امریکا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کردیں، ٹرمپ کو یوکرین جنگ کے جلد خاتمےکی اُمید
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
امریکا نے روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے یہ پابندیاں روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں، روسنیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) پر لگائی گئی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ گفتگو کے دوران ان پابندیوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن بہت اہم ہے کیونکہ روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں لگانا ایک مضبوط پیغام ہے کہ امریکا آئندہ کیا کرنے جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بائیڈن کے دورِ حکومت میں شروع ہوئی، اور وہ اسے ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے بقول، یہ نئی پابندیاں پیوٹن کو مزید ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے پر مجبور کریں گی۔
پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت ملاقات کرنا مناسب نہیں تھا، اسی لیے ملاقات منسوخ کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ تقریباً چار برس سے جاری ہے، جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوچکی ہیں، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک امن کی طرف بڑھیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں وہ چینی صدر شی جن پنگ سے بھی بات کریں گے تاکہ جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار کی جا سکے۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا کہ امریکا نے مشرق وسطیٰ اور پاک بھارت تنازع سمیت سات بڑی جنگوں کو رکوانے میں کردار ادا کیا، اور انہیں امید ہے کہ روس یوکرین جنگ بھی جلد ختم ہوجائے گی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کہ روس
پڑھیں:
بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عائد کریں گے، ٹرمپ نے مودی کو خبردارکردیا
ایشیائی ممالک اور بالخصوص بھارت سے چاولوں کی بڑی تعداد میں درآمد ہونے پر تنقید
زرعی مسائل پر تقریب کے دوران امریکی کسانوں کیلئے اربوں ڈالرز کی امداد کا اعلان
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں زرعی امپورٹ ٹیکسز کے نام پر مزید ٹیرف عائد کرسکتے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ واشنگٹن میں زرعی مسائل پر ہونے والی تقریب کے دوران امریکی کسانوں کے لیے اربوں ڈالرز کی امداد کا اعلان کیا ہے۔اس موقع پر امریکی صدر نے نئے ٹیرف عائد کرنے کی تازہ دھمکی بھارت سے درآمد ہونے والے چاول پر عائد کرنے کی دی ہے۔انھوں نے ایشیائی ممالک اور بالخصوص بھارت سے چاولوں کے بڑی تعداد میں درآمد ہونے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکی کسانوں کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔صدر ٹرمپ نے بھارت سے آنے والے سستے داموں چاول کو damping قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی مارکیٹ میں ان چاولوں کی بے رحمی سے فروخت بند ہونی چاہیٔے۔انھوں نے مزید کہا امریکا کے کسان ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں اور انہیں محفوظ بنانے کے لیے سخت سے سخت فیصلہ کرنے کو بھی تیار ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے کہ بھارت سے آنے والوں چاولوں سے امریکا بھر جائے اور مقامی کسان نقصان میں رہ جائیں۔صدر ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ضرورت پڑنے پر کینیڈا سے آنے والی کھاد پر بھی ٹیکسز لگائے جا سکتے ہیں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد ملک کی زرعی اشیاء اور پیداواری صنعتوں کو تحفظ دینا ہے۔اس موقع پر صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ سے پوچھا کہ بھارت کو امریکا میں چاول ڈمپ کرنے کی اجازت کیوں ہے؟ صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ سے یہ بھی پوچھا کہ کیا بھارت کو چاول درآمد پر چھوٹ ہے اور کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوتا۔جس پر امریکی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ بھارتی چاولوں پر ٹیکس عائد ہے لیکن وہ بھی بہت معمولی ہے اور فی الحال ہم اس معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ امریکی کسان گزشتہ کچھ عرصے سے شکایت کر رہے ہیں کہ سستے بین الاقوامی درآمدی چاول (rice) نے ان کی پیداوار اور قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔خاص طور پر ان ممالک سے جنہوں نے قیمتیں کم رکھ کر امریکی بازار میں چاول بھیجا ہے۔