ٹیکنالوجی ایک طاقتور حلیف لیکن انسانی فیصلے اور ہمدردی کی جگہ نہیں لے سکتی، جسٹس سوریا کانت
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
جسٹس سوریا کانت نے خبردار کیا کہ اے آئی پر ان کاموں میں بھروسہ کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے جن میں فیصلہ، تخلیقی صلاحیت یا پیش گوئی کی ضرورت ہو۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کے سینیئر جج جسٹس سوریا کانت نے زور دیا کہ ٹیکنالوجی عدلیہ اور عدالتی انتظامیہ کے لئے ایک طاقت بن چکی ہے۔ کبھی کاغذات سے بھرے عدالتی دفاتر اب ایسے ڈیش بورڈز سے بدل رہے ہیں جو حقیقی وقت میں مقدمات کی پیشرفت کو ٹریک کرتے ہیں، یہ شفافیت اور کارکردگی میں بے مثال اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی ہماری پہنچ کو بڑھاتی ہے اور ہماری صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتی ہے لیکن یہ انسانی فیصلے اور ہمدردی کی جگہ نہیں لے سکتی، انصاف کا جوہر ڈیٹا یا الگورتھم میں نہیں بلکہ ضمیر اور ہمدردی میں پنہاں ہے۔
جسٹس سوریا کانت نے واضح کیا کہ جج کا فیصلہ، وکیل کی دلیل اور فریقین کا وقار، یہ سب انصاف کے زندہ ریشے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مشین گواہ کی آواز میں لرزش، درخواست کے پیچھے کی تکلیف یا فیصلے کے اخلاقی وزن کو محسوس نہیں کر سکتی۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) تحقیق میں مدد کر سکتی ہے، لیکن یہ انسانی جذبات کو نہیں سمجھ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم وکیل یا جج کو تبدیل نہیں کر رہے، بلکہ ان کی رسائی کو بڑھا رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی کو رہنما بننے دیں اور انسان کو حکمرانی کرنے دیں، انصاف کے نظام میں انسانی نگرانی ناگزیر ہے۔
ٹیکنالوجی کے فوائد کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں۔ ڈیٹا کی حفاظت، رازداری اور معلومات کی رازداری انتہائی اہم ہیں۔ AI ٹولز غلط معلومات یا من گھڑت حقائق پیدا کر سکتے ہیں، اور ان میں تعصب بھی ہو سکتا ہے۔ جسٹس سوریا کانت نے خبردار کیا کہ اے آئی پر ان کاموں میں بھروسہ کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے جن میں فیصلہ، تخلیقی صلاحیت یا پیش گوئی کی ضرورت ہو۔ ہمیں قانونی ٹیکنالوجی تک رسائی کو جمہوری بنانا چاہیے، نہ کہ اسے چند لوگوں کا استحقاق بننے دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں قانونی ٹیکنالوجی کو نصاب کا گہرا حصہ بنانا چاہیئے۔ قانون کے کالجوں اور عدالتی اکیڈمیوں کو ڈیٹا سائنس، قانونی انفارمیٹکس اور اے آئی اخلاقیات جیسے کورسز شامل کرنے چاہیئے۔ عدلیہ اور بار دونوں میں ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو ٹیکنالوجی سے واقف ہوں اور مثال قائم کریں۔ ہم ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، ہم ٹیکنالوجی کی مزاحمت کر کے جمود کا شکار ہو سکتے ہیں یا اسے اپنی قانونی اور اخلاقی اقدار کے ساتھ ڈھال کر انصاف کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جسٹس سوریا کانت نے انہوں نے کہا کہ اے ا ئی
پڑھیں:
پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ، انتہا پسندی اور ڈالا کلچر کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے، عظمیٰ بخاری
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ زاہد بخاری نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا، اور کسی کو بھی پنجاب کے امن کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں اس وقت 10 لاکھ سے زائد افراد کے پاس اسلحہ موجود ہے، جبکہ حکومت نے اسلحہ کے نظام کو منظم بنانے کے لیے بڑے فیصلے کیے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کے مطابق 28 اسلحہ ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کر دیے گئے ہیں، جبکہ جن ڈیلرز کے پاس قانونی لائسنس نہیں تھے، ان کی دکانیں سیل کر دی گئی ہیں۔ مزید 90 ڈیلرز کے لائسنسوں کی جانچ پڑتال جاری ہے۔
مزید پڑھیں:عظمیٰ بخاری فیک ویڈیو کیس: 4 ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری، جائیدادیں منجمد ہونگی
انہوں نے کہا کہ اب کسی کو نیا اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا، اور جن شہریوں کے پاس قانونی اسلحہ ہے، انہیں خدمت مراکز پر رجسٹریشن کرانا لازم ہوگا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ غیر ضروری اسلحہ، ڈالا کلچر اور مافیاز کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جا رہی ہے، اور حکومت صوبے کے امن کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مذہبی جماعت کے حالیہ احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد، گاڑیاں چھیننے اور املاک کو جلانے کے واقعات پیش آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب کسی بھی بلوائی کو ہار پہنا کر گھر نہیں بھیجا جائے گا۔
مزید پڑھیں:اب معافی آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو مانگنی چاہیے، عظمیٰ بخاری کا حسن مرتضیٰ کے بیان پر ردعمل
انہوں نے واضح کیا کہ یہ کیس کسی مخصوص جماعت کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے مہذب، مسلم اور باشعور شہریوں کا کیس ہے۔ یہ ان عناصر کے خلاف ہے جو بندوق اور گولی کے زور پر اپنی رائے مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام باشعور اور ذمہ دار شہریوں کو اس مہم کا حصہ بننا چاہیے۔ ہڑتال یا زبردستی کاروبار بند کرانے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہوں گے۔ کسی مارکیٹ یا ٹرانسپورٹر کو زبردستی بند کرانے کی کوشش پر فوری ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عام شہریوں اور فیملیز کے ساتھ بدتمیزی ناقابلِ برداشت ہے، اور صوبائی حکومت ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
مزید پڑھیں:عظمیٰ بخاری ماسی مصیبتے بن گئی ہیں، قرۃ العین مری کا طنز
انہوں نے مزید بتایا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف کومبنگ آپریشن جاری ہے، جبکہ لاؤڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ اشتعال انگیزی پھیلانے والے 75 غیر قانونی آن لائن لنکس کو بلاک کیا گیا ہے تاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیزی اور پروپیگنڈے کو روکا جا سکے۔ انتہا پسند جماعت کے مستقبل کے حوالے سے وفاقی حکومت جلد فیصلہ کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتہا پسندی ڈالا کلچر عظمیٰ بخاری غیر قانونی اسلحہ وزیر اطلاعات پنجاب