data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سابق وکٹ کیپر و بلے باز راشد لطیف، فاسٹ بولر محمد عامر اور دیگر کرکٹ تجزیہ کاروں نے محمد رضوان کو ہٹا کر شاہین شاہ آفریدی کو ون ڈے (او ڈی آئی) کپتان بنانے کے فیصلے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

رضوان کو گزشتہ سال اکتوبر میں وائٹ بال کپتان مقرر کیا گیا تھا، تاہم ان کی قیادت میں قومی ٹیم مستقل مزاجی برقرار نہ رکھ سکی اور رواں سال چیمپئنز ٹرافی کے ناک آؤٹ مرحلے تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اگرچہ ان کی کپتانی میں ٹیم نے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں سیریز جیتیں لیکن اگست میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 2-1 سے شکست ہوئی۔

شاہین آفریدی نے بھی گزشتہ سال مختصر مدت کے لیے پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت کی تھی، مگر نیوزی لینڈ کے خلاف 4-1 سے سیریز ہارنے کے بعد انہیں بھی ہٹا دیا گیا۔

یوں اب پاکستان کے تینوں فارمیٹس میں الگ الگ کپتان ہیں یعنی شاہین آفریدی (ون ڈے)، سلمان آغا (ٹی ٹوئنٹی) اور شان مسعود (ٹیسٹ)کیلئے ہیں۔

راشد لطیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے تین مختلف ادوار میں دو سال سے بھی کم عرصے میں دس کپتان بدل دیے، جو محض اتفاق نہیں بلکہ تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت دانستہ طور پر کیا گیا۔

انہوں نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر لکھا کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو ایک سیاسی حکمتِ عملی ہے جس کے ذریعے طاقت حاصل کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے لوگوں کے درمیان مذہبی، نسلی یا طبقاتی اختلافات کو ہوا دی جاتی ہے۔

راشد لطیف نے مزید کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو ایک ڈھنگ کا کپتان تک پیدا نہیں کر سکا۔انہوں نے کپتانی میں ہونے والی تبدیلیوں کی تفصیل بھی بیان کی، جس کے مطابق

13 مارچ 2023 : شاداب خان بمقابلہ افغانستان (چیئرمین: نجم سیٹھی)
15 نومبر 2023 : بابراعظم نے تینوں فارمیٹس کی کپتانی سے استعفیٰ دیا (چیئرمین: ذکا اشرف)
15 نومبر 2023 : شاہین شاہ آفریدی ٹی ٹوئنٹی کپتان مقرر (چیئرمین: ذکا اشرف)
15 نومبر 2023 : شان مسعود ٹیسٹ کپتان مقرر (چیئرمین: ذکا اشرف)
29 مارچ 2024 : شاہین آفریدی کو وائٹ بال کپتانی سے ہٹا دیا گیا (چیئرمین: محسن نقوی)
31 مارچ 2024 : بابراعظم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کے لیے کپتان مقرر (چیئرمین: محسن نقوی)
1 اکتوبر 2024 : بابراعظم نے وائٹ بال کپتانی سے استعفیٰ دیا (چیئرمین: محسن نقوی)
27 اکتوبر 2024 : محمد رضوان وائٹ بال کپتان مقرر (چیئرمین: محسن نقوی)
4 مارچ 2025 : سلمان علی آغا ٹی ٹوئنٹی کپتان مقرر (چیئرمین: محسن نقوی)
20 اکتوبر 2025 : شاہین شاہ آفریدی ون ڈے کپتان مقرر (چیئرمین: محسن نقوی)

محمد عامر نے ٹیم مینجمنٹ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہر چند ماہ بعد صرف ایک سیریز کی کارکردگی کی بنیاد پر کپتان بدلنا ناانصافی ہے۔ ان کے مطابق شاہین کو نائب کپتان بنایا جا سکتا تھا۔

عامر نے کہا کہ رضوان ون ڈے کپتان کے طور پر غلط انتخاب نہیں تھا۔ وہ سمجھدار کپتان ہے۔ بھولیں نہیں کہ اس نے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں سیریز جیتی تھیں، جو بڑے نام بھی نہیں جیت سکے۔ میرے خیال میں یہ فیصلہ جلدبازی میں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ رضوان اور بابر برے کھلاڑی نہیں ہیں بلکہ اگر نیت کے ساتھ کھیلیں تو انہیں ٹی ٹوئنٹی میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

کرکٹ تجزیہ کار ڈاکٹر نعمان نیاز نے کہا کہ اگر ناکامی ہی معیار ہے تو شان مسعود نے 13 میں سے 9 ٹیسٹ میچ ہارے ہیں، مگر وہ اب بھی پُرسکون ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ سلمان آغا نے 2024-25 میں 6 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں صرف 50 رنز بنائے، اوسط 10 اور اسٹرائیک ریٹ محض 79.

36 رہا، جو پرانے زمانے کی یاد دلاتا ہے۔

ادھر سوشل میڈیا پر راشد لطیف کی ایک ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ رضوان کو کپتانی سے اس لیے ہٹایا گیا کیونکہ اس نے فلسطین کے حق میں کھل کر بات کی تھی اور کوچ مائیک ہیسن کو اس کا لایا ہوا کلچر پسند نہیں آیا۔

منیر عقیل انصاری

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وائٹ بال کپتان کپتان مقرر ٹی ٹوئنٹی کپتانی سے راشد لطیف محسن نقوی انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

 اسٹیبلشمنٹ تک رسائی صرف خواجہ آصف کی کیوں ہے؟میاں جاوید لطیف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے سوال اٹھایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ تک رسائی صرف خواجہ آصف کو ہی کیوں حاصل ہے؟ کسی اور کو کیوں نہیں؟۔

 ا ±ردوپوائنٹ کے پوڈ کاسٹ میں میزبان سید ذیشان عزیز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ یہ بات کرتے ہو کہ خواجہ آصف خود کہتے ہیں کہ انہوں نے 2018ءمیں اس وقت کے آرمی چیف کو کال کی کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے تو پھر ریحانہ ڈار تو بات کریں گی۔

 آپ کیوں اس طرح سے رابطہ کرکے بات کرتے ہیں؟ اور یہ رسائی صرف خواجہ آصف کو کیوں حاصل ہے؟ یہ دوسروں کو کیوں حاصل نہیں ہے؟ اور یہ بات بالکل ٹھیک ہے۔

میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ میں اس حوالے سے بہت کلیئر ہوں کہ خواجہ آصف ہوں یا ہماری پارٹی کے کوئی اور رکن ہوں، ان میں سے جس کسی کا بھی اس قسم کا کردار ہوگا تو وہ ان کی اپنی گردن پر ہوگا، اس کی مسلم لیگ ن ذمہ دار نہیں ہوگی خواہ وہ کوئی بھی ہو۔

 ہماری جماعت اور نظریہ تو صرف نوازشریف ہیں، اگر انہوں نے ایسا کوئی کام کیا ہے تو وہ مجھے حوالہ دے کر بتائیں۔انٹرویو کے دوران جب ان سے موجودہ وزیردفاع کے ماضی کے ایک اسمبلی بیان سے متعلق سوال کیا گیا تو ن لیگ کے سینئر رہنماءنے جواب دیا کہ ’آپ جس بیان کی بات کر رہے ہیں میں اس وقت اسمبلی کا رکن نہیں تھا۔

 اگر میں پارلیمنٹ میں ہوتا تو یقیناً میں آگے سے سوال اٹھاتا اور اسی وقت اس حوالے سے بات کرتا لیکن میں اس فورم کا حصہ نہیں تھا۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • قومی ٹیم کے کپتان شان مسعود پی سی بی کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز مقرر
  • ایمپائر ڈومیسٹک کرکٹ میں پسندیدہ کھلاڑیوں کو آؤٹ نہیں دیتے، سابق کپتان راشد لطیف
  • اسلام آباد: سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی اور منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان بیت المال سینیٹر کیپٹن (ر) شاہین خالد بٹ مستحق افراد میں کھجوریں تقسیم کررہے ہیں
  • بیرسٹر گوہر کا عمر ایوب، شبلی فراز کی نشستوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان
  •  اسٹیبلشمنٹ تک رسائی صرف خواجہ آصف کی کیوں ہے؟میاں جاوید لطیف
  • پی سی بی نے ہمیشہ گروپ بندی کی حمایت کی اور کھلاڑیوں کو لڑوایا، راشد لطیف نے سارے راز بیان کردیے
  • رضوان کو ون ڈے کی کپتانی سے کیوں ہٹایا گیا؟ راشد لطیف نے بڑا دعویٰ کردیا
  • ’پاکستان کی پالیسی تو نہیں مگر آپ کو جانتا ہوں‘، سابق انگلش کپتان ایان بوتھم کا عمران خان کے نام اہم پیغام
  • محمد رضوان کو مذہبی ماحول فروغ دینے پر کپتانی سے ہٹایا گیا، راشد لطیف کا دعویٰ