Express News:
2025-05-05@10:41:06 GMT

چیمپئنز ٹرافی کے دوران کپتان اور کوچ  میں انا کی جنگ

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

کراچی:

چیمپئنز ٹرافی کے دوران کپتان اور کوچ  میں انا کی جنگ بھی چلتی رہی جس میں ٹیم ہار گئی اور وہ دونوں جیت گئے۔

ذرائع نے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ محمد رضوان اہم فیصلوں میں مشاورت نہ ہونے پر نالاں نظر آئے، انہوں نے خوشدل شاہ کو شامل کروایا تو عاقب جاوید نے اپنی مرضی سے فہیم اشرف کا انتخاب کرلیا۔ سلیکٹرز اور محمد رضوان بھی ایک پیج پر نہیں تھے۔

ایونٹ سے قبل چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے 2 بار اسکواڈ پر نظرثانی کا کہا مگر انکے مشورے کو نظرانداز کردیا گیا، چیئرمین نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ازخود تبدیلی کرنا مناسب نہ سمجھا۔

پی سی بی ٹورنامنٹ ختم ہونے کے بعد کارکردگی کا جائزہ لے گا، ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ پرفارمنس پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا کہ کہاں غلطیاں ہوئیں۔

عاقب جاوید ازخود مستعفی ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، بورڈ نے انہیں عبوری طور پر ذمہ داری سونپی تھی، اب وہ ہیڈ کوچ کی پوزیشن پر نہیں رہیں گے۔

 پی سی بی کو عوامی ردعمل ٹھنڈا کرنے کیلیے بعض سخت فیصلے کرنا پڑیں گے جس کی زد میں سلیکشن کمیٹی آ سکتی ہے۔

 پی سی بی حکام کو بابر اعظم کی فارم پر بھی سخت تشویش لاحق ہے جو ایک سال سے غیرمعمولی پرفارم نہیں کر سکے۔ عاقب جاوید و دیگر سلیکٹرز اب بھی اپنے فیصلوں پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ بہترین دستیاب کھلاڑیوں کا انتخاب کیا، البتہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں، اوپننگ، اسپن بولنگ اور آل رائونڈرز کے حوالے سے واضح غلطیاں سامنے آ چکی ہیں۔

 ذرائع نے مزید بتایا کہ عاقب جاوید ازخود مستعفی ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، بورڈ نے انہیں عبوری طور پر ذمہ داری سونپی تھی، اب وہ ہیڈ کوچ کی پوزیشن پر نہیں رہیں گے، البتہ غیر اعلانیہ چیف سلیکٹر کی پوسٹ برقرار رہے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عاقب جاوید پی سی بی

پڑھیں:

جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کس طرح متاثر ہو سکتا ہے؟

انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر ہے۔ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہلاکت خیز حملہ ہوا۔ جس کا الزام انڈیا کی جانب سے پاکستان پر لگایا گیا۔

یہ کشیدگی جنگ ہو جانے جیسی باتوں تک آ پہنچی ہے۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر دونوں ممالک کے عوام جنگ کے حوالے سے بات چیت کرتے نظر آتے ہیں۔ صرف سنجیدہ ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر میمز کے ذریعے بھی نوک جھوک جاری ہے۔

نوجوانوں کے درمیان اس وقت سوشل میڈیا پر طنزو مزاح کی جنگ تو جاری ہے۔ لیکن اگر واقعی دونوں ممالک کے درمیان جنگ شروع ہو جائے تو سب سے پہلے نقصان انٹرنیٹ کو ہی ہوگا۔ جو اس وقت دونوں ممالک کے نوجوانوں کے لیے تفریح کا سبب بن رہا ہے۔

جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کیسے اور کس حد تک متاثر ہو سکتا ہے؟

جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کی دستیابی اور کارکردگی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تنازعات کے دوران مواصلاتی نظام، خاص طور پر انٹرنیٹ، کئی طریقوں سے متاثر ہوسکتا ہے۔

بنیادی ڈھانچے کو نقصان:

جنگ کے دوران مواصلاتی ڈھانچے جیسے کہ فائبر آپٹک کیبلز، سیل ٹاورز، اور ڈیٹا سینٹرز کو براہ راست حملوں یا بمباری سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ نقصان انٹرنیٹ کی رفتار کو سست کر سکتا ہے یا مکمل طور پر سروس کو معطل کر سکتا ہے۔

حکومتی پابندیاں:

جنگ کے دوران حکومتیں اکثر انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کرتی ہیں تاکہ معلومات کے بہاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے۔ یہ پابندیاں انٹرنیٹ کی مکمل بندش، مخصوص ویب سائٹس یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو محدود کرنے کی شکل میں ہو سکتی ہیں۔ اس کا مقصد افواہوں کو روکنا یا مخالف گروہوں کی مواصلات کو کمزور کرنا ہوتا ہے، لیکن اس سے عام شہریوں کی معلومات تک رسائی بھی محدود ہو جاتی ہے۔

سائبر حملے:

جنگ کے دوران سائبر حملوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہیکرز، جن میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر شامل ہو سکتے ہیں، انٹرنیٹ سروسز کو نشانہ بناتے ہیں۔ ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائل آف سروس (DDoS) حملے، مالویئر، اور ڈیٹا چوری جیسے واقعات سے ویب سائٹس بند ہو سکتی ہیں اور انٹرنیٹ سروسز کی حفاظت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

بجلی کی بندش:

جنگ کے دوران بجلی کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے، جو انٹرنیٹ سروسز کے لیے ضروری ہے۔ ڈیٹا سینٹرز اور نیٹ ورک آپریشنز کے لیے مسلسل بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجلی کی بندش سے انٹرنیٹ سروسز منقطع ہو سکتی ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں بیک اپ جنریٹرز یا متبادل توانائی کے ذرائع محدود ہوں۔

متبادل مواصلاتی نظاموں پر انحصار:

جنگ کی صورتحال میں جب انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوتی ہیں، لوگ متبادل مواصلاتی ذرائع جیسے کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ، ریڈیو، یا آف لائن میسجنگ ایپس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ تاہم، یہ متبادل نظام ہر ایک کے لیے قابل رسائی نہیں ہوتے اور ان کی رفتار یا صلاحیت محدود ہو سکتی ہے۔

سماجی و معاشی اثرات:

انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے معاشی سرگرمیاں، جیسے کہ آن لائن کاروبار، ای کامرس، اور ریموٹ ورک، بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، تعلیمی اداروں کی آن لائن کلاسز اور صحت سے متعلق ٹیلی میڈیسن سروسز بھی معطل ہو سکتی ہیں، جو شہریوں کے معیار زندگی پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹرنیٹ پاک بھارت زنیرہ رفیع نیٹ ورک

متعلقہ مضامین

  • بنگلا دیش کا یو اے ای اور پاکستان کے دورے کیلئے اسکواڈ کا اعلان
  • دو ایٹمی طاقتوں میں جنگ کا تصور نہیں کیا جاسکتا: امریکا
  • پی ایس ایل 10: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیخلاف اسلام آباد یونائیٹڈ کی بیٹنگ جاری
  • یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان کا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف میچ میں آرام کا فیصلہ
  • سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، 5 خوارج ہلاک
  • کیا سمپسنز نے پاک بھارت ایٹمی جنگ کی پیشگوئی بھی کی ہے؟ کشیدگی کے دوران کلپ وائرل
  • جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کس طرح متاثر ہو سکتا ہے؟
  • پی ایس ایل 10 : پشاور زلمی نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو چھ وکٹوں سے ہرا دیا
  • قومی کرکٹرز کے یوٹیوب اکاؤنٹس بلاک
  • پہلگام واقعہ؛ بھارت میں بابراعظم، رضوان کے سوشل اکاؤنٹس بھی بند