سفارتخانے کی کوششیں کامیاب، میانمار کے کیمپوں سے مزید 21 پاکستانی شہری بازیاب
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
بنکاک ،ینگون(آئی این پی )میانمار کے خطرناک اسکیم کمپائونڈز(کیمپوں) سے مزید 21 پاکستانی شہریوں کو بازیاب کروا لیا گیا ۔ یہ افراد انسانی اسمگلنگ اور جھوٹی نوکریوں کے جھانسے میں آکر پھنس گئے تھے، جہاں ان سے جبری مشقت لی جاتی تھی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان کی سفیر رخسانہ افضال نے متاثرہ پاکستانیوں کو بینکاک سے وطن روانہ کیا۔ یہ میانمار سے واپس آنے والا دوسرا گروپ ہے، تاہم ابھی بھی لگ بھگ 500 پاکستانی مرد و خواتین ایسے کیمپوں میں قید ہیں۔بازیاب ہونے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں 1000 سے 1500 ڈالر کی نوکری کا لالچ دے کر برما بلایا گیا، لیکن وہاں پہنچنے کے بعد تشدد، بدسلوکی اور محنت مزدوری پر مجبور کر دیا گیا۔متاثرہ نوجوانوں نے اپیل کی ہے کہ پاکستانی نوجوان ایسے فراڈیوں کے جھانسے میں نہ آئیں اور برما یا دیگر ملکوں کا غیر قانونی سفر ہرگز نہ کریں۔پاکستانی سفارتخانے کی بروقت کارروائی اور کوششوں کی بدولت ان افراد کو بازیاب کرا کر وطن واپسی ممکن بنائی گئی ہے۔
پی ٹی آئی میں کلچربن چکا کسی کو گندا کرنا ہو تو اس پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگا دو، شیر افضل مروت
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
کراچی؛ بچوں کے اغوا میں ملوث میاں بیوی گرفتار، 2 مغوی لڑکیاں بازیاب
کراچی:شہر قائد میں بچوں کے اغوا میں ملوث میاں بیوی کو گرفتار کرکے دو مغوی لڑکیوں کو بازیاب کروا لیا گیا۔
ڈسٹرکٹ ملیر انویسٹی گیشن پولیس نے بچوں کے اغوا میں ملوث میاں بیوی کو گرفتار کرکے ان کے گھر سے 2 مغوی لڑکیوں کو بازیاب کرایا، جن میں ایک کو 3 سال قبل اغوا کیا گیا تھا۔
ترجمان ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈسٹرکٹ ملیر کے مطابق قائد آباد کے علاقے مجید کالونی سے 14 سالہ لائبہ بتول کے اغوا کا مقدمہ قائد آباد تھانے میں مغویہ کے بھائی محمد منشی خان کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا تھا ۔
انویسٹی گیشن پولیس نے مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی اور مختلف مشتبہ افراد کو بھی شامل تفتیش کیا، تاہم دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ لڑکی کے لاپتا ہونے کے بعد محلے کی ایک فیملی نے نقل مکانی کی تھی اور اس شک کی بنیاد پر انویسٹی گیشن پولیس نے اغوا کا سراغ لگایا۔
خفیہ ذرائع سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر چھاپا مار کارروائی کے دوران نو عمر لڑکی لائبہ بتول کو نقل مکانی کرنے والی فیملی کے قبضے سے بحفاظت بازیاب کر کے ملزم ساجد ولد الطاف حسین اور اس کی اہلیہ حسینہ عرف صائمہ زوجہ ساجد کو گرفتار کیا ۔
پولیس نے ملزمان کے قبضے سے 3 سال قبل سکھن تھانے کی حدود سے لاپتا ہونے والی رینا دختر الیاس کو بھی بازیاب کر کے اپنی تحویل میں لے کر اس کے اہلخانہ کی تلاش شروع کردی جب کہ رینا کے اہلخانہ نے اس کے اغوا یا گمشدگی کا مقدمہ درج نہیں کرایا تھا ۔
ترجمان کے مطابق بازیاب لڑکیوں کو مجاز عدالت میں بیان قلمبند کرنے کے لیے پیش کیا جائے گا جبکہ گرفتار ملزمان سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔