بھارت کے پاس نہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی دریاؤں کا رخ موڑنے کی، معروف بھارتی صحافی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
ممبئی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما اور سینئر سیاست دار ششی تھرور نے اعتراف کیا ہےکہ بھارت کے پاس نہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی دریاؤں کا رخ موڑنے کی۔
بھارتی سیاست دان ششی تھرور کا کہنا ہےکہ سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں بلکہ معطل کیا گیا ہے، اس فیصلے سے معاملات زیادہ تبدیل نہیں ہوں گے، ہم کل یہ نہیں کہہ سکتے کہ پاکستان کو پانی نہیں ملےگا۔ششی تھرور کا کہنا تھا کہ یہ پانی کہاں جائے گا؟ ہم بھارت کو تو نہیں ڈبو سکتے ، یہ معطلی بظاہر علامتی ہے۔ششی تھرور نے کہا کہ پہلگام میں انٹیلی جنس ناکامی ہوئی ہے ، لیکن سوال یہ ہےکہ پہلے اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں یا اس کا جواب دیا جائے ۔
غزہ کو خالی اور شام کو تقسیم کرنے تک جنگ نہیں رکے گی، اسرائیلی وزیر خزانہ کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ششی تھرور
پڑھیں:
اسرائیل کے بعد مودی کا جنگی جنون بھی بڑھنے لگا: جدید ہائپرسونک میزائل تجربے کی تیاری
نئی دہلی (اوصاف نیوز)اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی طرح مودی حکومت بھی جنگی عزائم ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی جہاں نریندرا مودی کی قیادت میں بھارت تیزی سے جارحانہ ہتھیاروں کیلئے پر تول رہا ہے۔
بھارتی نیوز چینل”زی نیوز“ کی رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا کے جدید ترین ہائپرسونک میزائل ”ET-LDHCM“ کے تجربے کی تیاری کر رہا ہے، جو ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے خفیہ پروگرام ”پروجیکٹ وشنو“ کے تحت تیار کیا جا رہا ہے۔
زی نیوز کے مطابق یہ میزائل آواز کی رفتار سے آٹھ گنا تیز، تقریباً 11,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایک سیکنڈ میں تین کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔
اس کی رینج 1500 کلومیٹر ہے اور یہ روایتی یا نیوکلیئر وار ہیڈ لے جا سکتا ہے جن کا وزن 1000 سے 2000 کلوگرام تک ہو سکتا ہے۔ اس ہتھیار کو زمین، فضا اور سمندر سے لانچ کیا جا سکتا ہے اور یہ دشمن کے ریڈار، کمانڈ سینٹرز یا بحری بیڑوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت اس میزائل کو ”گیم چینجر“ قرار دے رہا ہے جو خطے میں طاقت کے توازن کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارت، امریکہ، روس اور چین کی صف میں شامل ہو جائے گا۔
پاکستان نے ان بھارتی اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ پاکستانی مؤقف واضح ہے کہ اس قسم کی جارحانہ تیاریوں سے خطے میں اسلحے کی نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اسلحے پر قابو پانے، اعتماد سازی اور بامقصد مذاکرات پر زور دیا ہے اور اس کی جوہری و دفاعی پالیسی خالصتاً دفاعی نوعیت کی ہے۔
پاکستان نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ایسے اقدامات سے اجتناب کرتا ہے جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بنیں، لیکن اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہ پہلے کیا، نہ آئندہ کرے گا۔
بھارتی جنگی جنون کا ایک اور اظہار اس وقت دیکھنے میں آیا جب بزنس ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے 10,000 کروڑ روپے کی لاگت سے I-STAR (انٹیلیجنس، سرویلنس، ٹارگٹ ایکوزیشن اینڈ ریکونیسسنس) پروجیکٹ کے تحت تین جدید فضائی طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ طیارے دشمن کی فضائی حدود میں داخل ہوئے بغیر اس کی پوزیشنز کی نگرانی، نشاندہی اور نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میں جدید سینسرز اور الیکٹرانک سسٹمز نصب ہوں گے اور یہ بھارت کی فضائی برتری کو یقینی بنانے کے لیے ریئل ٹائم انٹیلیجنس فراہم کریں گے۔
اس تمام پس منظر میں واضح ہے کہ مودی حکومت خطے میں اجارہ داری قائم کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے، مگر پاکستان اس کا ہر محاذ پر مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ معرکہ بنیان مرصوص کے بعد مودی حکومت کا جنگی جنون نئی حدوں کو چھو رہا ہے، لیکن پاکستان اپنے دشمن کو کسی بھی محاذ پر سرپرائز دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے،72 گھنٹے اہم، واشنگٹن کو پیشگی باخبر کردیا