ایران کیساتھ تصدیق شدہ پرامن جوہری معاہدے کو ترجیح دینگے، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کا اسرائیل کیساتھ ملکر ایران کو ٹکڑے کرنے کی اطلاعات مبالغہ آمیز ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ایران کے ساتھ پُرامن جوہری امن معاہدے کو ترجیح دونگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تصدیق شدہ جوہری معاہدے کو ترجیح دیں گے۔ اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ ایسا معاہدہ جو ایران کو پُرامن طور پر ترقی اور خوشحالی دے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کا اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ٹکڑے کرنے کی اطلاعات مبالغہ آمیز ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ایران کے ساتھ پُرامن جوہری امن معاہدے کو ترجیح دوں گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کو ترجیح کے ساتھ
پڑھیں:
جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر قائم ہیں: ایرانی وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے ( این پی ٹی ) سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے ( آئی اے ای اے ) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے تہران کے فیصلے پر جرمنی کی تنقید کو بدنیتی قرار دیا۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ ’ ایران این پی ٹی اور اس کے سیف گارڈز ایگریمنٹ پر قائم ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ایران پر بمباری کی جرمن حمایت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جرمن حکومت ایرانیوں کے لیے بد نیتی کے سوا کچھ نہیں رکھتی۔’ یہ بات انہوں نے جرمن دفتر خارجہ کی اُس پوسٹ کے جواب میں کہی جس میں ایران کے اقدام پر تنقید کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ بدھ کو، ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے ساتھ تعاون باضابطہ طور پر معطل کر دیا تھا، جس کی وجہ ایجنسی کا اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت نہ کرنا تھا جو ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے تھے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں، جرمنی کی وزارت خارجہ نے ایران سے ’ اس فیصلے کو واپس لینے’ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک ’ تباہ کن پیغام’ دیتا ہے۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ’ اس اقدام سے ایرانی جوہری پروگرام پر بین الاقوامی نگرانی کا امکان ختم ہوجائے گا، جو ایک سفارتی حل کے لیے انتہائی اہم ہے۔
عباس عراقچی نے 13 جون کو جرمنی کی ’ اسرائیل کے ایران پر غیر قانونی حملے کی واضح حمایت’ کی شدید مذمت کی تھی، جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور جوہری سائنسدان شہید ہوئے تھے۔
17 جون کو، جرمن چانسلر فریڈرک میرز نے کہا تھا کہ اسرائیل ایران کے جوہری ڈھانچے کو نشانہ بنا کر’ ہم سب کے لیے گندا کام کر رہا ہے۔’
ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ میں، اسرائیل نے امریکا کے ساتھ مل کر فردو، اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیےتھے۔
عدلیہ کے مطابق، اس جنگ کے دوران ایران میں 900 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔