ن لیگ کو انوارالحق کی حمایت سے بدنامی کے سوا کچھ نہیں ملا، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ن لیگ کو موجودہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کی حمایت سے بدنامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔
جیو نیو ز کے پروگرام جرگہ میں سلیم صافی سے گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے موجودہ وزیراعظم آزاد کشمیر کی حمایت ترک کردی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ سہیل آفریدی کام کرنے سے پہلے ہی فارغ ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب انوارالحق کو خود ہی سوچ لینا چاہیے، ن لیگ نے آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ موجودہ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق باتیں بہت کرتے ہیں مگر کارکردگی صفر ہے اب وقت آگیا ہے کہ وہ فیصلہ کر لیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا
پڑھیں:
تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کوئٹہ میں پی ٹی آئی کے جلسے کی حمایت کا اعلان
کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ ظلم سے بلوچستان کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو بے جرم قید کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے جلسے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظلم سے بلوچستان کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو بے جرم قید کیا گیا ہے۔ سردار اختر مینگل کا نام عدالتی حکم کے باجود "نو فلائی لسٹ" سے نہیں نکالا جا رہا ہے۔ یہ بات پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ، مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنماء علامہ ولایت حسین جعفری، بلوچستان نیشنل پارٹی کے نائب صدر ساجد ترین، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر قہار خان ودان اور دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، پی کے میپ کے صوبائی جنرل سیکرٹری کبیر افغان، پی ٹی آئی رہنماء زین العابدین، نور خان خلجی اور دیگر بھی موجود تھے۔
تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ہمیشہ کالونی جیسا سلوک کیا گیا ہے۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کا نام "نو فلائی لسٹ" سے نکالنے کا حکم دیا، لیکن کوئی عدالتی احکامات کو اہمیت نہیں دے رہا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کو غیر قانونی طور پر جیل میں اس لیے رکھا گیا ہے کہ انہوں نے لاپتہ افراد کی رہائی کے لیے آواز اٹھائی، جبکہ علی وزیر اس لیے نظر بند ہیں کیونکہ اس نے وزیرستان میں ظلم کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ جتنے بھی لوگ مارے جائیں یا جیلوں میں ڈال دیں، لوگ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا نہیں چھوڑیں گے۔ رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں اور انہیں سب سے زیادہ مینڈیٹ ملا ہے۔ لیکن انہیں غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کوئٹہ میں پی ٹی آئی کی جلسہ کال کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ جبر سے بلوچستان کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ ہم ظلم کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے۔