سرینگر میں صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے میڈیکل طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ریزرویشن پالیسیوں میں شفافیت اور کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کو بروقت جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں میڈیکل انٹرنیز کو جو ہسپتالوں میں کام کا سب سے زیادہ بوجھ برداشت کرتے ہیں اور ہنگامی حالات کو سنبھالتے ہیں، یومیہ معاوضہ 410روپے دیا جا رہا ہے جو ہسپتال کی کینٹین میں ایک وقت کا کھانا پورا کرنے کے لیے بھی ناکافی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں انٹرن ڈاکٹروں اور نرسوں کو کئی ناانصافیوں کا سامنا ہے جن میں وظیفے کی عدم ادائیگی، کام کی جگہوں پر تشدد، طویل شفٹوں اور کم اسٹاف کی وجہ سے سخت حالات شامل ہیں۔ سرینگر میں صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے میڈیکل طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ریزرویشن پالیسیوں میں شفافیت اور کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کو بروقت جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پہلے سے منظور شدہ فائل پر گیارہ ماہ کی تاخیر کے باوجود حکومت کی جانب سے وظیفہ بڑھانے سے انکار پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا اور اسے اس بات کا ثبوت قرار دیا کہ جان بچانے والوں سے زیادہ سرخ فیتے کی قدر کی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے بحران کو مزید بڑھاتے ہوئے سرینگر اور جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالجوں میں ہائوس فزیشنز اور ہائوس سرجنز کی 307 آسامیوں کو ختم کر دیا اور ان کی جگہ صرف 121سینئر ریزیڈنٹ پوسٹس رکھیں جس سے 186ملازمتیں کم ہوئیں۔ آل انڈیا میڈیکل اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے نوجوان ڈاکٹروں کے مستقبل کے لیے ایک دھچکا اور حکومت کی غلط ترجیحات قرار دیا۔ حفظان صحت کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکام اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پروپیگنڈے پر شاہانہ اخراجات کر رہی ہے اور فرنٹ لائن ڈاکٹروں کو منصفانہ تنخواہ دینے سے انکار کر رہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت صحت عامہ اور انسانی وقار کو جان بوجھ کر نظرانداز کر رہی ہے۔ اس امتیازی پالیسی نے پاکستان میں معروف طبی اداروں کے فارغ التحصیل سینکڑوں قابل کشمیری ڈاکٹروں کو غیر یقینی صورتحال سے دوچارکر دیا ہے جنہیں برسوں کی سخت تربیت اور خدمت پر مبنی عزم کے باوجود اپنے وطن میں پریکٹس کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

بھارتی حکومت نے ان کی ڈگریوں کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے بے دخل کرنے کے لئے تعلیم کو ایک ہتھیار بنا دیا ہے جو ان نوجوان پیشہ ور افراد کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس اقدام سے مقبوضہ علاقے کو انتہائی ضروری طبی مہارت سے محروم کر دیا گیا ہے۔ اس طرح کے اقدامات نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر میں محکمہ صحت کے بحران کو مزید گہرا کرتے ہیں بلکہ کشمیری نوجوانوں کو معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ کرنے کے نئی دہلی کے عزائم کو بھی بے نقاب کرتے ہیں۔ ان ڈاکٹروں کو اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کے حق سے محروم کرنا انتظامی کنٹرول کی آڑ میں لوگوں کی امنگوں کو دبانے، وقار کو ملیامیٹ کرنے اور ا یک پوری نسل کو دبانے کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے جو انصاف، مساوات اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کرنے کے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر،27 اکتوبر کو ”یوم سیاہ“ کے طور پر منانے کی اپیل

عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری پرامن طریقے سے اپنے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کی پاداش میں بھارتی فورسز انہیں وحشیانہ جبر کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے کے لوگوں اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر پر جاری غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ بھارت نے 27 اکتوبر 1947ء کو تقسیم برصغیر کے فارمولے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے سرینگر کے ہوائی اڈے پر فوج اتار کر جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی ریاست پر قبضہ جما لیا تھا۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری پرامن طریقے سے اپنے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کی پاداش میں بھارتی فورسز انہیں وحشیانہ جبر کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے اسے مکمل طور ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر رکھا ہے۔ بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں بیگناہ لوگوں کا ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریاں، جائیدادوں کی ضبطگی، ملازمین کی معطلی روز کا معمول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جابرانہ کارروائیوں کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ آزادی مستحکم و مضبوط ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ خطہ ہے، بھارت کشمیر پر اپنے بے بنیاد اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم دنیا اس کے بیانیے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔حریت کانفرنس کے ترجمان نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی چیرہ دستیوں کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تاریخ ساز مظاہرے
  • ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف امریکا کے 2700 سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے
  • ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف امریکا کے 2700 سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے
  • یمن: یو این عملے کے خلاف حوثیوں کے الزامات مسترد
  • مقبوضہ کشمیر،27 اکتوبر کو ”یوم سیاہ“ کے طور پر منانے کی اپیل
  • آزاد کشمیر کے مزید 3 وزرا مستعفی، تعداد 4 ہو گئی
  • مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا اپنا وعدہ پورا کرے، عمر عبداللہ
  • جماعت اسلامی کسان بورڈ کے تحت اتوار کو سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے
  • جماعت اسلامی کسان بورڈ کا سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے و دھرنوں کا اعلان