کراچی میں میڈیا فاونڈیشن 360 اور امریکی قونصلیٹ کے تحت تربیتی ورکشاپ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ٹریننگ کے دوران شرکاء کے لئے نیٹ ورکنگ ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔ جہاں ماہرین اور شریک صحافیوں کے درمیان تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر امریکی قونصلیٹ کے نمائندے پبلک ڈپلومیسی آفیسر ریوا گپتا اور انفارمیشن اسپیشلسٹ سیف جسکانی بھی موجود تھے، جنہوں نے صحافت میں جدید تکنیکی رجحانات پر گفتگو کی۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے مقامی ہوٹل میں میڈیا فاونڈیشن 360 اور امریکی قونصلیٹ کے اشتراک سے تین روزہ تربیتی ورکشاپ "رپورٹنگ ٹوورزکے ذریعے پاک امریکہ شراکت داری سے آگاہی میں اضافہ" کے عنوان سے منعقد کی گئی۔ ورکشاپ میں مختلف ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے 25 صحافیوں نے شرکت کی۔ ورکشاپ کا مقصد جدید صحافتی رجحانات، تحقیقاتی رپورٹنگ، فیکٹ چیکنگ اور ڈیجیٹل میڈیا ٹولز کے استعمال پر صحافیوں کی مہارتوں کو بہتر بنانا تھا۔ تین روزہ ورکشاپ میں میڈیا ماہرین نے فیکٹ چیکنگ، غیر جانبدار رپورٹنگ اور تحقیقاتی صحافت کے اصولوں پر تفصیلی لیکچرز دیئے۔ اس دوران صحافیوں کو ڈیجیٹل سیکیورٹی اور آن لائن تحفظ کے حوالے سے بھی آگاہی فراہم کی گئی تاکہ وہ خود کو سائبر حملوں اور جعلی خبروں سے محفوظ رکھ سکیں۔ سیشنز کے دوران ماہرین نے امریکہ پاکستان تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا اور صحافیوں کو اس موضوع پر مزید متوازن اور مستند رپورٹنگ کے لیے رہنمائی فراہم کی۔
تین روزہ تربیت کے دوران پاکستانی میڈیا ماہرین نے مختلف سیشنز میں صحافیوں کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کیے اور انہیں عملی مشقوں کے ذریعے جدید میڈیا تکنیکوں سے روشناس کرایا۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر غلط معلومات کی روک تھام اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے اصولوں پر زور دیا گیا۔ ورکشاپ کی اختتامی نشست میں میڈیا فاؤنڈیشن 360 کے صدر اور سینیئر صحافی مبشر بخاری نے صحافیوں کو نئے ڈیجیٹل ٹولز، تحقیقاتی صحافت میں استعمال ہونے والی تکنیکوں اورفیلڈ رپورٹنگ کے جدید طریقوں سے آگاہی فراہم کی۔ ٹریننگ کے دوران شرکاء کے لئے نیٹ ورکنگ ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔ جہاں ماہرین اور شریک صحافیوں کے درمیان تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر امریکی قونصلیٹ کے نمائندے پبلک ڈپلومیسی آفیسر ریوا گپتا اور انفارمیشن اسپیشلسٹ سیف جسکانی بھی موجود تھے، جنہوں نے صحافت میں جدید تکنیکی رجحانات پر گفتگو کی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ جنگ کی کوریج: بی بی سی کے 100 ملازمین سمیت 400 اہم شخصیات کا ادارے پر جانبداری کا الزام
بی بی سی کے 100 ملازمین سمیت 400 اہم شخصیات نے ادارے کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ممبر رابی گب پر اسرائیل کی جانب جھکاؤ کا الزام لگا کر بی بی سی انتظامیہ سے انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس خط پر دستخط کرنے والے صحافی اور اہم سرکاری شخصیات نے بی بی سی میں اسرائیل اور فلسطین کی رپورٹنگ کے حوالے سے سنسرشپ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی ابھرتی ہوئی 11 سالہ صحافی جنگ کی رپورٹنگ کیوں کررہی ہے؟
انہوں نے بی بی سی کی جانب سے غزہ میں ڈاکٹروں اور طبی کارکنوں پر بنائی گئی ڈاکومنٹری کو سنسر کرنے پر جانبداری کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے رابی گب کو ان کے تعلقات کا حوالہ دے کر غزہ کی رپورٹنگ میں مفادات کے ٹکراؤ کا الزام جو برطانوہ ہفتہ وار اخبار ‘جیوش کرانیکل’ کے ڈائریکٹر رہے بھی رہے ہیں۔
صحافیوں کی جانب سے اس خط میں بی بی سی میں ہونے والے مبہم فیصلوں پر بھی تنقید کی گئی ہے جنہیں وہ اس نشریاتی ادارے میں شفافیت اور جواب دہی میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ دستخط کنندگان کا ماننا ہے کہ یہ مسائل بالخصوص مشرق وسطیٰ کے حساس مسائل پر بی بی سی کی ساکھ اور عوام کے لیے غیر جانبدار رپورٹنگ کی صلاحیت کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کے خلاف پوسٹ پر برطرف ہونیوالی آسٹریلوی خاتون صحافی نے مقدمہ جیت لیا
خط میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے کئی دفعہ اپنے عملے کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اسرائیلی حکومت کے خلاف تنقید کرنے والی پوسٹ کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ ان کا کوئی ایجنڈا ہوسکتا ہے لیکن اس کے برعکس رابی گب کے نظریاتی رجحانات بخوبی معلوم ہونے کے باوجود ان کے فیصلوں کے بارے میں شفافیت کم ہے اور وہ ادارے کے فیصلہ ساز بورڈ کا رکن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BBC بی بی سی پریس غزہ جنگ میڈیا