والے انسانوں کی تعداد تقریباً 8 فیصد کم ہوگئی ہے۔یہ کمی خاص طور پر پچھلے چند مہینوں میں سامنے آئی، جب وِکی پیڈیا نے اپنا سسٹم اپڈیٹ کیا اور معلوم ہوا کہ مئی اور جون میں ویب سائٹ پر آنے والا زیادہ تر ٹریفک دراصل خودکار مشینوں (بوٹس) کا تھا، انسانوں کا نہیں۔
وِکی پیڈیا کے مطابق ٹریفک کم ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اب سرچ انجن صارفین کو براہِ راست جواب دکھا دیتے ہیں، اس طرح لوگوں کو ویب سائٹ پر جانے کی ضرورت نہیں پڑتی، جس سے وِکی پیڈیا جیسی سائٹس پر آنے والے صارفین کی تعداد میں کمی آئی ہے۔اس کے علاوہ نوجوان اب معلومات حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا زیادہ استعمال کر رہے ہیں، جہاں ویڈیوز دستیاب ہوتی ہیں اور وہ لنک کھولنے کے بجائے ویڈیوز دیکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔
وِکی پیڈیا بنانے والی تنظیم وِکی میڈیا فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب کم لوگ ویب سائٹ پر آ رہے ہیں، لیکن وہ اب بھی مختلف ذرائع سے وِکی پیڈیا کی معلومات حاصل کر رہے ہیں، یعنی لوگ ویب سائٹ پر کم جاتے ہیں، مگر معلومات تک ان کی رسائی برقرار ہے۔تاہم، اس صورت حال کے کچھ منفی اثرات بھی ہیں، وِکی میڈیا فاؤنڈیشن کے مطابق اگر ویب سائٹ پر آنے والے صارفین کی تعداد مزید کم ہوئی تو وہ رضاکار، جو وِکی پیڈیا کا مواد لکھتے اور اپڈیٹ کرتے ہیں، کم سرگرم رہ جائیں گے، اسی طرح چندہ دینے والے افراد کی تعداد بھی گھٹ سکتی ہے، جس سے ویب سائٹ چلانے کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صارفین کی تعداد ویب سائٹ پر ا نے والے
پڑھیں:
شدید دھند، موٹر وے ایم ون پشاور سے رشکئی تک بند
شدید دھند کے باعث حدنگاہ کم ہونے پر موٹروے ایم ون پشاور سے رشکئی تک بند ہے۔
کچھ دیر پہلے لاہور 397 ائر پارٹیکولیٹ میٹر کے ساتھ پنجاب کا آلودہ ترین شہر پایا، محکمہ ماحولیات پنجاب کی ویب سائٹ کے مطابق قصور کا اے کیو آئی 368، مظفر گڑھ کا 315 اور نارووال کا 311 ریکارڈ کیا گیا۔
عالمی ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق بہاولپور 389 ایئر انڈیکس کے ساتھ ملک کا آلودہ ترین شہر ہے۔
ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق گوجرانوالہ میں 308 ریکارڈ، لاہور 192 اے کیو آئی کے ساتھ دنیا کے بڑے آلودہ ترین شہروں میں چوتھے نمبر پر ہے۔