بھارتی گلوکار سونونگم کا کنسرٹ میدان جنگ بن گیا، پتھر اور بوتلیں برسائی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
بھارتی گلوکار سونو نگم کا دہلی ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی میں منعقدہ سالانہ فیسٹیول 'این جی فیسٹ 2025' میں کنسرٹ بدنظمی کا شکار ہو گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کی رات ہونے والا سالانہ فیسٹیول اچانک ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، حاضرین میں سے بعض افراد نے اسٹیج کی جانب پتھر اور بوتلیں پھینکنا شروع کر دیں۔ اس واقعے کے باعث سونو نگم کو اپنی پرفارمنس روکنی پڑی، ایک لاکھ سے زائد طلبہ پر مشتمل ہجوم کے کچھ افراد کی اس ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں ٹیم کے چند اراکین زخمی بھی ہوئے۔
اس موقع پر سونو نگم نے حاضرین سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی اور کہا، "میں یہاں آپ کے لیے آیا ہوں تاکہ ہم سب اچھا وقت گزار سکیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ لطف اندوز نہ ہوں لیکن براہ کرم ایسا نہ کریں۔"
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دوران کسی نے اسٹیج پر ایک پنک بنی بینڈ پھینکا، جسے سونو نگم نے پہن لیا۔ اس کے بعد حاضرین 'پوکی پوکی' کے نعرے لگانے لگے۔
واقعے کے بعد ایک طالبہ نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "یہ انتہائی شرمناک تھا کہ صرف چند بدتمیز طلبہ کی وجہ سے ایک لیجنڈ کو اپنی پرفارمنس روک کر سامعین سے شائستگی کی درخواست کرنی پڑی۔" ایک اور طالب علم نے سونو نگم کے تحمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا، "اس لمحے میں بھی وہ پرسکون اور باوقار رہے۔ انہوں نے ایک بار بھی اپنی آواز بلند نہیں کی۔"
واضح رہے کہ اس ہنگامہ آرائی کے تھمنے کے بعد سونو نگم نے اپنے کیے گئے وعدے کے مطابق دوبارہ اپنی پرفارمنس شروع کی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سونو نگم کو کنسرٹ کے دوران بدتمیزی اور بدانتظامی کا سامنا کرنا پڑا ہو، گزشتہ ماہ کولکتہ میں ہونے والے ایک کنسرٹ کے دوران بھی ہجوم بے قابو ہو گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان میں قانونی رکاوٹیں فائیو جی کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستان میں جدید ترین ٹیلی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی فائیو جی کا آغاز ایک عرصے سے زیر بحث رہا ہے، مگر اب تک یہ صرف منصوبہ بندی کی سطح پر ہی محدود ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ قانونی اور تکنیکی پیچیدگیاں ہیں جنہوں نے اس منصوبے کو مسلسل تاخیر کا شکار بنایا ہوا ہے۔ حکومتی سطح پر اس بارے میں اگرچہ کوششیں جاری ہیں، تاہم بنیادی رکاوٹیں تاحال برقرار ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے اس حوالے سے واضح کیا ہے کہ فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو فوری طور پر آگے نہیں بڑھایا جا سکتا، کیونکہ کچھ اہم قانونی مراحل ابھی مکمل نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیلی نار اور پی ٹی سی ایل کے مجوزہ انضمام کا معاملہ اس وقت مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے پاس زیر غور ہے، جو ایک خودمختار ادارہ ہے اور کسی بھی حکومتی دباؤ سے آزاد ہو کر فیصلے کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مسابقتی کمیشن اس انضمام کو باضابطہ طور پر منظور نہیں کرتا، اس وقت تک فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو شروع کرنا ممکن نہیں۔ نیلامی کے عمل کو شفاف اور موثر بنانے کے لیے ایک تھرڈ پارٹی کنسلٹنسی فرم سے بھی رپورٹ تیار کروائی گئی ہے، جو اب مکمل ہو چکی ہے۔ یہ رپورٹ اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ نیلامی کب اور کس طریقے سے کی جائے گی۔
شزا فاطمہ نے بتایا کہ وزارتِ آئی ٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر وزیر خزانہ سے اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کی درخواست بھی کی جا چکی ہے۔ چونکہ اب وفاقی بجٹ کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں، اس لیے اسپیکٹرم کمیٹی کو جلد فعال کیا جا سکتا ہے، تاکہ نیلامی کے حتمی فیصلے میں مزید تاخیر نہ ہو۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ قانونی رکاوٹیں جلد ختم ہو جائیں گی اور پاکستان میں فائیو جی کی عملی شروعات ممکن ہو جائے گی۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے نہ صرف انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہو گا بلکہ معیشت، صحت، تعلیم اور صنعت سمیت تمام شعبے اس سے مستفید ہوں گے۔
واضح رہے کہ فائیو جی دنیا بھر میں ڈیجیٹل انقلاب کی بنیاد بن چکی ہے اور کئی خطے اس ٹیکنالوجی کو اپنا چکے ہیں۔ پاکستان میں اس کی تاخیر نے عوامی اور کاروباری حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ملک پہلے ہی ڈیجیٹل ترقی کی دوڑ میں کافی پیچھے ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے بروقت تمام رکاوٹوں کو دور نہ کیا تو پاکستان مزید ایک دہائی اس اہم ٹیکنالوجی سے محروم رہ سکتا ہے۔