سندھ طاس معاہدہ، غیر جانب دار ماہر کی رائے پر بھارت میں شادیانے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
بھارت نے انڈس ویلی ٹریٹی کے حوالے سے عالمی بینک کے متعین کیے ہوئے غیر جانب دار ماہر کی رائے کو اپنی فتح قرار دیا ہے۔
بھارت اس قضیے کو غیر جانب دار ماہر کی رائے کے مطابق حل کرنے پر زور دیتا رہا ہے جبکہ پاکستان چاہتا ہے کہ دی ہیگ (ہالینڈ) میں قائم مستقل ثالثی عدالت اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنائے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے منگل کو عالمی بینک کے متعین کیے ہوئے غیر جانب دار ماہر کی رائے کا خیرمقدم کیا جس نے بھارت کے موقف کو درست قرار دیا ہے۔ پاکستان نے کشن گنگا (دریائے نیلم) اور رتلے پن بجلی گھر (مقبوضہ جموں و کشمیر) کی تعمیر کے حوالے سے سندھ طاس معاہدے کی روشنی میں معاملات کو درست کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
پاکستان اور بھارت نے کم و بیش 9 سال کے مذاکرات کے بعد 19 ستمبر 1960 کو سندھ طاس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں میں بہنے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم عمل میں لائی جانی تھی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے عالمی بینک کے متعین کیے ہوئے غیر جانب دار ماہر کے سامنے سات سوال رکھے تھے اور اُنہوں نے ہر سوال کے جواب میں بھارت کے موقف کو درست قرار دیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیشن آف لارج ڈیمز کے صدر مچل لینو نے رولنگ دی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو بڑے بجلی گھروں کے حوالے سے اٹھنے والے قضیے کا فیصلہ کرنے کے حوالے سے وہ فیصلہ کن رائے دینے کے حوالے سے اختیار یافتہ ہیں۔ 2015 میں پاکستان نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر کے دونوں متنازع بجلی گھروں کے حوالے سے غیر جانب دار ماہر کی رائے پر اتفاق کیا تھا مگر بعد میں فیصلہ تبدیل کرلیا اور معاملہ دی ہیگ کی بین الاقوامی ثالثی عدالت میں لے گیا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں تاکہ کسی بھی معاملے پر بروقت مشاورت کی جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: غیر جانب دار ماہر کی رائے کے حوالے سے
پڑھیں:
کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر سکتا ہے؟
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت بھارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔جیو نیوز کے مطابق سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ 1960 کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 دریا سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کو دیے گئے تھے جبکہ معاہدے کے تحت راوی، ستلج اور بیاس بھارت کو دیے گئے تھے۔
پنجاب میں کلینک آن وہیل کیلئے جدید گاڑیاں خریدنے کی منظوری، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں مانیٹرنگ، رپورٹنگ اینڈ ایلویشن ڈیپارٹمنٹ کا الگ شعبہ قائم کرنے کا فیصلہ
بھارت کی طرف سے ماضی میں متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا ہے۔ گزشتہ تین سال سے بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس بھی نہیں ہو سکا، دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہو نا ضروری ہے۔ پاکستان کے انڈس واٹر کمشنرکی طرف سے بھارتی ہم منصب کو اجلاس بلانے کے لیے متعدد بار خط لکھا گیا لیکن کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکان صوبائی اسمبلی کی ملاقات
مزید :