لیاقت ساہی کا شاہ فیصل ٹائون کے مسائل پر میئرکراچی کو خط
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سینئر مزدور رہنما لیاقت ساہی نے اپنے ایک خط میں میئر کراچی کو آگاہ کیا ہے کہ میں، لیاقت علی ساہی، یونین کونسل نمبر 3، شاہ فیصل ٹاؤن، کراچی سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین کے لیے امیدوار تھا، اور گزشتہ بلدیاتی الیکشن میں 2600 ووٹ حاصل کیے تھے۔ میں سیاسی طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) سے انتخابی اتحاد تھا، جو وفاقی حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی کی اتحادی ہے۔ اس خط کے ذریعے، میں آپ کی توجہ ایک طویل عرصے سے زیر التوا اور سنگین عوامی شکایات کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں جو UC-3 کے ہزاروں رہائشیوں کو متاثر کرتی ہے۔
2020 میںجاری کیا گیا ٹینڈر۔ ADP اسکیم نمبر 1385 (2019-20) کے تحت UC-3شاہ فیصل ٹاؤن میں مین اور برانچ واٹر اور سیوریج لائنوں کی بچھائی اور بحالی کے لیے 11.
افسوس کہ پانچ سال گزرنے کے باوجود اسکیم ادھوری ہے اور ٹھیکیدار نادہندہ ہے۔ نتیجے کے طور پر، علاقے کی سڑکیں اور گلیاں خستہ حال ہیں، سیوریج لائنیں اوور فلو ہیں، اور مکین صاف پانی اور صفائی ستھرائی سے بدستور محروم ہیں، جس سے صحت اور ماحولیاتی سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
یہ صورتحال آئین پاکستان کے آرٹیکل 9 اور 14 کے تحت شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ، 2013 کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (KMC) پر تمام عوامی ترقیاتی کاموں کی تکمیل، نگرانی اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے ایک قانونی ذمہ داری بھی عائد کرتا ہے۔ مزید برآں، سندھ پبلک پروکیورمنٹ رولز (SPPRA) 2010 کا تقاضا ہے کہ ٹھیکیدار کے ڈیفالٹ کی صورت میں، بلیک لسٹ کرنے، سیکورٹی کی ضبطی، اور وصولی کی کارروائی شروع کی جائے (قواعد 35 اور 54)۔
احتراماً عرض کیا جاتا ہے کہ اس معاملے سے متعلق ایک پٹیشن پہلے ہی معزز سندھ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، جس میں عوامی فنڈز کی عدم تکمیل اور غلط استعمال کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ میونسپل انتظامیہ قانونی اور عوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے نیک نیتی سے اصلاحی اقدام کرے۔
مندرجہ بالا کے پیش نظر، آپ سے گزارش ہے کہ آپ کا دفتر برائے مہربانی:
ADP اسکیم نمبر 1385 (2019-20) کی عدم تکمیل کی اندرونی انکوائری کا حکم دیں اور ذمہ دار اہلکاروں اور ٹھیکیدار کی نشاندہی کریں۔
KMC اور KW&SC کے انجینئرنگ اور اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹس کو ہدایت دیں کہ وہ مذکورہ اسکیم پر پیشرفت اور اخراجات کی رپورٹ پیش کریں۔
نادہندہ ٹھیکیدار کے خلاف SPPRA رولز کے تحت قانونی کارروائی شروع کریں اور بلیک لسٹ کرنے اور فنڈز کی وصولی کو یقینی بنائیں۔
UC-3شاہ فیصل ٹاؤن میں تمام متاثرہ سڑکوں اور سیوریج کے نظام کی مرمت اور بحالی کے ساتھ اسکیم کی ترجیحی بنیادوں پر تکمیل کو یقینی بنائیں۔
آپ کے بروقت اقدام سے بلدیاتی نظم و نسق پر شہریوں کا اعتماد بحال کرنے اورUC-3، شاہ فیصل، شاہ فیصل ٹاؤن، کراچی کے ان کے بنیادی شہری حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بہت مدد ملے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شاہ فیصل ٹاو ن کو یقینی کے لیے
پڑھیں:
قومی گندم پالیسی26-2025 کی منظوری ، گندم کی خریداری 3,500 روپے فی من کی بین الاقوامی درآمدی قیمت کے مطابق مقرر کرنے کا فیصلہ ،حکومت عوامی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے کسانوں کے منافع کو یقینی بنائے گی ،وزیراعظم شہبازشریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2025ء) وفاقی حکومت نے قومی گندم پالیسی 26-2025 کی منظوری دیتے ہوئے گندم کی خریداری 3,500 روپے فی من کی بین الاقوامی درآمدی قیمت کے مطابق کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے حکومت اس پالیسی کے ذریعے عوامی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے کسانوں کے منافع کو یقینی بنائے گی۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے اتوار کو جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت گندم پالیسی26-2025 سے متعلق اعلیٰ سطح کااجلاس ہوا جس میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلی کے نمائندے، آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز شریک تھے۔(جاری ہے)
بیان کے مطابق اجلاس میں حکومت نے گندم پالیسی26-2025 کی منظوری دی۔
نئی گندم پالیسی کے تحت کسانوں کو مناسب قیمت دی جائے گی اور حکومت مستحکم ذخائر اور کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سٹریٹجک اسٹاک خریدے گی۔ وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک زرعی معیشت ہے اور گندم کی فصل کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ گندم نہ صرف پاکستان کے لوگوں کی بنیادی خوراک ہے بلکہ ملک کے کسانوں کے لیے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے، کسانوں کی فلاح و بہتری کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ کسان پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پالیسی کیلئے وفاقی حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صوبائی حکومتوں، کسان تنظیموں، صنعتکاروں اور کاشتکار برادری کے ساتھ ایک تفصیلی مشاورتی عمل کیا جس کی بنیاد پر حکومت قومی گندم پالیسی 26-2025 کا اعلان کر رہی ہے، پالیسی کا مقصد عوامی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے کسانوں کے منافع کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے اتفاق رائے پر مبنی پالیسی تیار کرنے میں صوبائی حکومتوں کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ یہ پالیسی زرعی ترقی کو فروغ دے گی۔ پالیسی سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور یہ پالیسی پاکستانی عوام کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اجلاس کو پالیسی کے نمایاں خدوخال سے بھی آگاہ کیا گیا ۔ وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں 26-2025کی گندم کی فصل سے تقریباً 6.2 ملین ٹن کے اسٹریٹجک ذخائر حاصل کریں گی۔ خریداری 3,500 روپے فی من، گندم کی بین الاقوامی درآمدی قیمت کے مطابق کی جائے گی۔ بریفنگ کے مطابق یہ اقدام مارکیٹ کی مسابقت کو برقرار رکھتے ہوئے کسانوں کو منصفانہ قیمت و منافع کو یقینی بنائے گا۔ پالیسی کے تحت پاکستان بھر میں گندم کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اس کی بین الصوبائی نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ گندم کی نگرانی کی ایک قومی کمیٹی کی صدارت کریں گے، کمیٹی میں تمام صوبوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کمیٹی پالیسی اقدامات پر عمل درآمد اور ہم آہنگی کی نگرانی کرے گی۔ کمیٹی ہفتہ وار اجلاس کرے گی اور براہ راست وزیراعظم کو رپورٹ کرے گی۔ بریفنگ کے مطابق کسانوں کو مناسب قیمت دی جائے گی اور حکومت مستحکم ذخائر اور کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مناسب سٹاک خریدے گی۔