آئی ایم ایف کا انتباہ: حالیہ سیلاب سے پاکستانی معیشت پر منفی اثرات کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ شدید سیلاب کے باعث معیشت کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قدرتی آفت کے نتیجے میں معاشی ترقی کی رفتار سست، مہنگائی میں اضافہ اور کرنٹ اکاؤنٹ کا توازن متاثر ہونے کا امکان ہے۔ رواں سال شرحِ نمو 4.2 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 3.
آئی ایم ایف کے مطابق 2025 کی تیسری سہ ماہی میں سیلاب کے ممکنہ اثرات اندازوں سے زیادہ گہرے ہو سکتے ہیں، تاہم معاشی پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہا تو 2030 تک شرحِ نمو 4.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ ادارے نے بجلی پر سبسڈی کے خاتمے اور ٹیرف میں معمول کے اضافے کو بھی مہنگائی بڑھنے کی ایک ممکنہ وجہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان میں جاری معاشی اصلاحات اور مالیاتی بہتری کو سراہتے ہوئے تسلیم کیا گیا ہے کہ مشکل حالات کے باوجود معیشت کو استحکام کی جانب لانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فرانس میں ہر تیسرا مسلمان تعصب اور امتیازی سلوک کا شکار ہے: رپورٹ میں انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس میں مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور تازہ رپورٹ کے مطابق ہر تین میں سے ایک مسلمان خود کو اس کا شکار قرار دیتا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق فرانس کی حقوق کی محتسب کلیئر ہیدون کی جانب سے جاری رپورٹ میں 2024 کے ایک سروے کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں پانچ ہزار افراد نے حصہ لیا۔
فرانسیسی قانون کے تحت نسلی، لسانی یا مذہبی بنیادوں پر ڈیٹا اکٹھا کرنے پر پابندی ہے، جس کے باعث امتیازی سلوک سے متعلق جامع اعداد و شمار حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم سروے کے مطابق سات فیصد افراد نے گزشتہ پانچ برسوں میں مذہبی بنیادوں پر امتیاز کا سامنا کرنے کا اعتراف کیا، جو 2016 میں پانچ فیصد تھا۔
مسلمان، یا وہ افراد جنہیں مسلمان سمجھا جاتا ہے، اس امتیاز کا سب سے زیادہ شکار پائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق 34 فیصد مسلمانوں نے خود کو متاثرہ قرار دیا ہے، جبکہ دیگر مذاہب کے افراد میں یہ شرح 19 فیصد اور مسیحیوں میں صرف چار فیصد رہی۔
مسلمان خواتین میں امتیازی سلوک کی شرح مزید بلند ہے، جو 38 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حجاب پہننے والی خواتین کو اکثر ملازمتوں میں رکاوٹوں، کیریئر میں تعطل اور بعض اوقات کھیلوں میں شرکت پر پابندی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فرانسیسی سیکولرزم کے متعلق عوامی غلط فہمیاں امتیاز میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں، کیونکہ بہت سے لوگ اسے “عوامی مقامات پر مذہبی علامتوں پر پابندی” کے طور پر سمجھتے ہیں، حالانکہ قانون کا اصل مقصد ریاست کی غیرجانبداری اور مذہبی آزادی کا تحفظ ہے۔
حقوق گروپس کے مطابق سرکاری سطح پر حجاب پر پابندیاں دراصل مذہبی آزادی کے برعکس ہیں اور خواتین کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اپنی مرضی سے لباس کا انتخاب کریں۔