فارغ ہونے والے ملازمین کو دوسرے اداروں میں ایڈجسٹ کرنا آسان نہیں،حکام
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے حکومت سے ڈاؤن سائزنگ پالیسی پر نظرثانی کی سفارش کردی، کمیٹی چیئرمین کامل علی آغا نے وزرات سے نکالے جانے والے ملازمین سے متعلق ایک ماہ میں جامع رپورٹ طلب کرلی۔
ایڈیشنل سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے کمیٹی کو رائٹ سائزنگ اقدامات پر بریفنگ میں بتایا کہ وزارت کی کونسل برائے ورکس اینڈ ہاؤسنگ ریسرچ کو ختم اور پاکستان کونسل برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو بھی تحلیل کیا جائے گا ۔ ان اداروں کے ملازمین کے مستقبل کا فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی ۔۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ فارغ ہونے والے ملازمین کو دوسرے اداروں میں ایڈجسٹ کرنا آسان نہیں وزارت کی رائٹ سائزنگ کی متعدد تجاویز کو کابینہ نے تسلیم نہیں کیا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بننے والے ادارے ایکٹ ختم ہونے تک ختم نہیں ہوں گے ۔
کمیٹی چیئرمین کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ میں ہمیشہ ملازمین متاثر ہوتے ہیں ملازمین کی زندگی موت کا سوال ہے، پالیسی بنائیں کہ بند ہونے والے اداروں کے ملازمین دیگر کن محکموں میں ایڈجسٹ ہوں گے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شاہ محمودکانام9مئی واقعات پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں نہیں تھا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ٹرائل کورٹ نے منگل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 9؍ مئی کے واقعات سے متعلق تمام الزامات سے بری کر دیا۔ یہ فیصلہ اس خبر کو اجاگر کرتا ہے جس کی خبر نجی اخبار میں 6؍ ماہ قبل شائع ہوئی تھی۔ رواں سال 25؍ فروری کو نجی اخبار اور روزنامہ نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ شاہ محمود قریشی کا نام واضح طور پر کابینہ کمیٹی کی اُس رپورٹ میں شامل نہیں تھا جو گزشتہ نگران حکومت نے 9؍ مئی 2023ء کے پرتشدد واقعات کی مبینہ منصوبہ بندی کے حوالے سے تیار کی تھی۔ اگرچہ شاہ محمود قریشی کیخلاف ان واقعات سے متعلق ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں، جنہیں ریاستی اداروں پر ہونے والے سنگین حملوں میں شمار کیا جاتا ہے، لیکن سرکاری رپورٹ میں اُن کا نام کہیں نہیں آیا۔ رپورٹ میں پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کا نام بھی شامل نہیں تھا، جس سے ان دونوں کیخلاف عائد کردہ الزامات کی قانونی جواز پر سوالات پیدا ہوئے تھے۔ یہ کابینہ کمیٹی رپورٹ بعد میں موجودہ وفاقی کابینہ کے روبرو بھی پیش کی گئی تھی جس میں متعدد پی ٹی آئی رہنمائوں کے مبینہ کردار کا ذکر تھا۔ رپورٹ کے مطابق، پارٹی چیئرمین عمران خان پر ان واقعات کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا، جبکہ ایک طویل فہرست میں حماد اظہر، زرتاج گل، مراد سعید، فرخ حبیب، علی امین گنڈاپور، یاسمین راشد، محمود الرشید اور دیگر رہنمائوں کے نام شامل تھے۔ لیکن شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کا ذکر کہیں نہیں تھا۔ منگل کو شاہ محمود قریشی کی بریت نجی اخبار کی پہلے شائع شدہ رپورٹ کو درست ثابت کرتی ہے اور یہ سوال اٹھاتی ہے کہ آخر شاہ محمود قریشی کو اس قدر طویل قانونی کارروائی میں کیوں الجھایا گیا۔نجی اخبار نے اپنی فروری کی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ نگران حکومت کی رپورٹ میں پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی کا نام شامل نہ ہونا سوال پیدا کرتا ہے، خصوصاً اس وقت جب دونوں 9؍ مئی کے کیسز میں پھنسے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کی بریت اُن کیلئے ایک بڑی قانونی کامیابی ہے، وہ شروع سے ہی ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ تاہم، اس فیصلے نے 9؍ مئی کے بعد شروع ہونے والے قانونی عمل کو مزید سخت جانچ کے دائرے میں لا کھڑا کیا ہے، کیونکہ کئی دیگر پی ٹی آئی رہنما اب بھی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انصار عباسی