بھارت نے انڈس ویلی ٹریٹی کے حوالے سے عالمی بینک کے متعین کیے ہوئے غیر جانب دار ماہر کی رائے کو اپنی فتح قرار دیا ہے۔

بھارت اس قضیے کو غیر جانب دار ماہر کی رائے کے مطابق حل کرنے پر زور دیتا رہا ہے جبکہ پاکستان چاہتا ہے کہ دی ہیگ (ہالینڈ) میں قائم مستقل ثالثی عدالت اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنائے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ نے منگل کو عالمی بینک کے متعین کیے ہوئے غیر جانب دار ماہر کی رائے کا خیرمقدم کیا جس نے بھارت کے موقف کو درست قرار دیا ہے۔ پاکستان نے کشن گنگا (دریائے نیلم) اور رتلے پن بجلی گھر (مقبوضہ جموں و کشمیر) کی تعمیر کے حوالے سے سندھ طاس معاہدے کی روشنی میں معاملات کو درست کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

پاکستان اور بھارت نے کم و بیش 9 سال کے مذاکرات کے بعد 19 ستمبر 1960 کو سندھ طاس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں میں بہنے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم عمل میں لائی جانی تھی۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے عالمی بینک کے متعین کیے ہوئے غیر جانب دار ماہر کے سامنے سات سوال رکھے تھے اور اُنہوں نے ہر سوال کے جواب میں بھارت کے موقف کو درست قرار دیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیشن آف لارج ڈیمز کے صدر مچل لینو نے رولنگ دی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو بڑے بجلی گھروں کے حوالے سے اٹھنے والے قضیے کا فیصلہ کرنے کے حوالے سے وہ فیصلہ کن رائے دینے کے حوالے سے اختیار یافتہ ہیں۔ 2015 میں پاکستان نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر کے دونوں متنازع بجلی گھروں کے حوالے سے غیر جانب دار ماہر کی رائے پر اتفاق کیا تھا مگر بعد میں فیصلہ تبدیل کرلیا اور معاملہ دی ہیگ کی بین الاقوامی ثالثی عدالت میں لے گیا۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں تاکہ کسی بھی معاملے پر بروقت مشاورت کی جاسکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر جانب دار ماہر کی رائے کے حوالے سے

پڑھیں:

ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) پر کراچی کے شہریوں، سیاسی جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور صوبائی حکومت  کے درمیان تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔

صوبائی وزرا اور ٹریفک پولیس نے اس نظام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا  ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب شہر میں حادثات بڑھتے ہیں تو یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کیا گیا تھا کہ حکومت قوانین پر عمل درآمد کرائے اور اب جب حکومت نے قدم اٹھایا ہے تو تعاون کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے ہمیشہ کی طرح موجودہ صورت حال میں بھی وہی روایتی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں، سماجی رہنماؤں اورخود شہریوں نے  حکومت کے اس اقدام کو کراچی کے ساتھ ظالمانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکیں موہنجو دڑو کا منظر پیش کرتی ہیں اور آپ دبئی کا نظام یہاں نافذ کر رہے ہیں، یہ لوٹ مار کا دھندا ہے۔ اسی طرح ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ  ای چالان حاصل کرنے والے شخص کی تصویر میڈیا پر کیوں آنی چاہیے۔

جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی تباہ حال انفرا اسٹرکچر کے باوجود ای چالان نافذ کیے جانے کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خود بلدیاتی اداروں کے حکام نے بھی شہر کی سڑکوں میں ٹوٹ پھوٹ کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے مرمت کے کام کو بتدریج آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مخالف فریق کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے:صدر
  • سندھ حکومت کا بااختیار خواتین کی جانب ایک اور قدم , پنک اسکوٹی فیز 2 کا اعلان
  • ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
  • ملک میں اے آئی اور ایڈوانس اسکلز ڈویلپمنٹ ٹریننگ کیلئے نیوٹک اور نیٹسول میں معاہدہ
  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
  • نیشنل گیمز کے حوالے سے اہم اجلاس آج کراچی میں ہوگا
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • بھارت جنوبی افریقا کو شکست دے کر ویمنز ورلڈ کپ کا پہلی بار فاتح بن گیا
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف