عوام کو پیسہ بینکوں میں رکھنے کے بجائے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق اہم کیس کی سماعت کے دوران ملک میں سرمایہ کاری کے رجحان پر دلچسپ ریمارکس دیے۔
بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنا سرمایہ بینکوں میں رکھنے کے بجائے اسٹاک مارکیٹ میں لگائیں، کیونکہ بھارت سمیت کئی ممالک میں لوگ برسوں سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر کے معیشت کو مضبوط بنا رہے ہیں۔
یہ ریمارکس اس وقت دیے گئے جب اسٹاک مارکیٹ کمپنی کے وکیل مرزا محمود احمد نے عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کمپنی پہلے ہی جنرل ٹیکس ادا کر رہی ہے، لیکن جب وہ بینکوں سے قرض لے کر سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ٹیکس کے بوجھ کے باعث نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف بی آر ان سے براہ راست ٹیکس وصول نہیں کرتا بلکہ نیشنل کلیئرنگ کمپنی کے ذریعے ٹیکس کٹوتی کی جاتی ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کمپنیوں کو سپر ٹیکس کے دائرے میں نہیں آنا چاہیے، انہیں ایک الگ بلاک میں رکھا جائے تاکہ کاروبار کو نقصان نہ پہنچے۔
دورانِ سماعت جسٹس امین الدین خان نے ریامرکس دیے کہ بھارت جیسے ممالک میں لوگ طویل عرصے سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر کے بہتر منافع حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے عوام بھی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا رجحان اپنائیں تو نہ صرف کاروبار بڑھے گا بلکہ معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
مرزا محمود احمد نے عدالت میں بھارتی عدالتوں کے چند فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ٹیکس نظام میں یکسانیت کو یقینی بنایا گیا ہے، جس کے باعث سرمایہ کاروں کو اعتماد حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی ٹیکس پالیسی میں تسلسل اور شفافیت لانے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاری ماحول بہتر ہو۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری سرمایہ کاری کر کہا کہ
پڑھیں:
سرمایہ کاری کے تحفظ کیلئے امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، سہیل آفریدی
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی : فائل فوٹووزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ صوبہ توانائی میں خود کفالت اور آمدن کے نئے ذرائع کی جانب بڑھ رہا ہے، سرمایہ کاری کے تحفظ کیلئے امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تیل و گیس کی دریافت سے روزگار، کاروبار اور صنعت کو فروغ ملے گا، قدرتی وسائل پر پہلا حق مقامی آبادی کا ہے، تمام فیصلے مقامی مفاد کی بنیاد پر ہوں گے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبائی حکومت توانائی کے منصوبوں پر معمول سے ہٹ کر کام کر رہی ہے، کے پی حکومت سرمایہ کاری اور صنعتی شعبے کی ترقی کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
وزیر اعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ میران بلاک کے 49 فیصد شیئرز او جی ڈی سی ایل کومنتقل،51 فیصد کے پی او جی سی ایل کے پاس رہیں گے، میران بلاک کنسورشیم کی قیادت او جی ڈی سی ایل کرے گا، جی ایچ پی ایل اور پی پی ایل شراکت دار ہوں گے۔
کے پی او جی سی ایل کے51 فیصد شیئرز کی سرمایہ کاری بھی کنسورشیم فراہم کرے گا، کنسورشیم معاہدے سے تقریباً 22 ارب روپے کی سرمایہ کاری خیبر پختونخوا میں آئی، معاہدے سے صوبائی حکومت اور کے پی او جی سی ایل کو 12 ارب روپےکی بچت ہوئی۔