Daily Ausaf:
2025-04-25@10:24:45 GMT

حکمران کچھ تو خوف خدا کریں

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

72 وفاقی اداروں، اور ایپک فورم سے جڑے ہوئے 28اداروں کے تقریبا ًچار لاکھ سے زیادہ متاثرہ،برطرف ملازمین کی تنظیم (ایپک فورم)کے چیئرمین محمد جنید اعوان سے جب بھی ملاقات ہوئی تو انہیں کرپٹ بیوروکریسی اور مختلف حکمرانوں کے ظلم کا نشانہ بننے والے برطرف لا کھوں ملازمین اور ان سے جڑے ہوئے خاندانوں کے حوالے سے فکر مندپایا،سوال یہ ہے کہ آخر وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود حکمران ان مظلوم ملازمین کے مسائل کو حل کرنا تو درکنار اگر توجہ دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہوتے تو کیوں ؟کیا ان چار لاکھ ملازمین اور ان سے جڑے ہوئے لاکھوں خاندانوں کی قسمت میں رونا دھونا اور سڑکوں پہ رلنا ہی رہے گا؟ یہ مظلوم ملازمین کب تک احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اپنے جائز حقوق مانگتے رہیں گے ،حکمرانوں کو کچھ تو خوف خدا سے کام لینا چاہیے ، ایپک چیئرمن محمد جنید اعوان بتاتے ہیں کہ’’نجکاری کے بعد سرکاری اداروں کے ملازمین کی مشکلات پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرکاری اداروں کی نجکاری کے بعد کئی کمپنیاں شدید مالی بحران اور انتظامی مسائل کا شکار ہو گئیں، جس کا سب سے زیادہ نقصان ان اداروں کے ملازمین کو اٹھانا پڑا۔ بہت سے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا، پنشن اور دیگر مراعات روک لی گئیں، اور کچھ کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے برسوں تک عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑے۔ نجکاری کا مقصد کارکردگی کو بہتر بنانا اور اداروں کو منافع بخش بنانا تھا، لیکن کئی کیسز میں یہ تجربہ ناکام ثابت ہوا۔ ذیل میں ان پندرہ اداروں کی تفصیلات دی گئی ہیں جن کے ملازمین نجکاری کے بعد شدید متاثر ہوئے۔
پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے بعد ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا۔ ریٹائرڈ ملازمین کو ان کے واجبات کے حصول کے لئے برسوں تک قانونی جنگ لڑنی پڑی۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل)کی نجکاری 2005ء میں ہوئی۔ اس کے بعد ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور دیگر مراعات میں کمی کر دی گئی، جس پر ہزاروں ملازمین کو احتجاج کرنا پڑا اور کئی مقدمات عدالتوں میں گئے۔ مسلم کمرشل بینک (ایم سی بی)کی نجکاری 1991ء میں ہوئی۔ اس کے بعد بینک نے کئی ملازمین کو برطرف کر دیا اور بہت سے ملازمین کو وہ سہولیات نہیں مل سکیں جن کا انہیں وعدہ کیا گیا تھا۔ حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل)کی نجکاری کے بعد انتظامیہ نے کئی برانچز بند کر دیں، اور ہزاروں ملازمین کو فارغ کر دیا گیا، جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل)کی نجکاری 1997ء میں ہوئی۔ اس کے بعد بینک نے عملے میں بڑی حد تک کمی کر دی اور برطرف ملازمین کو قانونی چارہ جوئی کرنا پڑی۔ شاہین ایئر لائن کی نجکاری کے بعد ایئر لائن مالی بحران کا شکار ہو گئی اور بالآخر بند ہو گئی۔ ملازمین کو کئی مہینے تنخواہیں نہ ملیں اور وہ عدالتوں کے چکر لگاتے رہے۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی(کے الیکٹرک)کی نجکاری کے بعد کمپنی نے کئی ملازمین کو فارغ کر دیا اور بعض نے اپنی مراعات اور بقایاجات کے حصول کے لئے احتجاج کیا۔ کوٹ ادو پاور کمپنی (کیپکو)کی نجکاری کے بعد کئی ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا، اور کمپنی کی کارکردگی میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ (ایف ایف بی ایل)کی نجکاری کے بعد ملازمین کی تعداد میں کمی کی گئی، اور کئی مزدوروں کو تنخواہوں اور دیگر مراعات میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ نیشنل بینک آف پاکستان کی کچھ برانچز نجکاری کے بعد بند کر دی گئیں، جس کی وجہ سے کئی ملازمین کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔
پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی نجکاری کے بعد انتظامی بدحالی دیکھی گئی اور ملازمین کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جن میں نوکریوں کی برطرفی اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی شامل تھی۔ پاکستان مشین ٹول فیکٹری کی نجکاری کے بعد ادارہ زبوں حالی کا شکار ہو گیا، اور سینکڑوں ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا۔ پاکستان انجینئرنگ کمپنی کی نجکاری کے بعد کئی ملازمین کو فارغ کر دیا گیا اور کمپنی کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن کی نجکاری کے بعد ملازمین کی بڑی تعداد کو نکال دیا گیا اور باقی ملازمین کو بھی تنخواہوں اور دیگر فوائد کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ واہ نوبل کیمیکلز کی نجکاری کے بعد ادارہ مسلسل نقصانات میں چلتا رہا اور ملازمین کی بڑی تعداد کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔
پاکستان میں نجکاری کے بعد کئی سرکاری ادارے اپنے ملازمین کو وہ فوائد فراہم نہ کر سکے جو ان سے وعدہ کئے گئے تھے۔ متعدد ادارے یا تو خسارے میں چلے گئے یا بالکل بند ہو گئے، جس کی وجہ سے ہزاروں ملازمین بے روزگار ہو گئے اور اپنے حقوق کے لئے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانے پر مجبور ہو گئے۔ نجکاری کے عمل میں بدانتظامی اور حکومتی بدنیتی بھی ایک بڑا مسئلہ رہا۔ اکثر معاملات میں اصل خریدار سامنے آنے کے بجائے، حکومتی نمائندوں کے قریبی لوگ یا فرنٹ مین خریداری میں شامل ہوتے رہے، جس کی وجہ سے یہ عمل شفاف نہیں رہا۔ اس طرح اداروں کی فروخت زیادہ تر مخصوص کاروباری گروپس یا بااثر شخصیات کے درمیان ہی محدود رہی۔ یہ اندرونی لین دین اور باہمی سودے بازی کی وجہ سے نجکاری کا معیار اور شفافیت متاثر ہوئی، جس سے عام ملازمین کو نقصان اٹھانا پڑا اور ملک کو نجکاری کے اصل فوائد حاصل نہ ہو سکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نجکاری کے بعد کئی کی نجکاری کے بعد ہزاروں ملازمین فارغ کر دیا گیا کئی ملازمین کو کو نوکریوں سے ایل کی نجکاری ملازمین کی کی وجہ سے کرنا پڑا اور دیگر کے لئے

پڑھیں:

فضائی کمپنی نے مسافر کو جہاز سے اترجانے کے لیے 3 ہزار ڈالر کی پیشکش کیوں کی؟

ڈیلٹا ایئر لائن نے شکاگو سے سیئٹل جانے والے ایک مسافر کو 3 ہزار ڈالر کی پیشکش کی لیکن شرط یہ تھی کہ وہ جہاز سے اتر کر کوئی اور فلائٹ پکڑ لے۔

یہ بھی پڑھیں: ’بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے‘، برسوں پیسہ جوڑ کر فراری خریدنے والے کی خوشی چند منٹوں کی نکلی

مذکورہ مسافر نے سوشل میڈیا پر تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اس نے بورڈنگ مکمل کر لی تھی کہ ایئرلائن اسٹاف کی جانب سے اس کو فلائٹ چھوڑ کو کسی اور جہاز سے جانے کے عوض ڈالر کی پیشکش کی گئی۔

مسافر کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پیر کو شکاگو اوہیئر سے سیئٹل جانے والی ڈیلٹا فلائٹ میں پیش آیا انہوں نے کہا کہ بورڈنگ کا عمل مکمل کرلیے جانے کے بعد ایک گیٹ ایجنٹ خاموشی سے میرے پاس آیا اور کہا کہ ہم ایندھن کے توازن کے مسائل کی وجہ سے 2 مسافر اتارنا چاہتے ہیں اور اس پر رضامند ہونے والے مسافر ڈھونڈ رہے ہیں اگر آپ اس پر راضی ہیں تو ہم آپ کو اس کے عوض معاوضہ دیں گے۔

اس نے بتایا کہ وہ اس پر راضی ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک اور مسافر بھی وہاں پہنچ گیا جس کو دوسرا اسٹاف ممبر راضی کرکے لایا تھا اور دونوں ہنسی خوشی پیسے قبول کرکے کسی اور فلائٹ سے جانے کے لیے وہاں سے نکل آئے۔

مزید پڑھیے: جرمنی کا صدیوں پرانا شاہ بلوط کا درخت پریمیوں کا پیغام رساں کیسے بنا؟

اس شخص کا کہنا تھا کہ پہلے وہ سمجھا کہ وہ اور دوسرا مسافر ہی خوش قسمت ہیں  جن کو محض فلائٹ تبدیل کرنے کے عوض اتنی بڑی رقم کی پیشکش ہوئی لیکن پتا چلا کہ اسی روز ڈیلٹا کے ساتھ ایک اور ٹیکنیکل معاملہ ہوا تھا جس کی وجہ سے اس کو 22 مسافروں کو فلائٹ سے اترجانے کے لیے راضی کرنا پڑا۔ اس کے عوض فضائی کمپنی نے ان مسافروں کو ہرجانہ ادا کیا۔

سوشل میڈیا پر اس شخص کی پوسٹ کے نیچے چند دیگر مسافروں نے بھی اپنے کمپینٹس میں مختلف فضائی کمپنیوں کی جانب سے ایسے ہرجانے وصول کیے جانے کے واقعات بیان کیے۔

مزید پڑھیں: ’ساتھی ہاتھ بڑھانا‘: چیلسی کے رہائشیوں کا ہزاروں کتابیں شفٹ کرنے کا انوکھا طریقہ

ایک صارف نے بتایا کہ اس کو بھی ایک مرتبہ فلائٹ تبدیل کرنے کے لیے اس کو 500 ڈالر کی پیشکش کی گئی جس پر وہ راضی نہیں ہوا اور جہاز کی طرف بڑھنے لگا تو اسٹاف نے 1000 ڈالر کی بولی لگا دی وہ پھر بھی نہیں رکا تو پہلے اسٹاف نے 1500 اور پھر 1800 ڈالر بول دیے جس پر وہ فوری راضی ہوگیا۔ اس کے مطابق وہ سودا مہنگا نہیں تھا تھوڑا سا وقت اضافی صر جرمنی کا صدیوں پرانا شاہ بلوط کا درخت پریمیوں کاف کرکے اس کو اتنے سارے پیسے مل گئے۔

کمینٹ سیکشن میں ایک اور صارف نے بھی کہا کہ اس کو بھی ایک مرتبہ اسی طرح 3 ہزار ڈالر کا فائدہ ہوا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ڈیلٹا ایئر فضائی کمپنی مسافر کو ہرجانہ

متعلقہ مضامین

  • فضائی کمپنی نے مسافر کو جہاز سے اترجانے کے لیے 3 ہزار ڈالر کی پیشکش کیوں کی؟
  • گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
  • پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ، حکومت نے اشتہار جاری کر دیا
  • امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • ٹیسلا کو بڑا جھٹکا کمپنی کے منافع میں70فیصد کمی
  • تین بڑے ایئرپورٹس پر ای گیٹس کی تنصیب کا معاملہ، جرمن کمپنی کا پی اے اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ
  • صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا