سپریم کورٹ کی ٹیکنالوجی پر مبنی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
سپریم کورٹ کی ٹیکنالوجی پر مبنی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )سپریم کورٹ نے ٹیکنالوجی پر مبنی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر تازہ پیش رفت رپورٹ جاری کر دی۔عدالت عظمی کے جاری اعلامیہ کے مطابق اصلاحات کا مقصد عدالتی نظام میں شفافیت، کارکردگی اور انصاف تک عوامی رسائی کو بہتر بنانا ہے، اہم اصلاحات میں مقدمات کا ڈیجیٹل نظام، ای فائلنگ، آن لائن کاز لسٹ اور مقدمات کی حقیقی وقت میں ٹریکنگ شامل ہے۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے انصاف تک رسائی کے تحت چار ایریاز میں اصلاحات کی گئیں، عدالتی اصلاحات کے تحت ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ، شفافیت میں بہتری، عوامی سہولت اور اصلاحاتی اقدامات شامل ہیں۔اسی طرح نئی اصلاحات کے تحت 24098 تصدیق شدہ فیصلے جاری کیے گئے، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے تحت 7242 الیکٹرانک بیان حلفی جمع کرائے گئے، 16334 درخواستیں ای فائلنگ کے ذریعے دائر ہوئیں۔سپریم کورٹ کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے تحت تا حال 54473 فیصلے ڈیجیٹائز کیے گئے، عدالتی اصلاحات کے تحت 8735 کیو آر کوڈ والی ججمنٹس جاری کی گئی، اصلاحات کے تحت جوڈیشل ڈیش بورڈ لانچ کیا گیا۔نئی اصلاحات کے تحت سپریم کورٹ رولز 2025، ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی منظوری دی گئی، عدالتی اصلاحات کے تحت آن لائن فیڈ بیک سسٹم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن، عوامی سہولت مرکز انفارمیشن سیل، سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سہولت سیل کا آغاز کیا گیا۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ اصلاحات کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کا سیکرٹریٹ قائم کیا گیا، نئے رولز نوٹیفائی کیے گئے، سپریم جوڈیشل کونسل اپنے چار اجلاسوں میں 130 شکایات نمٹا چکی ہیں، عدالتی اصلاحات کے تحت جوڈیشل کمیشن سیکرٹریٹ قائم کیا گیا۔اعلی عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن رولز 2024 نوٹیفائی کیے گئے، عدالتی اصلاحات کے تحت لاہور ہائیکورٹ، سندھ ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ، بلوچستان ہائیکورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی تعیناتیاں کی گئیں۔سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے ذریعے نومبر 2024 سے اب تک 31 اجلاسوں میں 53 جج تعینات کیے جا چکے، جسٹس ڈیویلپمنٹ فنڈ کے ذریعے 2026 تک تمام اضلاع میں سولرائزیشن، ای لائبریریوں کا قیام، خواتین کے لیے خصوصی سہولیات، واٹر فلٹریشن پلانٹ فراہم کیے جائیں گے۔عدالتی اصلاحات کے تحت جہیز سے متعلق فیملی لا ریفارمز کی جا رہی ہیں، فیملی لا ریفارمز کے تحت نکاح نامے میں جہیز کا کالم شامل کرنے کے لیے اصلاحات جاری ہے، اصلاحات کے تحت غیر رجسٹرڈ شادیوں کے خلاف جرمانے کی تجویز زیر غور ہے۔علاوہ ازیں مقدمات کی اسلام آباد منتقلی بھی اصلاحات میں شامل ہے، عدالتی اصلاحات کے تحت 23 ججز ٹریننگز، تین کورٹ سٹاف ٹریننگز، پانچ بار ممبرز ٹریننگز، نو سٹیک ہولڈر ٹریننگز کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور قازقستان کی افواج کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں مشترکہ مشق،آئی ایس پی ار پاکستان اور قازقستان کی افواج کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں مشترکہ مشق،آئی ایس پی ار ٹرمپ کا شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار این سی سی آئی اے کے افسروں پر کرپشن الزامات کا معاملہ، وفاقی وزیر داخلہ کا اظہار برہمی، سخت کارروائی کا حکم پی پی کا پارلیمانی اجلاس، وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور نومبر 2024میں عمران خان کی رہائی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے پا گئے تھے، شیر افضل مروت کا دعوی فیلڈ مارشل کی مصری صدر سے ملاقات، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پرگفتگوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عدالتی اصلاحات سپریم کورٹ
پڑھیں:
آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے پہلے پاکستان کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ کا امکان
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ کل (8 دسمبر) پاکستان کے قرضہ پروگراموں کا جائزہ لے گا، جس کے نتیجے میں تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی نئی فنڈنگ کی راہ ہموار ہونے کی توقع ہے۔
نجی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، آئی ایم ایف نے جمعہ کو مختصر اعلان کے ذریعے اجلاس کی تاریخ کی تصدیق کی ہے۔ بورڈ اجلاس میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ ای ایف ایف (Extended Fund Facility) اور آر ایس ایف (Resilience and Sustainability Facility) کے تحت لیا جائے گا۔ اگر بورڈ نے منظوری دے دی تو پاکستان کو ای ایف ایف کے تحت تقریباً ایک ارب ڈالر اور آر ایس ایف کے تحت 20 کروڑ ڈالر موصول ہو سکیں گے۔
یہ بورڈ اجلاس اسٹاف سطح کے معاہدے کے بعد ہو رہا ہے، جو ستمبر اور اکتوبر میں کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن میں مذاکرات کے بعد طے پایا تھا۔ اسٹاف مشن نے پاکستان کی پیش رفت کو تسلیم کر لیا تھا، لیکن فنڈز کی فراہمی بورڈ کی باضابطہ منظوری پر منحصر ہے۔
مالیاتی اور اصلاحاتی پیش رفت
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کی قیادت مشن چیف ایوا پیٹرووا نے کی تھی، جن میں مالیاتی استحکام، مالیاتی پالیسی، اسٹرکچرل اصلاحات اور ماحولیاتی وعدوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ آئی ایم ایف نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں پاکستان کی اہم کامیابیوں کو سراہا، جن میں شامل ہیں:
افراطِ زر میں کمی اور اسٹیٹ بینک کی سخت مانیٹری پالیسی
بیرونی مالیاتی ذخائر میں بہتری
سرکاری اداروں اور توانائی کے شعبے میں اسٹرکچرل اصلاحات
قدرتی آفات کے خلاف لچک بڑھانے اور موسمیاتی معلوماتی نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات
حالیہ سیلاب کے بعد یہ اصلاحات مزید اہمیت اختیار کر گئی ہیں، کیونکہ زرعی شعبہ، بنیادی ڈھانچہ اور روزگار متاثر ہوئے ہیں۔
سرمایہ کاروں کے اعتماد کی مضبوطی
بورڈ کی منظوری سے نہ صرف پاکستان کے بیرونی ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی فروغ دے گی۔ حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرے اور محصولات بڑھانے کے اقدامات جاری رکھے۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب اور دیگر خطرات کے باوجود افراطِ زر کو ہدف کے اندر رکھنا ضروری ہے۔
گورننس اور کرپشن رپورٹ
اس سے قبل، آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ (GCDA) رپورٹ جاری کی تھی، جس میں نظامی کمزوریوں اور بدعنوانی کے دیرینہ چیلنجز کو اجاگر کیا گیا۔ رپورٹ میں 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا فوری طور پر نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا، تاکہ آئندہ 3 سے 6 ماہ میں اصلاحات شروع ہو کر پانچ سال میں معاشی نمو 5 سے 6.5 فیصد تک بڑھائی جا سکے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس رپورٹ پر تنقید کے بجائے اسے اصلاحات کو تیز کرنے کے لیے محرک قرار دیا اور کہا کہ حکومت نے ٹیکس، گورننس اور دیگر شعبوں میں پیش رفت کی ہے اور باقی سفارشات پر بھی عمل جاری ہے۔
یہ فنڈنگ پاکستان کے لیے نہ صرف بیرونی مالیاتی استحکام بلکہ معاشی بحالی اور بین الاقوامی اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے اہم قدم تصور کی جا رہی ہے۔