ایک نوٹیفکیشن کیلئےسب بیٹھ گئے، یہ حالت تھی‘، سپریم کورٹ میں باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا تذکرہ’ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمرباجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔
دوران سماعت سابق آرمی چیف جنرل قمر باوجوہ توسیع کے جسٹس منصور شاہ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سلمان راجہ نے دلائل میں بھارت کا حوالہ دیا، سلمان راجہ نے کہا بھارت میں ملٹری ٹرائل کیخلاف آزادانہ ٹربیونل میں اپیل جاتی ہے، بھارت میں اپیل کا حق پارلیمنٹ نے قانون سازی کے زریعے خود دیا یا عدالتی ہدایات تھیں۔
عزیر بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے کلبھوشن یادیو کی مثال موجود ہے، کلبھوشن کو خصوصی قانون سازی کے ذریعے اپیل کا حق دیا گیا، اپیل کا حق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے سبب دیا گیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ میں نے ماتحت عدلیہ کے ججز سے متعلق ایک فیصلے میں تجویز دی، میری تجویز پر ہائیکورٹ کے ججز کی کمیٹی بنی اور ماتحت عدلیہ کے ججز کے ٹیسٹ انٹرویو شروع ہوئے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ سابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا کیس بھی موجود ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا قانون نہیں تھا، سپریم کورٹ کی ہدایات پر پارلیمنٹ نے آرمی چیف کی توسیع کیلئے قانون سازی کی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس وقت ایک نوٹیفکیشن کیلئے سب سر جوڑ کر بیٹھ گئے تھے، یہ تو ہماری حالت تھی۔ عزیر بھنڈاری نے کہا کہ ایف بھی علی کیس میں اعتزاز احسن صاحب نے آپ کو بتایا کہ ٹرائل کیسے ہوتا تھا، فئیر ٹرائل تو دور کی بات، جیل ٹرائل میں کاغذ کا ٹکڑا تک نہیں لے جانے دیا جاتا اس پرجسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ کاغذ کا ٹکڑا نہیں لے کے جانے دیتے تو خط کہاں سے آجاتے ہیں؟
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ ہاں ہاں آج کل تو خطوں کا تنازع بھی چل رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ صرف بنیادی حقوق کے معاملے پر دلائل دیں۔
عزیر بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ کورٹ مارشل میں تو موت کی سزا بھی سنائی جاتی ہے، نہ جج کی کوئی معیاد، نہ ٹریننگ اور نہ ہی قانونی سمجھ بوجھ ہوتی ہے، سزا کے خلاف اپیل کا حق نہیں دیا جاتا، صرف آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی جاسکتی ہے، ہائیکورٹ میں رٹ کے دائرہ اختیار کو استعمال کیا جاسکتا ہے مگر وہ محدود ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کی مدت ملازمت میں توسیع کا جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عزیر بھنڈاری نے سپریم کورٹ اپیل کا حق ا رمی چیف کورٹ میں دیا گیا نے کہا

پڑھیں:

صدر مملکت نے جسٹس ظفر راجپوت کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مقرر کرنے کی منظوری دے دی

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس ظفر راجپوت کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ مقرر کرنے کی منظوری دے دی ۔صدر مملکت نے جسٹس محمد کامران کو چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ مقرر کرنے کی بھی منظوری  دی۔اس کے علاوہ  جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کر دیا گیا ۔واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن نے 2 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں ان تقرریوں کی سفارش کی تھی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مستقل جج سپریم کورٹ کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سپریم کورٹ کے مستقل جج کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب آج حلف اٹھائیں گے
  • جسٹس ظفر راجپوت نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس ظفر راجپوت نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • نوٹیفکیشن جاری، پی ٹی آئی سوشل میڈیا سے جڑے بیانیے کے غبارے سے ہوا نکل گئی
  • جسٹس ظفر راجپوت سندھ ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس تعینات
  • ٹنڈو جام ٹول پلازہ ،عوام کو تنگ کرنے کیلیے ای چلان شروع
  • صدر مملکت نے جسٹس ظفر راجپوت کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مقرر کرنے کی منظوری دے دی
  • دو نئے چیف جسٹس، ایک سپریم کورٹ جج؛ صدر آصف زرداری کی منظوری مل گئی