غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی کشیدگی برقرار
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
امریکا کا حماس پر حملے کی تیاری کا الزام، فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے دوٹوک تردید کردی
حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ توڑنے والی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کابیان مسترد
حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم جلد ہی اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ توڑنے والی ہے۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی کشیدگی برقرار ہے، اور عالمی سطح پر فریقین پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ امن معاہدے پر قائم رہیں۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکا نے اپنے اتحادی ممالک کو خبردار کیا تھا کہ اسے ایسے "قابلِ اعتماد اطلاعات” ملی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے والی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اگر حماس اس حملے کی منصوبہ بندی پر عمل کرتی ہے تو امریکا "غزہ کے عوام کے تحفظ اور جنگ بندی کے تسلسل” کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گا۔تاہم حماس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام دعوے بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ تنظیم نے کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی مکمل پابندی کر رہی ہے اور امریکا کی جانب سے ایسا مؤقف اسرائیلی مؤقف کی تائید کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
غزہ میں قحط کا خطرہ برقرار، جنگ بندی کے باوجود امداد کی رفتار سست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا: اقوامِ متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) نے کہا ہے کہ 11 اکتوبر سے جنگ بندی کے بعد سے اب تک بہت کم ٹرک غزہ کے اندر داخل ہوسکیں ہیں، جس کی وجہ سے ، یہ مقدار اب بھی متاثرہ آبادی کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ترجمان عبیر عطفہ نے بتایا کہ جنگ بندی نے ہمیں ایک محدود مگر قیمتی موقع فراہم کیا ہے اور WFP تیزی سے اپنی کارروائیاں بڑھا رہا ہے تاکہ ان خاندانوں تک خوراک پہنچائی جا سکے جو مہینوں سے محاصرے، بے گھری اور بھوک کا شکار ہیں۔
ان کے مطابق 11 سے 15 اکتوبر کے درمیان تقریباً 230 ٹرکوں کے ذریعے 2,800 ٹن خوراک غزہ منتقل کی گئی جب کہ جمعرات کو دو مزید قافلے کریم شالوم کے راستے گندم اور غذائی اجناس لے کر داخل ہوئے۔
ترجمان نے بتایا کہ ہم ابھی مطلوبہ سطح تک نہیں پہنچے مگر ہم تیزی سے وہاں جا رہے ہیں، WFP نے فی الحال غزہ میں پانچ مقامات پر خوراک تقسیم کرنے کے مراکز قائم کیے ہیں اور انہیں 145 تک بڑھانے کا منصوبہ ہے جو اس شرط پر منحصر ہے کہ ٹرکوں کی آمد کا سلسلہ بلا تعطل جاری رہے۔
عبیر عطفہ نے مزید کہا کہ اس وقت غزہ میں 9 بیکریاں فعال ہیں جو روزانہ ایک لاکھ سے زائد روٹیوں کے پیکٹ تیار کر رہی ہیں، ہر پیکٹ دو کلوگرام وزنی ہے اور ایک پانچ رکنی خاندان کی ایک دن کی ضرورت پوری کرتا ہے، یہ سہولت تقریباً پانچ لاکھ افراد تک رسائی فراہم کر رہی ہے جبکہ ادارہ اس تعداد کو بڑھا کر 30 بیکریوں تک لے جانے کا خواہاں ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے مصر، اردن اور اسرائیل کے اندر تقریباً 60 ہزار ٹن خوراک محفوظ کر رکھی ہے تاکہ جنگ بندی برقرار رہنے کی صورت میں امداد کا تسلسل یقینی بنایا جا سکے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل مسلسل جنگ بندی کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کررہا ہے ، عالمی ادارے بھی صیہونی فورسز کی جانب سے کی گئی خلاف ورزی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔