مقبوضہ کشمیر کی طرح گلگت بلتستان کا بھی استحصال ہو رہا ہے، شہزاد آغا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ جب بھی گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر آتے ہیں تو ان کیخلاف شیڈول فور کے اوپر ایف آئی آر درج کی جاتی ہے کیا یہ استحصال نہیں ہے؟ اسلام ٹائمز۔ وزیر تعلیم گلگت بلتستان غلام شہزاد آغا نے ایلیمنٹری بورڈ کے مایوس کن نتائج پر غور کیلئے اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔ منگل کے روز گلگت بلتستان اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ایک قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح ہنگامی طور پر آج کا یہ اجلاس بلایا گیا ہے کیا کبھی جی بی میں صحت، تعلیم اور لوڈشیڈنگ کے معاملے پر کبھی ہنگامی اجلاس بلایا گیا ہے۔ رزلٹ کے معاملے پر دو دن سے لعن طعن ہو رہی ہے کیا یہ ایمرجنسی نہیں ہے؟ اس پر اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر غور کیا جائے، میں سمجھتا ہوں کہ جس طرح مقبوضہ کشمیر میں عوام پر ظلم و بربریت ہو رہی ہے، اسی انداز میں جی بی کے عوام کا بھی استحصال ہو رہا ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ جب بھی گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر آتے ہیں تو ان کیخلاف شیڈول فور کے اوپر ایف آئی آر درج کی جاتی ہے کیا یہ استحصال نہیں ہے؟ گلگت بلتستان کے جتنے بھی ایکٹویسٹ ہیں ان کو بے جا تنگ کیا جا رہا ہے، ان کو بے جا تنگ کرنے سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں ہیں لیکن ہمیں نہیں پتہ کہ یہ شیڈول فور اور ایف آئی آر کہاں سے ہوتی ہے۔ کیا گلگت بلتستان کو بلوچستان بنانا ہے۔ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان ہے کیا
پڑھیں:
مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری
ہندوتوا ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری ہے۔
انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں مظلوم کشمیریوں کی حراستی ہلاکتیں، گرفتاریاں اور تشدد معمول بن چکے ہیں۔
بھارتی جریدے ’’دی کاروان‘‘ کی رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فورسز کے بے بنیاد مظالم کا شکار کشمیریوں میں طالب لالی بھی شامل ہیں، جنہیں بغیر کسی ثبوت کے 10 سال سے دہشتگردی کے الزام میں گرفتار رکھا گیا ہے اور ان کا مقدمہ بھی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
دی کاروان کے مطابق بھارتی سکیورٹی اداروں کی جانب سے عام کشمیری خاندانوں کو (Over Ground Worker) OGW فہرست میں شامل کرنا معمول بن چکا ہے۔ مودی سرکار نے OGW فہرست کا سہارا لے کر تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کو بیروزگاری کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں محض شک و شبہے کی بنیاد پر کشمیری خاندانوں سے روزگار اور شناخت چھین لی جاتی ہے۔ اسی طرح بغیر کسی عدالتی کارروائی یا تحقیقات کے کشمیریوں کے نام فہرست میں شامل کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کے حکم پر مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں کشمیری بلاجواز حراست میں ہیں اور دہشتگردی کے الزام میں گرفتار درجنوں بے گناہ کشمیریوں پر کوئی جرم بھی ثابت نہیں ہوا۔
دی کاروان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج گرفتار کشمیری نوجوانوں کے خاندانوں کو بھی ہراساں کرتی ہے۔بھارتی فوج جعلی انکاؤنٹرز میں شہید کیے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی لاشیں بھی لواحقین کو نہیں دیتی۔
مودی سرکار کے دور میں کشمیریوں کو جعلی مقدمات میں نظربند کرنا معمول کا حصہ بن چکا ہے۔ مودی سرکار کشمیریوں کے انسانی حقوق روندنے کو قومی سلامتی کا نام دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق صرف مئی 2025ء میں 474 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار جب کہ 17 کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں کے خلاف 50 سے زائد مقدمات قائم کرکے گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیریوں کی مزاحمت کو دبا نے کے لیے مودی سرکار اور بھارتی فورسز کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ’’جھوٹے انکاؤنٹرز‘‘ اور جعلی مقدمات پر متعدد بین الاقوامی اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے، مگر مودی کی مجرمانہ خاموشی برقرار ہے۔