قیدی سے ملاقات اسکے ورثاءکا حق ہے،فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
اسلام آباد: جمعیت علماءاسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مجموعی سیاسی صورتحال انتشار اور تشدد کی طرف بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے باہر پرامن آئینی احتجاج پر تشدد افسوسناک ہے، جیل میں قید کسی بھی شخص سے ملاقات اس کے ورثاءکا آئینی حق ہے۔
پارلیمنٹیرین اور اپوزیشن رہنمائوں پر تشدد آمریت کی علامت ہے، جمہوری روایات کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، خواتین کا احترام مشرقی واسلامی روایات کا حصہ ہے۔
گزشتہ رات خواتین پر تشدد نے مرحومہ کلثوم نواز پر تشدد کی یاد تازہ کر دی، ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال انتشار اور تشدد کی طرف بڑھ رہی ہے، ملکی معیشت اور حالات اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
آمدنی میں عدم توازن: بھارت چھٹا بڑا ملک بن گیا، پاکستان کا کونسا نمبر؟
بھارت آمدنی میں عدم توازن رکھنے والا چھٹا بڑا ملک بن گیا۔ جبکہ اس فہرست میں پاکستان کا 24 واں نمبر ہے۔
2026 کی ورلڈ اِن اکوالٹی رپورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق عدم توازن کی اس فہرست میں جنوبی افریقا پہلے نمبر پر ہے۔ یہاں ٹاپ 10 فی صد طبقہ مجموعی آمدنی کا 66 فی صد حصہ کماتا ہے جبکہ باقی نصف نچلے طبقے کی آمدنی صرف 6 فی صد ہے۔
برازیل، میکسیکو، چلی اور کولمبیا جیسے لاطینی امریکی ممالک میں بھی یہی رجحان دیکھا گیا جہاں 10 فی صد امراء کی آمدنی تقریباً 60 فی صد ہے۔
دوسری جانب یورپی ممالک میں یہ تناسب متوازن ہے۔ سوئیڈن اور ناروے میں 50 فی صد نچلے طبقے کی مجموعی آمدنی تقریباً 25 فی صد ہے جبکہ ٹاپ 10 فی صد طبقہ 30 فی صد سے کم آمدنی کماتا ہے۔
آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، جاپان اور برطانیہ جیسی متعدد ترقی یافتہ معیشتیں متوسط زمرے میں آتی ہیں۔ یہاں ٹاپ 10 فی صد افراد مجموعی آمدنی کا تقریباً 33-47 فی صد کماتے ہیں جبکہ 50 فی صد نچلا طبقہ 16-21 فی صد کماتا ہے۔
ایشیا میں آمدنی کی تقسیم ملی جلی ہے۔ چین، پاکستان اور بنگلادیش میں ٹاپ 10 فی صد طبقہ مجموعی آمدنی کا بالترتیب 43، 42 اور 41 فی صد حصہ کماتا ہے جبکہ باقی 50 فی صد نچلا طبقہ 14، 19 اور 19 فی صد حصہ حاصل پاتا ہے۔
تاہم، دنیا میں مضبوط معیشت کا شور کرنے والا ملک بھارت دنیا کا آمدنی کی غیر منصفانہ تقسیم پر چھٹے نمبر پر ہے، جبکہ ترکیے ساتویں نمبر پر ہے۔