Daily Ausaf:
2025-11-04@01:11:17 GMT

حکمران کچھ تو خوف خدا کریں

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

72 وفاقی اداروں، اور ایپک فورم سے جڑے ہوئے 28اداروں کے تقریبا ًچار لاکھ سے زیادہ متاثرہ،برطرف ملازمین کی تنظیم (ایپک فورم)کے چیئرمین محمد جنید اعوان سے جب بھی ملاقات ہوئی تو انہیں کرپٹ بیوروکریسی اور مختلف حکمرانوں کے ظلم کا نشانہ بننے والے برطرف لا کھوں ملازمین اور ان سے جڑے ہوئے خاندانوں کے حوالے سے فکر مندپایا،سوال یہ ہے کہ آخر وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود حکمران ان مظلوم ملازمین کے مسائل کو حل کرنا تو درکنار اگر توجہ دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہوتے تو کیوں ؟کیا ان چار لاکھ ملازمین اور ان سے جڑے ہوئے لاکھوں خاندانوں کی قسمت میں رونا دھونا اور سڑکوں پہ رلنا ہی رہے گا؟ یہ مظلوم ملازمین کب تک احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اپنے جائز حقوق مانگتے رہیں گے ،حکمرانوں کو کچھ تو خوف خدا سے کام لینا چاہیے ، ایپک چیئرمن محمد جنید اعوان بتاتے ہیں کہ’’نجکاری کے بعد سرکاری اداروں کے ملازمین کی مشکلات پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرکاری اداروں کی نجکاری کے بعد کئی کمپنیاں شدید مالی بحران اور انتظامی مسائل کا شکار ہو گئیں، جس کا سب سے زیادہ نقصان ان اداروں کے ملازمین کو اٹھانا پڑا۔ بہت سے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا، پنشن اور دیگر مراعات روک لی گئیں، اور کچھ کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے برسوں تک عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑے۔ نجکاری کا مقصد کارکردگی کو بہتر بنانا اور اداروں کو منافع بخش بنانا تھا، لیکن کئی کیسز میں یہ تجربہ ناکام ثابت ہوا۔ ذیل میں ان پندرہ اداروں کی تفصیلات دی گئی ہیں جن کے ملازمین نجکاری کے بعد شدید متاثر ہوئے۔
پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے بعد ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا۔ ریٹائرڈ ملازمین کو ان کے واجبات کے حصول کے لئے برسوں تک قانونی جنگ لڑنی پڑی۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل)کی نجکاری 2005ء میں ہوئی۔ اس کے بعد ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور دیگر مراعات میں کمی کر دی گئی، جس پر ہزاروں ملازمین کو احتجاج کرنا پڑا اور کئی مقدمات عدالتوں میں گئے۔ مسلم کمرشل بینک (ایم سی بی)کی نجکاری 1991ء میں ہوئی۔ اس کے بعد بینک نے کئی ملازمین کو برطرف کر دیا اور بہت سے ملازمین کو وہ سہولیات نہیں مل سکیں جن کا انہیں وعدہ کیا گیا تھا۔ حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل)کی نجکاری کے بعد انتظامیہ نے کئی برانچز بند کر دیں، اور ہزاروں ملازمین کو فارغ کر دیا گیا، جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل)کی نجکاری 1997ء میں ہوئی۔ اس کے بعد بینک نے عملے میں بڑی حد تک کمی کر دی اور برطرف ملازمین کو قانونی چارہ جوئی کرنا پڑی۔ شاہین ایئر لائن کی نجکاری کے بعد ایئر لائن مالی بحران کا شکار ہو گئی اور بالآخر بند ہو گئی۔ ملازمین کو کئی مہینے تنخواہیں نہ ملیں اور وہ عدالتوں کے چکر لگاتے رہے۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی(کے الیکٹرک)کی نجکاری کے بعد کمپنی نے کئی ملازمین کو فارغ کر دیا اور بعض نے اپنی مراعات اور بقایاجات کے حصول کے لئے احتجاج کیا۔ کوٹ ادو پاور کمپنی (کیپکو)کی نجکاری کے بعد کئی ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا، اور کمپنی کی کارکردگی میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ (ایف ایف بی ایل)کی نجکاری کے بعد ملازمین کی تعداد میں کمی کی گئی، اور کئی مزدوروں کو تنخواہوں اور دیگر مراعات میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ نیشنل بینک آف پاکستان کی کچھ برانچز نجکاری کے بعد بند کر دی گئیں، جس کی وجہ سے کئی ملازمین کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔
پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی نجکاری کے بعد انتظامی بدحالی دیکھی گئی اور ملازمین کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جن میں نوکریوں کی برطرفی اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی شامل تھی۔ پاکستان مشین ٹول فیکٹری کی نجکاری کے بعد ادارہ زبوں حالی کا شکار ہو گیا، اور سینکڑوں ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا۔ پاکستان انجینئرنگ کمپنی کی نجکاری کے بعد کئی ملازمین کو فارغ کر دیا گیا اور کمپنی کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن کی نجکاری کے بعد ملازمین کی بڑی تعداد کو نکال دیا گیا اور باقی ملازمین کو بھی تنخواہوں اور دیگر فوائد کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ واہ نوبل کیمیکلز کی نجکاری کے بعد ادارہ مسلسل نقصانات میں چلتا رہا اور ملازمین کی بڑی تعداد کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔
پاکستان میں نجکاری کے بعد کئی سرکاری ادارے اپنے ملازمین کو وہ فوائد فراہم نہ کر سکے جو ان سے وعدہ کئے گئے تھے۔ متعدد ادارے یا تو خسارے میں چلے گئے یا بالکل بند ہو گئے، جس کی وجہ سے ہزاروں ملازمین بے روزگار ہو گئے اور اپنے حقوق کے لئے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانے پر مجبور ہو گئے۔ نجکاری کے عمل میں بدانتظامی اور حکومتی بدنیتی بھی ایک بڑا مسئلہ رہا۔ اکثر معاملات میں اصل خریدار سامنے آنے کے بجائے، حکومتی نمائندوں کے قریبی لوگ یا فرنٹ مین خریداری میں شامل ہوتے رہے، جس کی وجہ سے یہ عمل شفاف نہیں رہا۔ اس طرح اداروں کی فروخت زیادہ تر مخصوص کاروباری گروپس یا بااثر شخصیات کے درمیان ہی محدود رہی۔ یہ اندرونی لین دین اور باہمی سودے بازی کی وجہ سے نجکاری کا معیار اور شفافیت متاثر ہوئی، جس سے عام ملازمین کو نقصان اٹھانا پڑا اور ملک کو نجکاری کے اصل فوائد حاصل نہ ہو سکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نجکاری کے بعد کئی کی نجکاری کے بعد ہزاروں ملازمین فارغ کر دیا گیا کئی ملازمین کو کو نوکریوں سے ایل کی نجکاری ملازمین کی کی وجہ سے کرنا پڑا اور دیگر کے لئے

پڑھیں:

واشنگٹن میں عجائب گھروں کی بندش‘ ہزاروں ملازمین کو برطرفی کے نوٹس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن:واشنگٹن ڈی سی میں گزشتہ دنوں امریکی حکومتی پالیسیوں کے پیش نظر شہر کے عجائب گھروں کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا جبکہمحکمہ خزانہ کے 4 ہزار ملازمین کو بھی برطرفی کے نوٹس ملے ہیں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق واضح رہے کہ اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن نے امریکی حکومتی امور کی بندش پر شہر کے عجائب گھروں کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا جبکہ مذکورہ ادارے نے میوزیم کھلے رکھنے کے لیے پچھلے سال کے فنڈز کو استعمال کرنا شروع کردیا تھا۔ مذکورہ ادارہ واشنگٹن اور دیگر مقامات پر 20 سے زائد عجائب گھر اور چڑیا گھر چلاتا ہے۔ جس کے 60 فیصد سے زاید اخراجات وفاقی مالی اعانت سے مکمل کیے جاتے ہیں۔
اعلیٰ حکام کے مطابق نئے اخراجات کے منصوبے پر ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کے مابین تعطل کے دوران صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے وفاقی کارکنوں کو فارغ کرنا شروع کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ انصاف کی طرف سے دائر کی گئی ایک عدالتی درخواست کے مطابق محکمہ خزانہ اور محکمہ صحت و انسانی خدمات میں مامور 4 ہزا ر ملازمین کو برطرفی کے نوٹس ملے ہیں۔ یہ بات بھی علم میں رہے کہ فیصلے کے بعد نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے باہر سے شائقین کو مایوسی کے عالم میںواپس جاتے دیکھا گیا ہے۔

محمد ایوب

متعلقہ مضامین

  • واشنگٹن میں عجائب گھروں کی بندش‘ ہزاروں ملازمین کو برطرفی کے نوٹس
  • کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
  • ایس آئی ایف سی کی صنعت، سیاحت اور نجکاری میں نمایاں کامیابیاں
  • اسمارٹ فون کیلئے 2 کلو وزنی کیس متعارف، کمپنی نے وجہ بھی بتادی
  • ایس آئی ایف سی  کی صنعت، سیاحت اور نجکاری میں نمایاں کامیابیاں 
  • نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
  • پاکستان کسی وڈیرے، جاگیردار، جرنیل، حکمران کا نہیں، حافظ نعیم
  • متنازع تنخواہ، پی آر سی ایل کے 6؍ ڈائریکٹرز اور سابق سی ای او کو شو کاز نوٹس جاری