Daily Ausaf:
2025-09-18@11:10:08 GMT

حکمران کچھ تو خوف خدا کریں

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

72 وفاقی اداروں، اور ایپک فورم سے جڑے ہوئے 28اداروں کے تقریبا ًچار لاکھ سے زیادہ متاثرہ،برطرف ملازمین کی تنظیم (ایپک فورم)کے چیئرمین محمد جنید اعوان سے جب بھی ملاقات ہوئی تو انہیں کرپٹ بیوروکریسی اور مختلف حکمرانوں کے ظلم کا نشانہ بننے والے برطرف لا کھوں ملازمین اور ان سے جڑے ہوئے خاندانوں کے حوالے سے فکر مندپایا،سوال یہ ہے کہ آخر وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود حکمران ان مظلوم ملازمین کے مسائل کو حل کرنا تو درکنار اگر توجہ دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہوتے تو کیوں ؟کیا ان چار لاکھ ملازمین اور ان سے جڑے ہوئے لاکھوں خاندانوں کی قسمت میں رونا دھونا اور سڑکوں پہ رلنا ہی رہے گا؟ یہ مظلوم ملازمین کب تک احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اپنے جائز حقوق مانگتے رہیں گے ،حکمرانوں کو کچھ تو خوف خدا سے کام لینا چاہیے ، ایپک چیئرمن محمد جنید اعوان بتاتے ہیں کہ’’نجکاری کے بعد سرکاری اداروں کے ملازمین کی مشکلات پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرکاری اداروں کی نجکاری کے بعد کئی کمپنیاں شدید مالی بحران اور انتظامی مسائل کا شکار ہو گئیں، جس کا سب سے زیادہ نقصان ان اداروں کے ملازمین کو اٹھانا پڑا۔ بہت سے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا، پنشن اور دیگر مراعات روک لی گئیں، اور کچھ کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے برسوں تک عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑے۔ نجکاری کا مقصد کارکردگی کو بہتر بنانا اور اداروں کو منافع بخش بنانا تھا، لیکن کئی کیسز میں یہ تجربہ ناکام ثابت ہوا۔ ذیل میں ان پندرہ اداروں کی تفصیلات دی گئی ہیں جن کے ملازمین نجکاری کے بعد شدید متاثر ہوئے۔
پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے بعد ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا۔ ریٹائرڈ ملازمین کو ان کے واجبات کے حصول کے لئے برسوں تک قانونی جنگ لڑنی پڑی۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل)کی نجکاری 2005ء میں ہوئی۔ اس کے بعد ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور دیگر مراعات میں کمی کر دی گئی، جس پر ہزاروں ملازمین کو احتجاج کرنا پڑا اور کئی مقدمات عدالتوں میں گئے۔ مسلم کمرشل بینک (ایم سی بی)کی نجکاری 1991ء میں ہوئی۔ اس کے بعد بینک نے کئی ملازمین کو برطرف کر دیا اور بہت سے ملازمین کو وہ سہولیات نہیں مل سکیں جن کا انہیں وعدہ کیا گیا تھا۔ حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل)کی نجکاری کے بعد انتظامیہ نے کئی برانچز بند کر دیں، اور ہزاروں ملازمین کو فارغ کر دیا گیا، جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل)کی نجکاری 1997ء میں ہوئی۔ اس کے بعد بینک نے عملے میں بڑی حد تک کمی کر دی اور برطرف ملازمین کو قانونی چارہ جوئی کرنا پڑی۔ شاہین ایئر لائن کی نجکاری کے بعد ایئر لائن مالی بحران کا شکار ہو گئی اور بالآخر بند ہو گئی۔ ملازمین کو کئی مہینے تنخواہیں نہ ملیں اور وہ عدالتوں کے چکر لگاتے رہے۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی(کے الیکٹرک)کی نجکاری کے بعد کمپنی نے کئی ملازمین کو فارغ کر دیا اور بعض نے اپنی مراعات اور بقایاجات کے حصول کے لئے احتجاج کیا۔ کوٹ ادو پاور کمپنی (کیپکو)کی نجکاری کے بعد کئی ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا، اور کمپنی کی کارکردگی میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ (ایف ایف بی ایل)کی نجکاری کے بعد ملازمین کی تعداد میں کمی کی گئی، اور کئی مزدوروں کو تنخواہوں اور دیگر مراعات میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ نیشنل بینک آف پاکستان کی کچھ برانچز نجکاری کے بعد بند کر دی گئیں، جس کی وجہ سے کئی ملازمین کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔
پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی نجکاری کے بعد انتظامی بدحالی دیکھی گئی اور ملازمین کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جن میں نوکریوں کی برطرفی اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی شامل تھی۔ پاکستان مشین ٹول فیکٹری کی نجکاری کے بعد ادارہ زبوں حالی کا شکار ہو گیا، اور سینکڑوں ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا۔ پاکستان انجینئرنگ کمپنی کی نجکاری کے بعد کئی ملازمین کو فارغ کر دیا گیا اور کمپنی کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن کی نجکاری کے بعد ملازمین کی بڑی تعداد کو نکال دیا گیا اور باقی ملازمین کو بھی تنخواہوں اور دیگر فوائد کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ واہ نوبل کیمیکلز کی نجکاری کے بعد ادارہ مسلسل نقصانات میں چلتا رہا اور ملازمین کی بڑی تعداد کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔
پاکستان میں نجکاری کے بعد کئی سرکاری ادارے اپنے ملازمین کو وہ فوائد فراہم نہ کر سکے جو ان سے وعدہ کئے گئے تھے۔ متعدد ادارے یا تو خسارے میں چلے گئے یا بالکل بند ہو گئے، جس کی وجہ سے ہزاروں ملازمین بے روزگار ہو گئے اور اپنے حقوق کے لئے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانے پر مجبور ہو گئے۔ نجکاری کے عمل میں بدانتظامی اور حکومتی بدنیتی بھی ایک بڑا مسئلہ رہا۔ اکثر معاملات میں اصل خریدار سامنے آنے کے بجائے، حکومتی نمائندوں کے قریبی لوگ یا فرنٹ مین خریداری میں شامل ہوتے رہے، جس کی وجہ سے یہ عمل شفاف نہیں رہا۔ اس طرح اداروں کی فروخت زیادہ تر مخصوص کاروباری گروپس یا بااثر شخصیات کے درمیان ہی محدود رہی۔ یہ اندرونی لین دین اور باہمی سودے بازی کی وجہ سے نجکاری کا معیار اور شفافیت متاثر ہوئی، جس سے عام ملازمین کو نقصان اٹھانا پڑا اور ملک کو نجکاری کے اصل فوائد حاصل نہ ہو سکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نجکاری کے بعد کئی کی نجکاری کے بعد ہزاروں ملازمین فارغ کر دیا گیا کئی ملازمین کو کو نوکریوں سے ایل کی نجکاری ملازمین کی کی وجہ سے کرنا پڑا اور دیگر کے لئے

پڑھیں:

پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستانی معیشت کے لیے خوش آئند خبر یہ ہے کہ چین میں بیف کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث پاکستان کو اربوں روپے کے برآمدی آرڈرز مل گئے ہیں۔

دی اورگینک میٹ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو آگاہ کیا ہے کہ اسے چین سے 7.5 ملین امریکی ڈالر مالیت کے نئے آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔ یہ معاہدہ سی پیک فریم ورک کے تحت طے پایا ہے اور اس کے ذریعے پاکستان سے ایک سال کے دوران فروزن بون لیس بیف چین کو برآمد کیا جائے گا۔

کمپنی کے مطابق چین میں حلال پروٹین مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے پاکستانی بیف ایکسپورٹ کے مواقع وسیع ہورہے ہیں۔ برآمد کیا جانے والا بیف عالمی معیار کے مطابق ہوگا تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کا اعتماد اور مقام مزید مضبوط ہوسکے۔

یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث بنے گی بلکہ لائیو اسٹاک سیکٹر کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ ماہرین کے مطابق اگر پاکستان اپنی پروسیسنگ اور ایکسپورٹ کے معیار کو مزید بہتر کرے تو مستقبل میں برآمدات کئی گنا بڑھ سکتی ہیں۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ یہ شراکت داری پاکستان کے زرعی اور گوشت کے شعبے کے لیے ایک بڑا موقع ہے، جس سے کسانوں اور کاشتکاروں کو بھی فائدہ پہنچے گا اور دیہی معیشت کو سہارا ملے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • چین میں حلال گوشت کی طلب، نیا آرڈر مل گیا
  • اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • چین کی بڑھتی طلب، پاکستان کو بیف ایکسپورٹ کا نیا آرڈر حاصل
  • وزارت مذہبی امور نے عمرہ کمپنیوں کی فہرست جاری کر دی
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ