الہام علی اوف یورپی خاخاموں کی کانفرنس کو منسوخ کریں، ترک رہنما
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
دوغو پرینچک نے کہا ہے کہ اس سے قبل ایسی کوئی کانفرنس کبھی کسی مسلم یا ترک ملک میں منعقد نہیں ہوئی، اگر باکو میں ہوئی تو یہ مغربی ایشیا اور قفقاز میں موجود ممالک کے لیے خطرات کو بڑھائے گی اور ترک و اسلامی دنیا کی وحدت کو نقصان پہنچائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کی وطن پارٹی کے رہنما دوغو پرینچک نے ایک بیان میں آذربایجان کے صدر الہام علی اوف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اُس یورپی خاخاموں کی کانفرنس کو منسوخ کریں، جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی معمول پر آنے کے حوالے سے گفتگو کے لیے باکو میں منعقد کی جا رہی ہے۔ دوغو پرینچک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ الہام علی اوف نے یورپی یہودی رہنماؤں کو باکو مدعو کیا ہے تاکہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے عمل پر تبادلۂ خیال کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محترم الہام علی اوف، صدرِ آذربایجان! ذرائع ابلاغ میں شائع اطلاعات کے مطابق، ہمیں علم ہوا ہے کہ یورپی خاخاموں کی کانفرنس 4 سے 6 نومبر 2025 تک باکو میں منعقد ہونے جا رہی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کانفرنس میں سینکڑوں خاخام شریک ہوں گے اور ابراہیم معاہدوں اور صہیونیت سے متعلق سرگرمیوں پر گفتگو ہوگی۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس سے قبل ایسی کوئی کانفرنس کبھی کسی مسلم یا ترک ملک میں منعقد نہیں ہوئی، اگر باکو میں ہوئی تو یہ مغربی ایشیا اور قفقاز میں موجود ممالک کے لیے خطرات کو بڑھائے گی اور ترک و اسلامی دنیا کی وحدت کو نقصان پہنچائے گی، آذربایجان، جو آپ کی مدبرانہ قیادت میں ترقی کر رہا ہے، کے لیے یہ ناقابلِ تصور ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے محاذ پر کھڑا ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ کانفرنس ہمارے برادر ملک آذربایجان میں منعقد ہوئی تو یہ ایک تاریخی بدنامی کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔ بیان کے آخر میں دوغو پرینچک نے کہا ہے کہ ہم اپنے ممالک کی آزادی، سلامتی اور مستقبل کے تحفظ اور ابھرتی ہوئی ایشیائی تہذیب میں اپنے قائدانہ کردار کے پیشِ نظر اس کانفرنس کے منسوخ کیے جانے پر اپنی گہری قدردانی کا اظہار کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دوغو پرینچک نے کہا ہے کہ باکو میں کے لیے
پڑھیں:
یورپین کمیشن سے افغانیوں کو بےدخل کیا جائے؛ 20 یورپی ممالک کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
20 یورپی ممالک نے یورپین کمیشن کو ایک مشترکہ خط بھیجا ہے جس میں افغان تارکین وطن کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کا زکر کرتے ہوئے سخت اقدامات اُٹھانے پر زور دیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ خط آسٹریا، بلغاریہ، قبرص، جمہوریہ چیک، ایسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، یونان، ہنگری، آئرلینڈ، اٹلی، لیتھوانیا، لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، پولینڈ، سلوواکیا، سویڈن اور ناروے نے بھیجے ہیں۔
خط میں ان ممالک نے یورپین کمیشن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یورپ میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جائے۔
اس بات کا انکشاف بیلجیئم کی وزیر برائے پناہ گزین اور ہجرت اینیلیئن وان بوسویٹ نے کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ افغان تارکین وطن کی واپسی کا یہ عمل رضاکارانہ یا زبردستی بھی ہوسکتا ہے اور اس کے لیے طالبان سے مذاکرات بھی ہوسکتے ہیں۔
ان ممالک نے خط میں کہا کہ اگست2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانوں کی واپسی کے لیے باضابطہ معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان شہری سنگین جرائم میں پکڑے جاتے ہیں لیکن کوئی معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے انھیں ملک بدر نہیں کر پاتے ہیں۔
ان ممالک نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ جرائم پیشہ افغانوں کی ملک بدری نہ ہونے کی وجہ سے یورپی ممالک کی سیکیورٹی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
خط میں ان ممالک نے یورپین کمیشن کو تجویز دی کہ افغانوں کی وطن واپسی کے معاملے پر ترجیح دیں جس کے لیے طالبان سے بات چیت بھی کرنا پڑے تو گریز نہ کیا جائے۔