سندھ حکومت کا اسکولوں میں بچوں کو مفت دوپہر کا کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت کا عالمی ادارۂ خوراک کے اشتراک سے سرکاری اسکول میں بچوں کو دوپہر کا مفت کھانا فراہم کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکو اوشی یاما کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بچوں میں غذائیت کی کمی اور خوراک جیسے چیلینجز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
بدھ کے روز محکمہ اسکول ایجوکیش کے آفس میں ہونے والی ملاقات کے دوران سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی اور دیگر آفیشلز موجود تھے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ خاندانی وسائل میں مشکلات اور آبادی کے رجحان کے سبب والدین بچوں کو بہتر غذا مہیا نہیں کر پاتے، بچوں میں غذائیت کی کمی جیسے مسائل کی وجہ سے ان کے سیکھنے کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ پروگرام ایسے علاقوں میں شروع کرنا چاہتے ہیں جہاں غربت اور بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ اسکولز میں باقاعدہ کھانے کی دستیابی سے اسکول چھوڑنے کی شرح میں کمی اور حاضری میں بہتری آئے گی، جبکہ ایسے گھرانے جہاں بچوں کو مزدوری پر بھیجنے کا دباؤ ہوتا ہے، وہ انہیں اسکول بھیجنے کو ترجیح دے سکتے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی کی کنٹری ڈائکریٹر نے اس موقع پر پروگرام کی اہمیت اور ضرورت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ متوازن خوراک بچوں کی ذہنی نشوونما اور یاداشت کو بہتر بناتی ہے جس سے ان کے سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مس اوشی یاما نے مزید کہا کہ اسکول میں متوازن خوراک ملنے سے بچوں کی قوت مدافعت بڑھے گی جس سے وہ مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے اس بات پر زور دیا کہ بہتر معیاری اور کھانا فراہم کرنا اس پروگرام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پروگرام کا پہلا مرحلہ کراچی کے ضلع ملیر سے شروع کیا جائے گا جبکہ اس سلسلے میں اسکولز اور ملحقہ علاقوں کا بیس لائین سروے بھی کیا جائے گا۔
اس پروگرام کی مدد سے 11 ہزار بچوں اور بچیوں کو اسکول میں “ہاٹ میل لنچ بکس” مہیا کیے جائیں گے، پروگرام کے ایک سال کے نتائج اور پروگریس کی بنیاد پر دیگر شہروں کے سرکاری اسکولز میں بھی ہاٹ میل لنچ بکس کی سہولت دی جائے گی جبکہ اسکولز میں کھانا فراہم کرنے کے نظام کی مؤثر انداز میں مانیٹرنگ بھی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کھانا فراہم پروگرام کی بچوں کو کہا کہ
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔