پنجاب میں فضائی آلودگی کی شرح ایک بار پھر خطرناک حدوں کو چھونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
کراچی:
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شرح ایک بار پھر خطرناک حدوں کو چھونے لگی۔
ہفتہ کے روز جاری ہونے والے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق شیخوپورہ 257 اے کیو آئی کے ساتھ صوبے کا سب سے آلودہ شہر بن گیا، فیصل آباد 253 اور لاہور 241 کی سطح کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
گوجرانوالہ میں فضائی آلودگی کا انڈیکس 208 ریکارڈ کیا گیا، ڈیرہ غازی خان میں 167، سرگودھا میں 151، بہاولپور میں 143، سیالکوٹ میں 139، ملتان میں 132 اور راولپنڈی میں 110 رہا۔
ماہرین کے مطابق 200 سے زائد اے کیو آئی کی سطح انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر تصور کی جاتی ہے جبکہ 150 سے زائد درجہ غیر صحت بخش میں آتا ہے، لاہور کے اندر مختلف علاقوں میں بھی فضائی آلودگی کی شدت میں نمایاں فرق دیکھا گیا۔ شہر کا سب سے آلودہ علاقہ سفاری پارک ریکارڈ کیا گیا جہاں اے کیو آئی 339 تک پہنچ گیا جبکہ برکی روڈ پر 322، ملتان پر 298، اور شاہدرہ میں 220 رہا۔
اسی طرح جی ٹی روڈ پر فضائی آلودگی 213، کاہنہ نو میں 207، پنجاب یونیورسٹی میں 199 اور ڈی ایچ اے فیز 6 میں 187 ریکارڈ کی گئی۔ یہ تمام سطحیں عالمی ادارۂ صحت کے تجویز کردہ معیار سے کئی گنا زیادہ ہیں۔
حکام کے مطابق مشرقی پنجاب (بھارت) سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور اور وسطی پنجاب کی فضا کو اپنی لپیٹ میں لیا جس کے نتیجے میں فضائی معیار متاثر ہوا۔ اسموگ نگرانی و پیشگی نظام کے مطابق اگلے چوبیس گھنٹوں میں اوسط اے کیو آئی 220 سے 240 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ اے کیو آٸی میں أضأفے کی وجہ وقتی طور ہواؤں کا رخ لاہور کی جانب ہونا ہے اسکا مقامی صورت حال سے تعلق نہیں۔
علاقائی تجزیے کے مطابق لدھیانہ، جالندھر اور ہریانہ کے صنعتی و زرعی علاقوں سے اٹھنے والا دھواں لاہور، فیصل آباد اور شیخوپورہ تک پہنچا۔ بھارتی پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلانے کے باعث PM2.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فضائی آلودگی اے کیو آئی کے مطابق
پڑھیں:
ملک کے بڑے شہروں میں اسموگ کی خطرناک صورت حال ہوسکتی ہے، ایڈوائزری جاری
محکمہ موسمیات نے اسموگ کی سطح میں اضافے کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کردی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آنے والے دنوں میں ملک میں اسموگ کی سطح میں اضافہ متوقع ہے، اسموگ دھویں اور دھند کا مجموعہ ہے اور نومبر سے دسمبر کے وسط تک صورتحال بنتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان کو اپنے بڑے شہروں میں اسموگ کی سطح میں خطرناک حد تک اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، حالیہ مستحکم موسمیاتی حالات کی وجہ سے اس میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
صنعتی آلودگی، گاڑیوں کے اخراج، اور موسم کے سازگار نمونوں کا امتزاج فضائی آلودگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے،اسموگ آنے والے دنوں میں صحت عامہ اور ماحولیات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ماحول میں نقصان دہ آلودگیوں کے جمع ہونے میں معاون ثابت ہوں گے، ساکت ہوائیں، کم درجہ حرارت اور نمی آلودگیوں کو منتشر ہونے سے روک سکتی ہے، پنجاب کے مختلف شہروں اسموگ کی اثرات زیادہ اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
اسموگ کی سطح میں اضافہ سانس کی بیماریوں، دمہ کے کیسز اور آلودگی سے متعلق دیگر صحت کے مسائل میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، بچے، بوڑھے، اور پہلے سے موجود صحت کے مسائل سےدوچار افراد اسموگ کی وجہ سے زیادہ خطرے میں ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق خراب ہوا کا معیار سڑکوں پر حد نگاہ کو کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے، جس سے ٹریفک حادثات کےخدشات بڑھ جاتے ہیں۔