بھارت نے روسی تیل کی خریداری نہ روکی تو بھاری ٹیرف جاری رہیں گے: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے روس سے تیل کی خریداری کا سلسلہ بند نہ کیا تو اس پر مزید بھاری تجارتی محصولات (ٹیرف) عائد کیے جائیں گے۔ امریکی صدر کے تازہ بیان سے دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات میں تناؤ مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سے بات کی تھی، جنہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ بھارت روسی تیل کی خریداری سے گریز کرے گا۔ تاہم امریکی صدر نے واضح کیا کہ بھارت کو اب اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر نئی دہلی نے روس کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون جاری رکھا، تو امریکا اس پر معاشی دباؤ بڑھانے سے گریز نہیں کرے گا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا کی اولین ترجیح اپنے مفادات کا تحفظ ہے اور وہ ایسے کسی بھی تجارتی رویے کو قبول نہیں کرے گا جو امریکی پابندیوں کو غیر مؤثر بنانے کی کوشش ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت کو انتخاب کرنا ہوگا کہ آیا وہ روس کے ساتھ تجارت جاری رکھنا چاہتا ہے یا امریکا کے ساتھ مضبوط معاشی شراکت داری کو ترجیح دیتا ہے۔
چین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر چین امریکا کے مفادات کا احترام کرے اور “نایاب معدنیات” جیسے حساس معاملات پر کھیل کھیلنے سے باز رہے، تو واشنگٹن بیجنگ پر عائد محصولات میں نرمی لانے پر غور کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ چین اسٹریٹجک خام مال کی فراہمی میں شفاف رویہ اختیار کرے۔
صدر ٹرمپ نے کولمبیا کے ساتھ تجارتی معاملات پر بات کرتے ہوئے بھی کہا کہ اس ملک پر ٹیرف سے متعلق اہم اعلان آئندہ پیر کو کیا جائے گا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی انتظامیہ دنیا بھر کے ساتھ اپنے معاشی مفادات کی ازسرِ نو ترتیب میں مصروف ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ چند روز قبل اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ نریندر مودی نے انہیں ذاتی طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارت روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ اُس وقت امریکی صدر نے کہا تھا کہ انہیں بھارت کی روسی تیل سے وابستگی پر تشویش تھی، تاہم مودی کی یقین دہانی کے بعد معاملہ ختم ہو چکا ہے۔ لیکن اب ایک بار پھر امریکی صدر کا سخت مؤقف سامنے آنا بھارت کی جانب سے ممکنہ وعدہ خلافی کا اشارہ دیتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر کرتے ہوئے کہ بھارت کے ساتھ تھا کہ
پڑھیں:
عالمی منڈیوں کیلیے اُمید کی کرن: امریکا اور چین اگلے ہفتے نئے تجارتی مذاکرات کے لیے متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی دو بڑی معیشتیں امریکا اور چین ایک مرتبہ پھر تجارتی کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کے نئے دور پر متفق ہو گئی ہیں۔ دونوں ممالک کا مقصد شدید محصولات کی جنگ سے عالمی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کو روکنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے حال ہی میں نایاب معدنیات کی برآمدات پر وسیع پابندیاں عائد کی تھیں، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی، تاہم اب تازہ پیش رفت میں مذاکرات کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔
چینی نائب وزیرِاعظم ہی لی فینگ اور امریکی وزیرِخزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے درمیان حالیہ بات چیت میں دونوں ممالک نے کھلے، تعمیری اور گہرے مذاکرات کے لیے آئندہ ہفتے بالمشافہ ملاقات پر اتفاق کیا۔
بیسنٹ نے واضح کیا کہ چین کی پابندیاں عالمی ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کو متاثر کر رہی ہیں، کیونکہ یہ نایاب معدنیات اسمارٹ فونز اور گائیڈڈ میزائل جیسے اہم آلات میں استعمال ہوتی ہیں۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر بھی اس مذاکراتی عمل میں شامل تھے۔ صدر ٹرمپ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اے پی ای سی سمٹ میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اور 100 فیصد ٹیرف کا فیصلہ عارضی طور پر مؤخر کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے جی سیون کے مالیاتی وزرا سے مشاورت تیز کر دی ہے تاکہ چین کی نئی پابندیوں کا مشترکہ ردعمل دیا جا سکے۔ اُدھر یورپی یونین کے اقتصادی کمشنر والدیس ڈومبرووسکس نے بھی سپلائی چین میں تنوع پیدا کرنے اور قلیل المدتی اقدامات پر زور دیا۔ جرمنی کے وزیرِخزانہ لارس کلنگ بائل نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات سے تجارتی تنازع کے بیشتر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے بھی امریکا اور چین دونوں سے امن اور تعاون کی راہ اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔