’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ کے 30 سال، شاہ رخ خان اور کاجول کے کرداروں کا مجسمہ لندن میں نصب
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
بالی ووڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان اور کاجول نے مشہور رومانوی فلم دل والے دلہنیا لے جائیں گے کے 30 سالہ جشن کے موقع پر لندن کے معروف لیکسٹر اسکوائر میں راج اور سمیرن کے لائف سائز مجسمے کا افتتاح کیا۔
کاجول نے اس موقع پر نیلے رنگ کی خوبصورت ساڑھی زیب تن کی جبکہ شاہ رخ خان نے کلاسک بلیک سوٹ میں شرکت کی۔ تقریب کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں جس میں دونوں اداکار اپنے مجسمے کے سامنے فلم کے مشہور انداز میں کھڑے نظر آئے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مجھ پر پابندی لگواؤ گی؟‘ شادی کی تقریب میں دلچسپ مطالبے پر شاہ رخ خان کا ردعمل وائرل
اس موقع پر شاہ رخ خان کا کہنا تھا کہ دل والے دلہنیا کو ریلیز ہوئے 30 برس ہوگئے مگر ایسا لگتا ہے کہ یہ فلم کل ہی ریلیز ہوئی ہے اور یہ نا قابل یقین ہے کہ لوگ اس سے آج بھی اتنی ہی محبت کرتے ہیں۔
Bollywood megastars Shah Rukh Khan and Kajol help unveil a new statue in London's Leicester Square, to mark the 30th anniversary of their hit "Dilwale Dulhania Le Jayenge.
— The Associated Press (@AP) December 4, 2025
انہوں نے اپنا فلمی ڈائیلاگ بھی دہرایا کہ بڑے بڑے دیشوں میں ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی رہتی ہیں سینیورٹا۔ شاہ رخ خان نے مزید کہا کہ برطانیہ کے تمام لوگوں کا دلی شکریہ جنہوں نے یہ ممکن بنایا۔
یاد رہے کہ دل والے دلہنیا لے جائیں گے 1995 میں ریلیز ہوئی تھی اور 102.5 کروڑ روپے کی کمائی کر کے اس سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی بھارتی فلم کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ دل والے دلہنیا لے جائیں گے شاہ رخ خان شاہ رخ کاجول مجسمے کاجول لندنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ شاہ رخ خان شاہ رخ کاجول مجسمے کاجول شاہ رخ خان
پڑھیں:
سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کی طبیعت سنبھل نہ سکی؛ برطانیہ منتقلی کا فیصلہ
بنگلادیش (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو 5 روز قبل اسپتال میں داخل کیا گیا اور پھر انھیں وینٹی لیٹر پر بھی منتقل کرنا پڑا لیکن طبیعت سنبھل نہ سکی جس پر اہل خانہ نے بڑا فیصلہ کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے علاج معالجے کے لیے ہمہ وقت ماہر ڈاکٹرز کی ایک ٹیم موجود رہتی ہے۔
ان کے مسلسل ٹیسٹس کرائے جا رہے ہیں اور ہر ممکن علاج جاری ہے۔ چین سے بھی ڈاکٹرز کی ٹیم آئی اور معائنے کے بعد کچھ ٹیسٹس اور دوائیں تجویز کیں۔
سابق وزیراعظم کو مسلسل آبزرویشن پر بھی رکھا گیا لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا بلکہ طبیعت مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔
جس کے بعد اب اہل خانہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو بہتر علاج کے لیے لندن منتقل کیا جائے۔
بنگلادیش کے میڈیکل بورڈ نے بھی لندن میں علاج کی منظوری دیدی۔ انھیں کل صبح ایئر ایمبولینس کے ذریعے براستہ قطر لندن بھیجا جائے گا۔
خالدہ ضیا کے ساتھ ان کی بہو کے ساتھ ساتھ جماعت کے عبوری سربراہ طارق رحمان، ان کی اہلیہ ڈاکٹر زبیدہ رحمان، اسپیشل فورس کے 2 اہلکار اور ایک مشیر بھی ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طلبا تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کے آمرانہ دور کا خاتمہ ہوا اور وہ بھارت فرار ہوگئیں تو خالدہ ضیا کو جیل سے 6 سال بعد رہائی ملی تھی۔
2018 سے قید خالدہ ضیا کی اسیری کے دوران ہی طبیعت خراب ہوگئی تھی لیکن شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے انھیں ملک سے باہر علاج کے لیے جانے نہیں دیا تھا۔
خالدہ ضیا کے بڑے بیٹے طارق رحمان 2008 سے لندن میں جلاوطن ہیں انھوں نے ایک بار پھر عوام سے والدہ کی صحت کے لیے دعا کی اپیل کی ہے۔