جرمن جریدے دی زائت کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان تینوں کمپنیوں نے یورپی قوانین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے فیس بُک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (DSA) کی خلاف ورزی اور ڈیٹا میں شفافیت نہ رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ امریکی اور چینی کمپنیاں اپنے رویے کی اصلاح نہیں کرتیں یا قابلِ قبول شواہد پیش نہیں کرتیں تو انہیں بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جرمن جریدے دی زائت کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان تینوں کمپنیوں نے یورپی قوانین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کی ہے۔

یورپی کمیشن نے کہا کہ انسٹاگرام اور فیس بُک پر صارفین کے لیے شکایت درج کروانے کا طریقہ کار ناکافی ہے۔ اسی طرح ٹک ٹاک محققین کو اپنے ڈیٹا تک مناسب رسائی نہیں دیتا، جس کی وجہ سے آزادانہ نگرانی ممکن نہیں رہتی، وہ اپنی شرائط و ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی پر اکاؤنٹس بلاک کر دیتے ہیں یا پوسٹس حذف کر دیتے ہیں، جبکہ صارفین کو اپنے دفاع کا حق مؤثر انداز میں فراہم نہیں کیا جاتا۔

یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ ان پلیٹ فارمز پر غلط معلومات یا غیر قانونی مواد کی اطلاع دینے کا نظام مؤثر طریقے سے کام نہیں کر رہا، اور اس عمل کے دوران صارفین سے ذاتی معلومات طلب کرنا بھی قابلِ اعتراض ہے، انسٹاگرام اور فیس بُک (جو کمپنی میٹا کے تحت ہیں) اور ٹک ٹاک کے خلاف الگ عدالتی کارروائیاں بھی جاری ہیں، جن کا تعلق بچوں اور نوعمروں کو تشدد اور فحش مواد سے بچانے سے ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی خلاف ورزی فیس ب ک ٹک ٹاک

پڑھیں:

مودی حکومت پر ووٹر لسٹ میں جعل سازی کا سنگین الزام: SIT رپورٹ نے پردہ فاش کردیا

بھارت کے کرنالہ ضلع میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (SIT) کی رپورٹ نے 2023 کے انتخابات کے دوران ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر رد و بدل اور نام حذف کرنے کا انکشاف کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 75 موبائل نمبرز کے ذریعے الیکشن کمیشن کے پورٹل پر جعلی اکاؤنٹس سے درخواستیں دی گئیں۔ اس کارروائی میں ضلع کالبرگی کے ایک ڈیٹا سینٹر سے لیپ ٹاپ اور دیگر آلات بھی ضبط کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کرناٹک کے الند حلقے میں ڈیڑھ سال کے دوران ہر ووٹر کا نام حذف کرنے کے لیے 80 روپے فی درخواست کی ادائیگی کی گئی، جس سے اس مہم کی مالی مدد تقریباً 4.8 لاکھ روپئے بنتی ہے۔ دسمبر 2022 سے فروری 2023 کے دوران الیکشن کمیشن کو کل 6,018 جعلی درخواستیں جمع کرائی گئیں، جن میں سے صرف 24 درخواستیں حقیقی ووٹرز کی جانب سے تھیں۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے رہنما سبھاش گٹیدار، ہرشنند اور سنتوش کے گھروں سے سات لیپ ٹاپ اور متعدد دستاویزات بھی برآمد ہوئے ہیں۔ کانگریس کے رہنما رہول گاندھی نے اس رپورٹ کو ’’ووٹ چوری‘‘ کا اعتراف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی کی جانب سے کیے گئے ایک منظم دھاندلی کا حصہ تھا، جس میں ہر ووٹر کو 80 روپے فی نام کے حساب سے خرید و فروخت کی جاتی تھی، جو جمہوریت کی توہین ہے۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے اس رپورٹ کو ووٹر لسٹ میں کی گئی ہیراپھیری کی ایک فنڈڈ مہم کا حصہ قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ منظم دھاندلی اور الیکشن کمیشن کے ساتھ گٹھ جوڑ مودی حکومت کے سیاسی ہتھکنڈے ہیں۔
یہ رپورٹ بھارت کی 2024 کی لوک سبھا انتخابات کے تناظر میں سامنے آئی ہے، جس میں کرناٹک کے مہادیو پورہ حلقے میں کانگریس نے 1 لاکھ سے زائد جعلی ووٹروں کا الزام عائد کیا ہے، اور الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے وضاحت طلب کی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت پر ووٹر لسٹ میں جعل سازی کا سنگین الزام: SIT رپورٹ نے پردہ فاش کردیا
  • یورپ میں سوشل میڈیا پر شکنجہ سخت: فیس بک اور انسٹاگرام پر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام
  • یورپی یونین کے قانون کی خلاف ورزی، انسٹاگرام و فیس بک مشکل میں
  • ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسٹس اطہر من اللہ
  • یورپی یونین کا یوکرین کی مالی ضروریات پوری کرنے کا اعلان
  • تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ
  • روسی اثاثے ضبط کرنے میں بین الاقوامی قانون کا احترام لازم ہے، اٹلی کی وزیراعظم کا یورپی یونین کو انتباہ
  • خیبر پی کے کیلئے آٹے اور گندم کی ترسیل روکنا آئین کی خلاف ورزی، سہیل آفریدی کا الزام
  • فوڈ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی پر دو بیکری مینوفیکچرنگ یونٹس سیل