حمیرا ارشد کی پاکستان آئیڈل میں جج بننے والے گلوکار و اداکار فواد خان پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
گلوکارہ حمیرا ارشد نے پاکستان کے سپر اسٹار اور گلوکار فوان خان کو پاکستان آئیڈل کے جج بننے پر تنقید کا نشانہ بنا دیا۔
حمیرا ارشد نے ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران بغیر نام لیے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس شو (پاکستان آئیڈل) میں ایسے جج بنائے گئے ہیں جن کا موسیقی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
گلوکارہ کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایسے لوگ جج بنے ہوں، انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اسپانسرز ایسا چاہتے ہوں گے مگر لوگوں کو اپنی حدود کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے آفرز لینی چاہیے۔
گلوکارہ حمیرا ارشد کا کہنا تھا کہ ہاں وہ بطور سلیبرٹی تو بیٹھ سکتے ہیں مگر جج بننا اور فیصلہ کرنا غلط ہے۔ گلوکارہ نے کہا کہ ایسے پروگرامز میں جج وہ ہونے چاہیے جنہیں موسیقی کی سمجھ ہو۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جاپان کی تاریخ بدلنے کو تیار: سناے تاکائچی ملک کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننے کے قریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو: جاپان میں حکمراں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) اور اپوزیشن جاپان انوویشن پارٹی (جے آئی پی) نے اتحاد کا معاہدہ کرلیا، جس کے بعد سناے تاکائچی کا جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننا تقریباً یقینی ہوگیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ معاہدہ ایل ڈی پی کی سربراہ سناے تاکائچی اور جے آئی پی کے سربراہ ہیروفومی یوشیمورا کے درمیان طے پایا، اس اتحاد کے بعد کل منگل کو ہونے والے پارلیمانی ووٹ میں تاکائچی کے جیتنے کے امکانات تقریباً طے ہوچکے ہیں۔
معاہدے پر دستخط کے بعد اپنے پہلے بیان میں تاکائچی نے کہا کہ ایل ڈی پی اور جے آئی پی کا اتحاد جاپان کے سیاسی استحکام کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔
تاکائچی کو رواں ماہ کے آغاز میں ایل ڈی پی کی پہلی خاتون صدر منتخب کیا گیا تھا ، انہیں ابتدا میں ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب پارٹی کی دیرینہ اتحادی کومیتو پارٹی نے 26 سالہ اتحاد ختم کر دیا تھا۔
64 سالہ قدامت پسند رہنما تاکائچی کو ایل ڈی پی کے 196 ارکانِ پارلیمان کی حمایت حاصل ہے لیکن وزارتِ عظمیٰ کے لیے 465 رکنی ایوانِ زیریں (Lower House) میں کم از کم 233 ووٹ درکار ہیں، جے آئی پی کے 35 ارکان کی حمایت سے تاکائچی کے ووٹ بڑھ کر 231 ہوگئے ہیں، یعنی وہ ہدف کے انتہائی قریب ہیں۔
ایوانِ بالا (Upper House) میں، جہاں 248 نشستیں ہیں، انہیں مزید 4 ووٹوں کے ساتھ جے آئی پی کے 19 ارکان کی حمایت بھی درکار ہوگی۔
دوسری جانب اپوزیشن کی کونسٹی ٹیوشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس 148 نشستیں ہیں، ڈیموکریٹک پارٹی فار دی پیپل کے پاس 27، جبکہ سابق اتحادی کومیتو کے پاس 24 ارکان کی حمایت موجود ہے۔
خیال رہے کہ ایل ڈی پی نے گزشتہ 75 برسوں میں تقریباً بغیر وقفے کے جاپان پر حکومت کی ہے، صرف چھ سال ایسے گزرے جب اقتدار کسی اور کے پاس رہا۔
اگر سناے تاکائچی وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہو جاتی ہیں تو وہ ایک اقلیتی حکومت (Minority Government) کی سربراہی کریں گی، جسے جے آئی پی کی کابینہ میں بیرونی حمایت (Outside Support) حاصل ہوگی۔
جے آئی پی نے اتحاد کے بدلے میں 12 نکاتی مطالبات پیش کیے ہیں جن میں پارلیمانی نشستوں کی تعداد 10 فیصد کم کرنا بھی شامل ہے۔
جاپان میں آئندہ عام انتخابات اکتوبر 2027 تک متوقع ہیں، تاہم نیا اتحاد اگر چاہے تو قبل از وقت انتخابات (Snap Polls) کا اعلان بھی کر سکتا ہے۔