پاک فوج ہردشمن کی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونگے: ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ہیں، آئندہ بھی پاک فوج ہر دشمن کی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹنینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹوپی (صوابی) کا دورہ کیا.
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نوجوان قوم کے روشن مستقبل کے ضامن ہیں اور ملکی ترقی و خوشحالی میں نوجوانوں کا کردار کلیدی ہے۔اس موقع پر طلبہ اور اساتذہ کی جانب سے شہداء و غازیانِ پاک افواج کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا تھا کہ ایسی مزید بامقصد نشستیں منعقد کی جانی چاہئیں تاکہ ڈس انفارمیشن اور پروپیگنڈے کا خاتمہ ہو، قوم امن کی کاوشوں اور ملکی ترقی میں پاک فوج کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاک فوج نے دشمن کو بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جس پر ہمیں فخر ہے، جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوالات کے تفصیلی جوابات دیے. جس سے ذہنوں میں موجود ابہام دور ہوئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر پاک فوج
پڑھیں:
عالمی فوجداری عدالت: امن معاہدے کے باوجود پیوٹن کے وارنٹ گرفتاری ختم نہیں ہونگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹرز کے مطابق جنگی جرائم میں مطلوب روسی صدر اور ان کے ساتھ دیگر پانچ روسی حکام کے وارنٹ گرفتاری امن معاہدے کے باوجود اپنی جگہ قائم رہیں گے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹرز کی طرف سے یہ بات جمعہ کے روز کہی گئی ہے۔ فوجداری عدالت کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سینیگال سے تعلق رکھنے والی میم مینڈیائے نیانگ اور فجی سے تعلق رکھنے والی نزاہت شمیم خانیہ نے یہ بات اپنے بیان میں کہی ہے۔
یہ دونوں ڈپٹی پراسیکیوٹرز بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کی جگہ پر تحقیقات و تفتیش کے امور انجام دے رہی ہیں۔ چیف پراسیکیوٹر ان دنوں رخصت پر ہیں۔
ان پراسیکیوٹرز کے بقول بین الاقوامی فوجداری عدالت کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد منظور کیا جانا ضروری ہو گی۔ تب جا کر وارنٹ گرفتاری معطل ہو سکیں گے۔
یاد رہے بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روس کے صدر ولادی میر پوتین اور دیگر پانچ اعلیٰ روسی حکام کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں وارنٹ گرفتاری یوکرین پر روسی جنگی یلغار کی وجہ سے جاری کر رکھے ہیں۔ یوکرین جنگ فروری 2022 سے جاری ہے۔ جسے ماہ فروری 2026 میں چار سال مکمل ہو جائیں گے۔
روسی صدر پوتین اور روس کی چائلڈ رائٹس کمشنر لووا بیلووا پر الزام ہے کہ ان دونوں نے غیر قانونی طور پر سینکڑوں بچوں کو یوکرین سے ڈی پورٹ کیا تھا۔
دوسری جانب روس کی طرف سے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا جاتا ہے نیز جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی بھی تردید کی جاتی ہے۔
روس کے جن دیگر اعلیٰ ذمہ داروں کو جنگی جرائم کی بنیاد پر وارنٹ گرفتاری کا سامنا ہے ان میں روس کے سابق وزیر دفاع سرگئی شائق روسی جرنیل ولیری گراسیموف بھی شامل ییں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ جنگ کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث رہے ہیں اور معصوم سویلینز کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
اس سلسلے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دو ڈپٹی پراسیکوٹرز کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ایسا امن معاہدہ ہوتا ہے۔ جس کے تحت سلامتی کونسل میں معاملہ جاتا ہے اور سلامتی کونسل بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وارنٹ گرفتاری ختم کر دیے جائیں تو صرف اس صورت میں وارنٹ واپس ہو سکتے ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نزاہت شمیم خان نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی بنیادی دستاویز اور دائرہ کار کا ذکر کرتے ہوئے کہا لیکن جہاں تک بین الاقوامی فوجداری عدالت کا تعلق ہے یہ اپنے طور پر ایسا نہیں کرے گی بلکہ انصاف کی بالادستی کے لیے ہر اقدام اور آخری حد تک جائے گی۔
یاد رہے ماہ نومبر کے دوران امریکی تیار کردہ امن منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔
یوکرین اور یورپی ملکوں نے اس امریکی امن منصوبے کو روس کے سامنے جھک جانے والی دستاویز کے طور پر شک بھری نگاہ سے دیکھا ہے۔ کیونکہ اس امن معاہدے میں روسی مطالبات تسلیم کیے جانے کے علاوہ جنگ میں ملوث تمام فریقوں کو ہر طرح کے جرائم سے عام معافی بھی مل سکے گی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیانگ کے مطابق ہم نے سلامتی کونسل کے جس راستے کا ذکر کیا ہے اس کے علاوہ ہم اپنے قانون کے پابند ہیں، قانون کے سامنے جو ان میں سے کچھ سیاسی انتظامات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
دوسری جانب یوکرین نے بھی عام معافی دینے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ نیدرلینڈز میں یوکرینی سفیر اینڈری کوسٹن، جو اس سے قبل پراسیکیوٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے عام معافی کے خیال کو مکمل مسترد کیا ہے۔
خیال رہے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے 125 ملک رکن ہیں۔ جبکہ امریکہ سمیت کئی اہم طاقتیں اس فوجداری عدالت کی رکن ہیں نہ اسے تسلیم کرتی ہیں۔ بلکہ اس پر بالعموم تنقید کرتی اور پابندیاں لگاتی ہیں۔