ایس پی عدیل اکبر کی چھٹی کی درخواست اور میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مبینہ طور پر خود کشی کرنے والے ایس پی عدیل اکبر کی ڈی آئی جی اسلام آباد کو چھٹی سے متعلق دی گئی درخواست بھی سامنے آگئی۔عدیل اکبر کی میڈیکل رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر کا ڈینگی ٹیسٹ پوزیٹو آیا تھا۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر نے 20 اکتوبر کو پولی کلینک سے چیک اپ کرایا تھا، ڈینگی پوزیٹیو آنے کے بعد ایس پی عدیل اکبر نے 3 روز کی چھٹی کی درخواست دی تھی، ڈی آئی جی اسلام آباد نے عدیل اکبر کی چھٹی منظور کر لی تھی۔جیو نیوز کے مطابق عدیل اکبر نے میڈیکل چھٹی کے بعد 23 اکتوبر کو دوبارہ ڈیوٹی جوائن کی تھی۔ عدیل اکبر کا بیرون ملک یونیورسٹی میں داخلہ ہو چکا تھا، عدیل اکبر دفتر خارجہ دستاویزات کی تصدیق کے لیے بھی گئے تھے۔پولیس ذرائع کےمطابق قوی امکان ہے کہ عدیل اکبر سے ایس ایم جی گن حادثاتی طور پر چلی۔ذرائع کا بتانا ہے پولیسنگ ماہرین کے مطابق حادثے میں ایس ایم جی گن کے شاٹ کا 65 ڈگری اینگل ہے، پی ایس پی افسران ایس ایم جی گن استعمال سےزیادہ ماہر نہیں ہوتے۔
ہمیں سیکنڈ ہینڈ گاڑیاں اور بھیک نہیں چاہئے، ہمیں ہمارا حق چاہئے، وزیراعلی سہیل آفریدی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایس پی عدیل اکبر میڈیکل رپورٹ عدیل اکبر کی کے مطابق
پڑھیں:
ڈگری تنازع کیس: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔
عدالت میں دلائل کے دوران درخواست گزار میاں داؤد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس جہانگیری نے جعلی فارم پر امتحانی انرولمنٹ جمع کرائی اور ابتدائی طور پر وکیل بننے کے لیے بھی کوالیفائی نہیں کرتے تھے۔
ان کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات نے ابتدائی تصدیق فراہم کی کہ لیٹر درست نہیں ہے اور ڈگری جعلی ہے، جس کی بنیاد پر درخواست کو ہائیکورٹ میں دائر کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 1989 میں جسٹس طارق محمود جہانگیری پر یو ایف ایم کمیٹی کی جانب سے 3 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی، جبکہ پابندی کے دوران انہوں نے جعلی انرولمنٹ سے امتحان دیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اب بارِ ثبوت جسٹس جہانگیری پر ہے کہ وہ اپنی ڈگری کی اصلیت ثابت کریں۔
دوسری جانب اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور اسلام آباد بار کونسل نے عدالت میں استدعا کی کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور ہائیکورٹ کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
وکلا نے عدالت کو باور کرایا کہ ڈگری اور وکالت کے معاملات کی تصدیق اور فیصلہ متعلقہ بار کونسلز کریں، جبکہ جوڈیشل کمیشن جج کے تقرر کے معاملات دیکھتا ہے۔
عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ خان نے دلائل پیش کرتے ہوئے بھارتی اور سپریم کورٹ کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔ چیف جسٹس نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ یہ کیس ہائیکورٹ کے جج کی اہلیت اور ڈگری کی سچائی کے معاملے پر ہے اور تمام فریقین کو 3 روز میں اپنی جانب سے جواب جمع کرانا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر