15 ہزار فلسطینی مریض موت و زندگی کی کشمکش میں، فوری علاج کیلیے بیرونِ ملک روانگی ناگزیر
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
نیویارک: غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جارحیت نے صحت کا نظام تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق کم از کم 15 ہزار فلسطینی مریض ایسے ہیں جنہیں فوری طور پر بیرونِ ملک منتقل کیے جانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ ان میں کینسر، دل کے امراض، زخموں اور طویل المیعاد بیماریوں میں مبتلا مریض شامل ہیں، جنہیں علاج کے لیے جانا ہے لیکن اسرائیلی پابندیاں ان کی زندگی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔
ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس نے بتایا کہ غزہ میں اسپتالوں اور طبی مراکز کی تباہی نے پورے نظامِ صحت کو مفلوج کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں موجود سہولیات اس قدر تباہ ہو چکی ہیں کہ اب مریضوں کا علاج مقامی سطح پر ممکن نہیں رہا۔
گیبریئس کے مطابق چند روز قبل پہلے مرحلے میں 41 مریضوں اور 145 معاونین کو غزہ سے نکالا گیا، مگر اب بھی ہزاروں افراد اجازت کے منتظر ہیں۔ ان مریضوں کی منتقلی میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیل کی جانب سے رفح راہداری کی بندش ہے، جو غزہ کے عوام کے لیے بیرونی دنیا تک واحد راستہ تھی۔
رفح کراسنگ بند ہونے سے مریض مصر یا اردن کے ذریعے علاج کے لیے مغربی ممالک تک نہیں پہنچ پا رہے۔ ڈبلیو ایچ او نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر سفارتی اور انسانی سطح پر اقدامات کرے تاکہ ان مریضوں کے لیے محفوظ گزرگاہیں کھولی جائیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 2 لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں نصف خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسپتالوں کی عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو گئی ہیں، طبی عملہ شہید یا زخمی ہے اور ادویات ناپید ہو چکی ہیں۔
غزہ کے اسپتال اب محض کھنڈرات کی شکل میں رہ گئے ہیں، جہاں شدید زخمی، بیمار بچے اور بزرگ بغیر علاج تڑپ رہے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر ان مریضوں کو باہر منتقل نہ کیا گیا تو ہزاروں زندگیاں مزید ضائع ہو سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی اسرائیلی خلاف ورزیوں پر شدید مذمت، عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ امن معاہدے کی خلاف ورزیوں اور تازہ فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت شرم الشیخ امن معاہدے کی روح کے منافی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دفتر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں کے نتیجے میں متعدد بے گناہ فلسطینی شہری جاں بحق ہوئے جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور خطے میں امن کی کوششوں پر کاری ضرب ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو فی الفور روکے اور جنگ بندی کے مکمل نفاذ کے لیے مؤثر اقدامات کرے، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کے تحفظ اور انسانی ہمدردی کے تقاضوں کی پاسداری کو یقینی بنائے۔
پاکستان نے فلسطینی عوام سے غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں کا فوری خاتمہ کیا جائے اور مظلوم فلسطینیوں کو مزید انسانی المیے سے بچایا جائے۔
دفتر خارجہ کاکہنا تھا کہ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہے، جبکہ القدس الشریف کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اپنے دیرینہ مؤقف کو دہراتا ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔