ایران کیساتھ تصدیق شدہ پرامن جوہری معاہدے کو ترجیح دینگے، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کا اسرائیل کیساتھ ملکر ایران کو ٹکڑے کرنے کی اطلاعات مبالغہ آمیز ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ایران کے ساتھ پُرامن جوہری امن معاہدے کو ترجیح دونگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تصدیق شدہ جوہری معاہدے کو ترجیح دیں گے۔ اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ ایسا معاہدہ جو ایران کو پُرامن طور پر ترقی اور خوشحالی دے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کا اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ٹکڑے کرنے کی اطلاعات مبالغہ آمیز ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ایران کے ساتھ پُرامن جوہری امن معاہدے کو ترجیح دوں گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کو ترجیح کے ساتھ
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔
 
 ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔