data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ بھارت اور افغان طالبان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے پیش نظر پاکستان نے اپنی آبی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے جامع حکمت عملی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے افغان طالبان رجیم کو ایک ارب امریکی ڈالر کی مالی امداد اور تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے بعد دریائے کنڑ پر ڈیمز کی تعمیر کے منصوبے سے پاکستان کے پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ ڈیمز پاکستان کی زراعت، معیشت اور قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔

پاکستان کے آبی و قانونی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ ملک کسی بھی قسم کی آبی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا اور بھارت-افغان آبی گٹھ جوڑ کے پیش نظر ایک جامع دفاعی منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس حکمت عملی کا سب سے اہم جزو چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ ہے، جس کے تحت دریائے چترال کے پانی کو افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے سوات بیسن کی طرف موڑنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ سے 2,453 میگاواٹ صاف اور قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ نئی زمین کو زیرِ کاشت لایا جا سکے گا، سیلابی خطرات میں کمی آئے گی اور ورسک و مہمند ڈیمز کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان کی آبی خودمختاری کے مکمل دائرہ کار میں آتا ہے اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔ پاکستانی قوم بھارت کی افغان سرزمین کے ذریعے پاکستان کے خلاف آبی مہم کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے متحد ہے اور ملک کے حکام اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پانی پاکستان کی سلامتی اور معیشت کی شہ رگ ہے جس پر کسی بھی دباو ¿ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

طالبان کا چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کا متنازع فیصلہ

افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان کے علاقے چترال سے آنے والے دریائے کُنڑ کے کابل میں دریا سے ملنے کے مقام پر ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ واپس پاکستان نہ آسکے۔

افغان میڈیا کے مطابق طالبان کی وزارت برائے پانی و توانائی نے بتایا ہے کہ اس منصوبے کا تخمینہ اور ڈیزائن تیار ہے بس فنڈنگ ملنے کا انتظار ہے جس کے بعد تعمیر کا آغاز ہوجائے گا۔

طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ڈیم کی تعمیر میں تیزی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار کرنے کے بجائے ملکی کمپنیوں سے استفادہ کریں۔

یہ دریا پاکستان کے خوبصورت ترین علاقے چترال سے نکلتا ہے اور سیکڑوں کلو میٹر فاصلہ طے کرکے افغستان پہن کر دریائے کابل سے مل جاتا ہے اور پھر واپس پاکستان آتا ہے۔

افغان حکومت نے کابل میں اس ہی مقام پر ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں دریائے کنڑ ملتا ہے اور پھر واپسی پاکستان کے لیے راہ لیتا ہے۔ اس مقام پر ڈیم بنانے کا مطلب پانی کو افغانستان کے لیے ذخیرہ کرنا ہے۔

طالبان حکومت متعدد بار ارادہ ظاہر کرچکی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی ضرورت کے لیے پانی کو ذخیرہ کرنے کا حق رکھتی ہے اور اس کے لیے جو ضروری اقدام اُٹھانے پڑیں، اُٹھائیں گے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ طالبان حکومت نے ڈیم بنانے سے قبل پاکستان سے رجوع کیا تھا نہیں اور یہ کہ کیا دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے کوئی معاہدہ موجود ہے۔

پاکستان کا ہمیشہ سے اُصولی مؤقف رہا ہے کہ دریائے کنڑ سمیت تمام آبی وسائل سے متعلق عالمی قوانین کی پاسداری کرتے رہیں گے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین جنگ نہ رکنے کی صورت میں روس پر مزید پابندیوں کی حکمتِ عملی تیاری کرلی
  • دہشتگردی کے خلاف حکمت عملی: سہیل آفریدی کا خیبرپختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
  • بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش، پاکستان نے دفاعی منصوبہ تیار کرلیا
  • بھارت اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ؛ پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم
  • نیوم نیچر ریزرو: سعودی عرب میں حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی بحالی کی نئی حکمتِ عملی
  • طالبان کا چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کا متنازع فیصلہ
  • پاک فوج ہردشمن کی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونگے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • ایشیا کپ ٹرافی نہ بھیجی تو معاملہ آئی سی سی میں اٹھائیں گے، بھارتی خط پر پاکستان بھی منہ توڑ جواب کیلئے تیار
  • پاک فوج ہر دشمن کی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی: آئی ایس پی آر